پہلے کئی کئی سال تک خواتین عروسی ملبوسات کو بخوشی زیب تن کیا کرتی تھیں ۔ خصوصا قریبی عزیزوں ‘بہن ‘ بھائی یا نندوں اور دیوروں کی شادی میں تو عروسی لباس لازماً پہنا جاتا تھا ۔ عروسی ملبوسات کو دیگر کئی طریقوں سے بھی استعمال کیا جاتا چھوٹی بچیوں کیلئے غراروں شراروں کو کھول کر کاٹ کر نئی تراش خراش سے دوسرے ملبوسات تیار کرلئے جاتے تھے تو کبھی کپڑے کو گھر پر رنگ کر ان کی شکل ہی تبدیل کرلی جاتی ۔ دھاتی آنچل تو مشہور ہی گھریلو خواتین نے کرائے‘ جو اب ٹائی اینڈ ڈائی ‘آرگنزا وغیرہ کہلاتے ہیں۔ کپڑوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اور پٹیاں جوڑ کر غرارے تیار کئے جاتے تھے جو چٹا پٹی کے غرارے کے نام سے آج تک مقبول ہیں۔قمیصوں پر استعمال ہونے والی بیلوں اور لیسوں کے ٹکڑے جوڑ کر ملٹی پٹی بنتی تھی جس میں ڈیزائن اور رنگوں کا امتزاج ہوتا اور اس سے کپڑوں کی خوبصورتی نکھر آتی ۔اس طرح خواتین اپنے وقت کے پہنے ہوئے عروسی ملبوسات کو پھر ایک بار اپنی ننھی شہزادیوں کو زیب تن کرتا دیکھ کر خوش ہوجاتی ہیں۔