غزہ تصادم ، اسرائیل اور فلسطینی جنگی جرائم کے مرتکب

جنیوا ۔ 22 جون (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ نے آج کہا کہ گذشتہ سال غزہ میں ہوئی لڑائی کے دوران اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند دونوں ہی جنگی جرائم کا ارتکاب کئے ہیں۔ اس عالمی ادارہ میں لڑائی کے سبب ہونے والی تباہی اور انسانی تکالیف پر سخت افسوس اور برہمی کا اظہار کیا۔ 2014ء کے غزہ تصادم سے متعلق تحقیقاتی کمیشن نے اعلان کیا کہ اس نے ایسے کئی قابل یقین الزامات اور ٹھوس معلومات جمع کئے ہیں جس سے صاف طور پر یہ ظاہر ہوتا ہیکہ فلسطینی عسکریت پسندوں اور اسرائیل دونوں کی جانب سے جنگی جرائم کا ارتکاب ہوا ہے۔ اس لڑائی میں 2,140 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثر سیویلین ہیں۔ علاوہ ازیں اسرائیل کے 73 افراد کے علاوہ ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔ تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ اور نیویارک کی جج میری میک گوون ڈیوس نے ایک بیان میں کہا کہ ’’انسانی کرب و ابتلا اور تباہی اس حد تک سنگین تھی کہ اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی اور اس تباہی کے اثرات آنے والی کئی نسلوں پر مرتب ہوسکتے ہیں‘‘۔ اس رپورٹ میں غزہ پٹی میں اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر طاقت اور اسلحہ کے استعمال کی سخت مذمت کی اور کہا کہ غزہ تصادم کے دوران اسرائیل نے 6,000 فضائی حملے کئے تھے اور 51 روزہ کارروائی میں 50,000 شیل برسائے گئے تھے۔ مہلوکین میں ایک تہائی تعداد چھوٹے بچوں کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ فلسطینی مسلح گروپوں نے 4,881 راکٹ اور 1,753 مورٹار حملے کئے تھے جس کے نتیجہ میں اسرائیل کے 6 سویلینس ہلاک اور دیگر 1,600 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ رپورٹ میں یہ لرزہ دینا والا انکشاف بھی کیا کہ سینکڑوں فلسطینی شہری اپنے گھروں میں ہی موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے تھے بالخصوص مہلوکین میں خواتین و بچوں کی کثیر تعداد تھی اور النجار خاندان کا واقعہ دل دہلادینے والا ہے جس میں اس خاندان کے 19 افراد 26 جولائی 2014ء کو خان یونس میں ہوئے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوگئے تھے۔