احمد آباد۔سی بی ائی کی ایک خصوصی عدالت نے چہارشنبہ کے روز گجرات کے ایک سابق انچار ڈی جی پی اوردیگر تین لوگوں کو 2004کے عشرت جہاں مبینہ فرضی انکاونٹر کیس میں منسوب الزامات سے بری کردیاہے۔خصوصی عدالت کے جج جے پی پانڈیہ اس بنیاد پر جی پی پانڈے کی درخواست برات قبول کی کہ ان کے خلاف عشرت جہاں اور دیگر تین افراد کے اغواء او رقتل سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ہے۔
مقدمہ کی تحقیقات کرنے والے سی بی ائی نے اس انکاونٹر کے وقت احمد آباد کرائم برانچ کی نگرانی کرنے والے پی پی پانڈے پر مبینہ فرضی انکاونٹر میں ملوث ہونے کاالزام عائد کیاتھا۔
عدالت کے چہارشنبہ کے روز کہاکہ کسی بھی گواہ نے پانڈے پر متاثرین کے اغواء یاقتل کا الزام عائد نہیں کیا۔خصوصی عدالت نے یہ بھی کہا کہ ثبوت او رگواہ متضاد تھے کیونکہ مختلف تحقیقاتی اداروں کو انہوں نے مختلف ثبوت فراہم کیاتھا۔
عدالت نے یہ بھی کہاکہ بحثیت سرکاری ملازم پانڈے کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے چارچ شیٹ پیش کرنے سے قبل تحقیقاتی افسر نے ریاستی حکومت سے اجازت نہیں لی گئی تھی ۔ سی بی ائی کی طرف سے 2013میں پیش کردہ پہلی چارچ شیٹ میں بشمول ائی پی ایس وافسران پی پی پانڈے ‘ ڈی جی ونجاراکے علاوہ جی ایل سنگھل گجرات کے سات پولیس افسران کے نام ملزمان کی حیثیت سے شامل کئے گئے تھے۔
و ہ اغوا قتل او رسازش کے الزامات کاسامنا کررہے تھے۔ سٹی کرائم برانچ کے عہدیداروں نے 15جولائی 2004کو احمد آباد کے مضافات میں مہارشٹرا کے ممبر سے تعلق رکھنے والی 19سالہ جالج طلبہ عشرت جہاں اس کے دوست جاوید شیخ عرف پرنیشن‘ ذیشان جوہر اور امجد رانا کو ایک مبینہ انکاونٹر میں گولی مار کر ہلاک کردیاتھا۔