عہدہ وزارت عظمیٰ کے 5 کنوارے دعویدار

محمد ریاض احمد
ملک میں عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی کوششوں کو تیز کردیا ہے۔ بی جے پی چاہتی ہیکہ چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کو عہدہ وزارت عظمیٰ پر فائز کیا جائے ‘اس لئے اس نے 272+ کے نام سے خصوصی مہم شروع کررکھی ہے اور اس کیلئے وہ انٹرنیٹ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کررہی ہے ۔ مودی کو اس عہدہ کیلئے پارٹی امیدوار نامزد کرنے سے قبل یہی سوچا جارہا تھا کہ اس مرتبہ بھی ایل کے اڈوانی کی قیادت میں بی جے پی عام انتخابات کا سامنا کرے گی لیکن اس کی سرپرست تنظیم آر ایس ایس کی نظر میں اڈوانی میں وہ دم خم باقی نہیں رہا جو 1992ء کے دہے میں دیکھا گیا ۔ اُس وقت رام رتھ یاترا کے ذریعہ انہوں نے سارے ملک میں فرقہ پرستی کی آگ بھڑکائی تھی ۔

اس طرح مودی کو عہدہ وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ بی جے پی کی اس چال کو دیکھتے ہوئے کانگریس نے اس باوقار عہدہ کیلئے اپنے امیدوار کے نام کااعلان تو نہیں کیا ہے لیکن پارٹی کی کامیابی پر راہول گاندھی کو ہی اس عہدہ پر فائز کرنے کی توقع ہے اور اس کیلئے پارٹی میں اندرونی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ کانگریس کا ہر سینئر قائد راہول گاندھی کو ہی وزیراعظم بنائے جانے کی تائید و حمایت کررہا ہے ۔ دوسری جانب عہدہ وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں چیف منسٹر ٹاملناڈو کماری جیہ للیتا ‘ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی اور اترپردیش کی سابق چیف منسٹر و بی ایس پی سربراہ مایاوتی بھی شامل ہوگئی ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہیکہ عہدہ وزارت عظمیٰ کے تمام پانچوں دعویدار ان بیاہی(غیرشادی شدہ) ہیں ۔ ان پانچوں میں نریندر مودی واحد شخص ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہیکہ ان کی شادی تو ہوئی لیکن انہیں شادی شدہ زندگی سے کراہیت ہونے لگی ۔ پتہ نہیں انہیں شادی شدہ زندگی سے کراہیت ہونے لگی یا ازدواجی زندگی نے ان سے کراہیت محسوس کی ۔

اس کا صحیح جواب تو مودی ہی بہتر طور پر دے سکتے ہیں ۔ جہاں تک غیر شادی شدہ لوگوں کے بارے میں عام لوگوں اور ماہرین نفسیات کی رائے کا سوال ہے اس کے مطابق اس طرح کے لوگ اپنے اصولوں کے سخت پابند ہوتے ہیں ‘ انہیں اپنا ہر فیصلہ درست لگتا ہے ۔ وہ خود کو اپنے اپنے شعبہ کا چمپئن سمجھنے لگتے ہیں ۔ ان میں چڑچڑاپن ‘ ضد ‘ ہٹ دھرمی ‘ اناپرستی کوٹ کوٹ کر بھرے ہوتی ہے اور اس طرح کے اکثر لوگوں کو چونکہ زندگی میں پیار نہیں ملتا اس لئے ان کی طبیعتوںمیں بے چینی و غیر مستقل مزاجی بہت زیادہ پائی جاتی ہے ۔ انہیں دوسروں کے درد و غم کا احساس نہیں رہتا ۔ کسی پر مہربان ہوجاتے ہیں تو اتنی مہربانیاں کردیتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے اور کسی سے دوری اختیار کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں تو بناکسی وجہ کے اس کے بارے میں غلط تصور قائم کرلیتے ہیں ۔ بہرحال ہم یہاں عہدہ وزارت عظمیٰ کے ان پانچ دعویداروں کا جائزہ لیتے ہیں ۔

سب سے پہلے چیف منسٹر ٹاملناڈو کماری جیہ للیتا کا جائزہ لیتے ہیں ‘24فبروری 1948ء کو پیدا ہوئیں جیہ للیتا نے اسکولی تعلیم کے بعد ہی ماں کے کہنے پر فلموں میں کام کرنا شروع کردیا تھا ۔ فلمی دنیا کی چکا چوند نے انہیں اس قدر متاثر کیا کہ وہ اپنا تعلیمی سلسلہ جاری نہ رکھ سکی ۔ فلم پروڈیوسروں اور ڈائرکٹروں نے کمسن جیہ للیتا کو ہاتھوں ہاتھ لیا ۔ چنانچہ انہوں نے بہت جلد شہرت حاصل کرلی ۔ انہوں نے اپنے کریئر کے دوران بطور ہیروئن 140سے زائد ٹامل ‘ تلگو ‘ کنڑا کے علاوہ ایک دو ہندی فلموں میں بھی اداکاری کے حوہر دکھائے ۔ ٹاملناڈو کے ممتاز سیاستداں ایم بی رامچندرن کی موت کے بعد انہیں ایم جی رامچندرن کی سیاسی وارث کہا جانے لگا ۔

66سالہ جیہ للیتا چونکہ فلموں میں کام کرتی تھیں اس لئے انگریزی ‘ ہندی ‘ کنڑا ‘ ملیالم ‘ ٹامل اور تلگو زبانیں روانی سے بولتی ہیں ۔ ٹاملناڈو میں انہیں ان کے حامی ’’ اماں‘‘ اور قائد انقلاب کے نام سے پکارتے ہیں وہ 1991ء میں پہلی مرتبہ چیف منسٹر بنیں اور 1996ء تک اس عہدہ پر فائز رہیں ۔ 2001ء میں بھی وہ مختصر سے وقت کیلئے چیف منسٹر رہیں اس کے بعد 2002ء تا 2006ء میں بھی چیف منسٹر کا تاج انہی کے سرپر رہا ۔2011ء کے اسمبلی انتخابات میں جیہ للیتا کی اے آئی اے ڈی ایم کے کو غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی جس کے باعث وہ چوتھی مرتبہ ریاست ٹاملناڈو کی چیف منسٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں ۔ اب چلتے ہیں ممتابنرجی کی جانب وہ 5جنوری 1955ء میں پیدا ہوئیں ‘ اسطرح وہ فی الوقت 59برس کی ہیں ۔ سیاسی حلقوں اور اپنے حامیوں میں ’’دیدی‘‘ کے نام سے مشہور ممتابنرجی اپنی کفایت شعاری‘ سیدھی سادی زندگی اور دیانتداری کیلئے جانی جاتی ہیں ۔ 1997ء میںکانگریس سے علحدگی کے بعد انہوں نے ترنمول کانگریس قائم کی اور بہت جلد ہی ریاستی و قومی سطح پر اپنی موجودگی کا احساس دلایا ۔

2011ء کے اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے ممتابنرجی نے مغربی بنگال میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے 34سالہ اقتدار کا خاتمہ کردیا ۔ ممتابنرجی کو ہندوستان کی پہلی خاتون وزیر ریلوے ‘ وزیر کوئلہ بننے کا اعزاز حاصل رہا ۔ 2012ء میں ٹائم میگزین نے انہیں دنیا کے 100طاقتور و بااثر شخصیتوں میں شامل کیا جبکہ انڈیا اگینسٹ کرپشن کے ایک سروے میں ممتابنرجی کو ہندوستان کی سب سے دیانتدار سیاستداں قرار دیا گیا ۔ یونیورسٹی آف کولکتہ سے اسلامک ہسٹری میں ایم اے اور ایل ایل بی کرنے والی ممتا بنرجی کے بارے میں مشہور ہیکہ انہوں نے جب 1984ء کے پارلیمانی انتخابات میں پہلی مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی اس وقت وہ سب سے کم عمر رکن پارلیمنٹ تھیں ۔

ان کی نظموں کا مجموعہ ’’ ماں ‘‘ مٹی اور منوش ‘‘ شائع ہوچکی ہے اور اس نے ترنمول کانگریس کے نعرہ کی شکل اختیار کرلی ہے ۔ انہوں نے شادی نہیں کی وہ بار بار سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے میں ماہر سمجھی جاتی ہیں ۔کبھی کانگریس سے اتحاد تو کبھی این ڈی اے کا ساتھ ان میں مستقل مزاجی کا فقدان دیکھا گیا ہے ۔ایک اور خاتون سیاستداں کماری مایاوتی بھی عہدہ وزارت عظمیٰ پر فائز ہونے کیلئے بے چین ہیں ۔ 58 سالہ (5جنوری 1956ء کو پیدا ہوئیں) مایاوتی ہندوستان کی سب سے بڑی اور سیاسی اعتبار سے اہم ریاست اترپردیش کی چار مرتبہ چیف منسٹر رہ چکی ہیں ۔ پہلی مرتبہ 1995-1997 ‘ دوسری مرتبہ 2002-2003ء ‘ تیسری مرتبہ 2012اور چوتھی مرتبہ 2007ء میں چیف منسٹری کے عہدہ پر کام کیا ۔ 1997 میں جب انہوں نے سماج وادی پارٹی سے اتحاد کے ذریعہ ریاست میں حکومت بنائی تھی اس وقت انہیں ہندوستان میں کسی بھی ریاست کی پہلی دلت چیف منسٹر ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ مایاوتی اپنے حامیوں اور سیاسی حلقوں میں ’’بہن جی‘‘ کے نام سے پکاری جاتی ہیں ۔ ہندوستان کی پہلی دلت چیف منسٹر بننے کا منفرد مقام حاصل کرنے والی مایاوتی نے بی اے ‘ بی ایڈ اور ایل ایل بی کیا ہے ۔ 1984ء میں جب کانشی رام نے بی ایس پی قائم کی اس وقت سے ہی وہ ان کے ساتھ ہوگئیں ۔ انہوں نے بھی شادی نہیں کی اور کروڑہا روپئے ملکیت رکھنے کے باوجود ان کے دل میں شادی کی خواہش بھی نہیں ہے ۔

چیف منسٹر گجرات نریندر مودی 17ستمبر 1950 کو پیدا ہوئے ۔ مودی تقریباً 64برس کے ہیں وہ 2001ء سے گجرات کے چیف منسٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ ابتداء سے ہی آر ایس ایس سے جڑے رہے مودی ساری دنیا میں گجرات مسلم کش فسادات کیلئے بدنام ہیں ۔ کبھی چائے فروخت کرنے والے مودی کے بارے میں مخالف سیاسی جماعتوں اور مظلومین گجرات کا کہنا ہیکہ وہ مسلمانوں کے قتل عام کے ذمہ دار ہیں ۔ مودی نہایت ہی چالاک سیاستداں ہیں انہوں نے کیشو بھائی پٹیل ‘ شنکر سنگھ واگھیلا اور ایل کے اڈوانی جیسے قائدین سے سیکھ کر سیاسی کشتی میں انہیں ہی چت کردیا ہے ۔ مودی کی شادی کے متعلق کہا جاتا ہیکہ انہوں نے شادی ضرور کی لیکن اپنی ازدواجی زندگی سے اسی طرح فرار اختیار کیا جس طرح گجرات فسادات کے دوران مسلمانوں کی حفاظت سے فرار اختیار کی تھی ۔ یہی وجہ ہیکہ مرکزی وزیر سلمان خورشید نے مودی کو نامرد کہا ہے ۔ ایک اور ان بیاہی قائد یعنی کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کو بھی جو انڈین یوتھ کانگریس اور نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا کے چیرپرسن بھی ہیں ۔ کانگریس عہدہ وزارت عظمیٰ پر فائز کرناچاہتی ہے ۔

19جون 1970 (43سال عمر) کو پیدا ہوئے راہول گاندھی کے والد راجیو گاندھی ‘ دادی اندرا گاندھی اور پڑنانا پنڈت جواہر لال نہرو تینوں ملک کے وزرائے اعظم رہ چکے ہیں ۔ راجیو گاندھی اور اندرا گاندھی دہشت گردی کا شکار ہوئے ۔ 1994ء میں راہول نے بی اے کیا اور ٹرنیٹی کالج کیمبرج سے ایم فل کیا ۔ 2004ء میںانہوں نے پہلی مرتبہ اپنے آنجہانی والد کے حلقہ امیٹھی سے مقابلہ کیا ۔ راہول گاندھی نے ایک مرتبہ اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ Veronique Cartelli نامی لڑکی ان کی گرل فرینڈ ہے اور وہ ونیزویلا میں رہتی ہے ‘ تاہم راہول گاندھی نے عمر کے اس حصہ میں پہنچ جانے کے باوجود شادی نہیں کی ۔ آخر کیوں وہ اس ذمہ داری سے بھاگ رہے ہیں اس کا جواب وہ اور ان کی والدہ سونیا گاندھی ہی دے سکتی ہیں ۔
mriyaz2002@yahoo.com