غارمیں گمشدہ نوجوان فٹبالرس زندہ،باہرآنے میں کئی ماہ درکار

بنک کاک۔3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام )تھائی لینڈ کی غاروں میں 9 دن پہلے لاپتہ 12 نوجوان فٹبال کھلاڑوں اور اْن کے کوچ کا سراغ مل گیا ہے وہ سب غار میں زندہ ہیں لیکن تھائی لینڈ کی فوج نے کہا ہے کہ انھیں باہر نکلنے کے لیے غوطہ خوری سیکھنی ہوگی یا پھر مہینوں سیلاب کے کم ہونے کا انتظار کرنا ہوگا۔غوطہ خوروں نے ان لاپتہ افراد کا سراغ تھیم لوانگ کی غاروں میں سرچ آپریشن کے دوران لگایا۔اس وقت بچانے والوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج ان تک رسد پہنچانا ہے کیونکہ پانی اور گارا بڑھنے سے اْن تک رسائی مشکل ہو رہی ہے۔فوج کے بموجب غاروں میں پھنسے افراد کے لیے کم از کم آئندہ چار ماہ تک زندہ رہنے کے لیے خوراک پہنچانے کی ضرورت ہے جبکہ لاپتہ افراد کے خاندان ان کی تلاش کا سراغ ملنے پر بہت خوش ہیں۔غاروں میں لاپتہ ہونے والے افراد کی تلاش میں تھائی نیوی کے خصوصی دستے حصہ لے رہے ہیں اور سرچ آپریشن میں دو برطانوی غوطہ خور بھی شامل ہیں جنھوں نے فٹبالرس کو تلاش کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔فیس بک پر شائع ہونے والے ایک ویڈیو میں ایک غوطہ خور انگریزی میں پوچھ رہا ہے کہ ’آپ کتنے افراد ہیں؟ جواب میں وہ کہتے ہیں کہء’13‘۔ یہ ویڈیو تھائی لینڈ کی بحریہ سیل کی اسپیشل فورس نے نشر کی ہے۔بظاہر گروپ نے پوچھا کہ کب انھیں باحفاظت نکالا جائے گا جس کے جواب میں وہ کہتا ہے کہ آج نہیں۔غار میں پھنسے ایک لڑکے نے کہا کہ ’انھیں بتاؤ کے ہم بھوکے ہیں۔‘غار میں پھنسے ان افراد کی ایک ڈرامائی ویڈیو سامنے آئی ہے۔ ویڈیو میں تھائی لینڈ کے مقامی فٹبال کلب کی ٹیم زیر سمندر غاروں کے جال میں پھنسی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ یہ لڑکے غار کے ایک خشک حصے میں دبکے ہوئے بیٹھے ہیں اور ان کے اردگرد پانی ہے۔اس مقام پر وہ نو دن سے موجود ہیں۔ غار میں موجود یہ افراد خوراک اور اپنے آپ کو باہر نکالنے کا کہہ رہے ہیں۔اس ویڈیو کو بنانے والا غوطہ خور لڑکوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ پریشان نہ ہوں، بہت سے افراد آ رہے ہیں۔ریسکیو ٹیم اس بات فیصلہ کر رہی ہے کہ آیا غار میں پھنسے افراد کو فوری نکالا جائے یا پھر پہلے غار سے پانی نکالا جائے اور کمزور اور لاغر افراد کو تھوڑا توانا ہونے دیا جائے۔غار میں پھنسے ان لڑکوں کی عمر 11 سے 16سال ہے اور وہ23 جون سے لاپتہ تھے۔ یہ سب اس وقت لاپتہ ہوئے جب وہ اپنے کوچ کے ہمراہ ایک تفریحی دورے پر گئے۔غار کے دھانے پر کافی گہما گہمی ہے اور غار سے پانی نکالنے اور غوطہ خوروں کے سلینڈر بھرنے کے لیے جنریٹر نصب ہیں۔ حکام کو اب اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ پھنسے ہوئے افراد کو کیسے نکالا جائے۔ حکام کی سب سے پہلی ترجیح پھنسے ہوئے افراد کو خوراک اور طبی امداد فراہم کرنا ہے۔