عصمت ریزی واقعہ کو سیاسی سازش قرار دینے کا شاخسانہ
نئی دہلی، 29اگست (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے اترپردیش کے بلند شہر میں قومی شاہراہ کے نزدیک ماں بیٹی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کو سیاسی سازش قرار دینے والے متنازع بیان کے سلسلے میں کابینی وزیر محمد اعظم خان کو آج سخت سرزنش کی اور ان سے جواب طلب بھی کیا۔عدالت نے اجتماعی عصمت دری معاملے کی سماعت ریاست سے باہر کرانے کی متاثرہ کی درخواست پر ریاستی حکومت کو بھی نوٹس جاری کیا جس پر جواب کیلئے تین ہفتہ کا وقت دیا گیا ہے ۔عدالت عظمی نے اترپردیش حکومت اور مسٹر خان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں مسٹر خان جیسے لیڈر کے ذریعہ دیا گیا متنازع بیان انکوائری اور مکمل میکانزم کے سلسلے میں شبہات پیدا کرتا ہے ۔ سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر مسٹر خان نے اس واقعہ کو یوپی حکومت کے خلاف سیاسی سازش قرار دیا تھا۔عدالت نے کہا کہ کیا انتظامی سطح پر بیٹھا یا حکومت کے اہم عہدہ پر فائز شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ اس طرح کے واقعات سیاسی سازش کے تحت ہوتی ہیں۔ جبکہ واقعہ سے متاثرہ کا کوئی لینا دینا نہ ہو۔ کیا ریاستی حکومت اور قانون و انتظام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری والا شخص ایسے بیانات کی اجازت دے سکتا ہے جس کا اثر متاثرہ پر پڑی گا او روہ غیر جانبدارانہ تفتیش پر سے اپنا اعتماد کھو دیں گی۔کیا اس طرح کے بیان کو اظہار رائے کی آزادی سمجھا جائے کہ آئین میں اس حق کو شامل کرئے جانے سے اصول ناکام ثابت ہوئے ہیں۔عدالت نے سماج واد ی پارٹی کے سینئر لیڈر مسٹر خان کے معاملے میں سینئر وکیل فالی ایس نریمان کو عدالت دوست بنایا ہے ۔خیال رہے کہ متاثرہ خاوتین کی عرضی پر عدالت سماعت کررہی ہے ۔ متاثرہ ماں بیٹی نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ مقدمے کو دہلی منتقل کرنے کے ساتھ ہی اپنی نگرانی میں سی بی آئی سے جانچ کرائے ۔ عرضی میں خاندان کی سلامتی اور نابالغ متاثرہ کی تعلیم وغیرہ کا انتظام کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس علاقے کے لاپرواہ پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی جائے ۔اکھلیش حکومت میں اہم وزیر مسٹر خان نے اس ماہ کہا تھا کہ بلند شہر قومی شاہراہ پر 29جولائی کی رات ماں بیٹی کے ساتھ ہوئی اجتماعی عصمت دری کی واردات کے پیچھے سیاسی سازش ہوسکتی ہے ۔انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اس بات کی ضرورت جانچ کرنی چاہئے کہ کہیں یہ معاملہ کسی سیاسی ساز ش کا نتیجہ نہ ہو اور حکومت کو بدنام کرنے کیلئے نہ ہو۔ اقتدار کی لالچ میں کئی پارٹیاں کسی بھی حد تک گر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلند شہر کے واقعہ کے لئے پولیس افسران کے خلاف کی گئی کارروائی درست ہے لیکن حکومت کے مخالفین پر بھی نگاہ رکھنی ہوگی۔ مخالف سماج وادی پارٹی کو بدنام کرنے کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔خیال رہے کہ مجرموں کے ایک گروپ نے تقریباً ایک ماہ قبل نوئیڈا سے شاہ جہاں پور جارہے ایک خاندان کی ایک خاتون اور اس کی چودہ سالہ بیٹی کو بلند شہر کے پاس قومی شاہراہ نمبر 91 پر کار سے باہر کھینچ لیا اور ان کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ اس دوران لڑکی کے والد کو بندوق کی نوک پر رکھا گیا تھا۔