عمل کے مقبول ہونے کے لئے اخلاق کا ہونا ضروری

دارالعلوم میں جلسہ درس ختم بخاری شریف، علماء کرام کا خطاب
حیدرآباد۔ 8؍جون (راست)۔ اللہ تعالیٰ عدل و اِنصاف کے لئے قیامت کے دن ترازو قائم کریں گے جس میں بندوں کے اچھے اور بُرے اعمال تولے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار شیخ الحدیث مولانا عبدالحق اعظمی نے دارالعلوم حیدرآباد میںجلسہ درس ختم بخاری سے کیا۔ مولانا نے طلبہ کو تواضع اختیار کرنے پر زور دیا۔ اِمام بخاریؒ نے طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ علم اللہ کی خوشنودی کے لئے حاصل کریں، طلب دُنیا کے لئے نہیں۔ نیز اپنے علم پر عمل کریں اور اس کی نشر و اشاعت کریں اور تصنیف و تالیف کا سلسلہ بھی جاری رکھیں۔ محدثین کرام احادیث پر اہتمام سے عمل کیا کرتے تھے۔ احمد ابن حنبل نے اپنی زندگی میں ایک بار پچھنہ لگوایا اور پچھنہ لگانے والے کو اجرت بھی دی، حالانکہ ان کو اس کی ضرورت نہ تھی، تاکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پر عمل ہوجائے اور وہ محفوظ ہوجائے۔ اِمام بخاریؒ نے اپنی کتاب کا آغاز وحی کے عنوان سے کیا، کیونکہ وحی ہی شریعت کا مادہ ہے۔ وحی کی تائید اور روشنی کے بغیر کوئی عمل بھی مقبول نہیں۔ عمل کے مقبول ہونے کے لئے اخلاص کا ہونا بھی نہایت ضروری ہے۔ مولانا حسیب الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے عالم ارواح میں جب اپنے بندوں سے پوچھا… کیا میں تمہارا پروردگار نہیں ہوں، تو سب سے پہلے جس ذاتِ گرامی نے رب ہونے کا اقرار کیا، وہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات تھی۔ معراج کی شب میں بھی اللہ تعالیٰ نے آپ کو انبیاء کرام کی اِمامت سے سرفراز فرمایا۔ عالم حشر میں بھی ساری انسانیت اللہ کے رسول کی شفاعت کی محتاج ہوگی۔ مہمان مقرر مولانا اشہد رشیدی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے رسول کی احادیث سے فائدہ اُٹھانا ہو تو دِل میں عشقِ نبیؐ پیدا کرنا ضروری ہے۔ اس کے بغیر سو بار بھی بخاری شریف پڑھ لی جائے تو کوئی فائدہ نہیں۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ہر دم اُمت کی فکر میں رہا کرتے تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’میری اُمت کو میری جدائی کا غم اپنی آل و اولاد کے غم سے زیادہ ہوگا‘‘۔ حضرات صحابہ کرام اپنے سارے مسائل کے حل کے لئے آپ سے رجوع ہوتے تھے۔ مولانا شاہ جمال الرحمن نے تکمیل حفظ کرنے کے بعد طلبہ سے کہا کہ قرآن پاک ایک ایسی کتاب ہے جس کو ختم کرنے کے بعد پوری زندگی اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ایک عظیم ذخیرہ اللہ نے آپ کو دیا ہے۔ اس میں کیا ہے، اس کو معلوم کرنے کے لئے عالم بھی بنیں۔ قرآن پاک ایسی کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں۔ طلبہ کو چاہئے کہ وہ حبِ مال اور حبِ جاہ سے اپنے آپ کو بچائیں۔ انھوں نے کہا کہ بخاری شریف کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ ہے کہ اِمام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے ہمیشہ حلال مال کا اہتمام کیا۔ ان کے والد نے بھی پاکیزہ ترکہ چھوڑا جس میں ایک درہم بھی شبہ کا نہ تھا۔ مالِ حرام کے کھانے سے نہ عمل میں نورانیت آتی ہے، نہ علم میں۔ انبیاء کرام کو بھی اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے پاکیزہ مال کھاؤ اور عملِ صالح کرو۔ جلسہ کا آغاز مولوی محمد سلطان (افتاء) کی قرأت اور پیر عبدالوہاب کی ہدیہ نعت سے ہوا۔ مفتی تجمل حسین نے شعبۂ تخصصات کی رپورٹ پیش کی۔ اس جلسہ میں جناب محمد علی شبیر، حافظ پیر شبیر احمد، مفتی غیاث الدین رحمانی، مولانا اظہار الحق قریشی، جناب فضل اللہ، جناب ضیاء انجینئر کے علاوہ شہر و اضلاع کے دینی مدارس کے ذمہ دار، ائمہ مساجد، اساتذہ کرام اور خواتین کی کثیر تعداد شریک تھی۔ جناب رحیم الدین انصاری ناظم جامعہ اور جناب محمد حسام الدین ثانی مہتمم جامعہ نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ مولانا عبدالحق اعظمی شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند کی دعاء پر جلسہ اختتام کو پہنچا۔