سرینگر ، 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر میں سیاسی تعطل نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے جس میں عمر عبداللہ نے نگرانکار چیف منسٹر کی حیثیت سے برقرار نہ رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے استدلال پیش کیا ہے کہ اس ریاست کو مکمل وقتی نظم و نسق درکار ہے تاکہ پاکستان کے ساتھ سرحد کے پاس کی صورتحال سے نمٹا جاسکے۔ عمر نے ریاستی گورنر این این ووہرہ سے کل رات لندن سے 12 روزہ دورہ سے واپسی کے فوری بعد دہلی میں ملاقات کی اور سمجھا جاتا ہے کہ انھوں نے عبوری چیف منسٹر کے عہدہ سے انھیں فارغ کردینے کی خواہش سے واقف کرایا ہے۔ وہ لندن کو اپنے علیل والدین کی عیادت کیلئے گئے تھے۔ عمر کو 24 ڈسمبر کو ان کی پارٹی نیشنل کانفرنس کی 23 ڈسمبر کو رائے شماری کے بعد اسمبلی چنائو میں شکست کے تناظر میں ان کے استعفیٰ کے بعد عبوری چیف منسٹر کی حیثیت سے برقرار رہنے کے لئے کہا گیا تھا۔ این سی صرف 15 نشستیں جیت سکی۔
پی ڈی پی 87 رکنی ایوان میں 28 نشستوں کے ساتھ واحد بڑی جماعت کے طور پر ابھری جس کے بعد بی جے پی کی 25 نشستیں ہیں۔ معلق فیصلے کے پیش نظر بی جے پی تشکیل حکومت کے لئے این سی اور پی ڈی پی دونوں کے ساتھ رابطے میں رہی ہے لیکن ابھی تک تعطل کو ختم کرنے کی کوئی ٹھوس صورت ابھر ی نہیں ہے۔ این سی ایسا نہیں لگتا کہ بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کے حق میں ہے اور پی ڈی پی اپنے کیڈرس کو زعفرانی پارٹی کے ساتھ اتحاد کے لئے مطمئن کرنے میں دقت محسوس کررہی ہے۔ نئی حکومت 19 جنوری سے قبل تشکیل دینا ضروری ہے جب موجودہ اسمبلی کی میعاد اختتام پذیر ہورہی ہے اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں گورنر راج ناگزیر معلوم ہوتا ہے۔ عمر کے فیصلے کا مطلب ہے کہ اس طرح کا گورنر راج کچھ جلد نافذ کرنا پڑسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق گورنر اب اپنی رپورٹ صدر جمہوریہ کو پیش کریں گے جس میں وہ ہوسکتا ہے کہ گورنر راج کی سفارش کردیں تاکہ دستوری بحران کو ٹالا جاسکے۔