علی منزل میں جماعت سلیمانیہ کے حسام الدارین ٹرسٹ کا مرکزی دفتر

نماز گاہ ، کتب خانہ اور تربیتی مرکز کا عنقریب قیام ۔ قیمتی موقوفہ جائیداد کی ناجائز معاملت کے خواہاں عناصر میں مایوسی
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جنوری : روزنامہ سیاست نے اپنی رپورٹس کے ذریعہ شہر میں کئی قیمتی موقوفہ جائیدادوں کو لینڈ گرابرس اور مفادات حاصلہ کی نظر بد سے بچانے میں غیر معمولی کامیابیاں حاصل کیں ۔ ایسی ہی ایک قیمتی موقوفہ جائیداد فتح میدان اور ریاستی وقف بورڈ کے بالکل قریب واقع ہے ۔ جسے علی منزل کہا جاتا ہے ۔ 1815 مربع گز اراضی پر محیط اس جائیداد پر دلالوں ، صنعت کاروں ، لینڈ گرابرس ہر کوئی اپنی نظریں جمائے ہوئے تھے ۔ خاص طور پر موقوفہ جائیدادوںکی دلالی میں اپنے ہاتھ صاف کرنے والوں نے اس قیمتی جائیداد کو ہڑپنے کی پوری تیاریاں کرلی تھیں تاہم 5 ، 6 ، 7 اور 9 جولائی کو سیاست میں اس 70 سالہ قدیم عمارت کی امکانی غیر قانونی معاملتوں کے خلاف رپورٹس کی سلسلہ وار اشاعت کے نتیجہ میں نہ صرف لینڈ گرابرس بلکہ لینڈ گرابروں اور دلالوں کے ذریعہ یہ عمارت خریدنے والوں کے ارمانوں پر پانی پھر گیا ۔ امیدیں خاک میں مل گئیں ۔ اسی طرح خود حسام الدارین ٹرسٹ کے عہدیدار بھی خواب غفلت سے بیدار ہوگئے ۔ سیاست میں اسپیشل آفیسر وقف بورڈ جناب شیخ محمد اقبال آئی پی ایس کے حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی تھی جس میں انہوں نے ادارہ انیس الغرباء یتیم خانہ کو علی منزل میں منتقل کرنے کا اشارہ دیا تھا ۔

ذرائع سے اس بات کا بھی پتہ چلا تھا کہ وقف بورڈ علی منزل کی تزئین نو کرتے ہوئے اسے استعمال کے قابل بنانے پر بھی غور کررہا ہے ۔ چنانچہ اس رپورٹ کی اشاعت کے ساتھ ہی جماعت سلیمانیہ اور اس کے حسام الدارین ٹرسٹ کے ذمہ داروں میں ہلچل مچ گئی اور ایسا لگتا ہے کہ بحالت مجبوری ان لوگوں نے علی منزل میں سلیمانیہ جماعت کا دفتر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ۔ راقم الحروف نے آج علی منزل کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا کہ وہاں تزئین نو کا کام پورے زور و شور سے جاری ہے ۔ احاطہ میں واقع فن تعمیر کی شاہکار دو خوبصورت دو منزلہ عمارتوں کی داغ دوزی کی جارہی ہے ۔ قارئین … ہم نے دیکھا کہ اس حویلی میں غیر معمولی چوبی کام کیا گیا ہے ۔ فی الوقت وہاں حسام الدارین ٹرسٹ جماعت سلیمانیہ کے مینجر جناب محمد فرحت علی صوفی کی نگرانی میں تعمیری کام جاری ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ یہ قدیم و تاریخی عمارت فتح میدان اور حج ہاوز کے قریب 1365 ھ میں تعمیر کی گئی تھی ۔ موقوفہ عمارت ہونے کے باوجود اس عمارت سے موقوفہ عمارت کا بورڈ بار بار نکالا جارہا تھا جب کہ وقف بورڈ کے عہدہ دار بھی بالکل خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے ۔ موجودہ مارکٹ قدر کے لحاظ سے اس جائیداد کی قیمت 40 تا 60 کروڑ روپئے بنتی ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس عمارت کو تاریخی آثار قرار دیا گیا ہے ایسے میں اس عمارت کی حفاظت بہت ضروری ہوگئی تھی ۔

شہر کے ایک بزرگ کے خیال میں علی منزل کی مبینہ خفیہ معاملت کے بارے میں سیاست میں شائع رپورٹس کسی جانور کا منہ چیر کر اس میں سے کسی قیمتی و نایاب پرندہ کو بحفاظت نکالنے کے مترادف ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ علی منزل 1965 میں وقف کی گئی تھی جس کا مقصد جماعت سلیمانیہ سے تعلق رکھنے والے یتیم و یسیر بچوں اور بیواؤں کی مدد کرنا تھا ۔ اب ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس عمارت کی تزئین نو اور داغ دوزی کے بعد علی منزل میں نہ صرف حسینی علم سے حسن الدارین ٹرسٹ کا دفتر منتقل کیا جائے گا بلکہ وہاں ایک تربیتی مرکز اور جماعت سلیمانیہ کی نمازگاہ قائم کی جائے گی ۔ ساتھ ہی ایک کتب خانہ بھی قائم ہوگا ۔ اس بات کا بھی پتہ چلا ہے کہ علی منزل میں کسی زمانے میں محکمہ آبرسانی کا دفتر ہوا کرتا تھا ۔ اور ٹرسٹ کو 60 ہزار روپئے الیکٹریسٹی بل اور 11 ہزار روپئے پانی کا بل ادا کرنا پڑا ۔ مینجر نے بتایا کہ علی منزل کے لیے 7 نئے میٹرس حاصل کئے گئے اور چند روز میں اس عمارت کی عظمت رفتہ بحال ہوجائے گی ۔۔