عرب ممالک کے مطالبات سے اتفاق ناممکن : قطر

خلیجی سفارتی بحران پر غور کیلئے سعودی اور حلیفوں کا قاہرہ میں اجلاس
قاہرہ ۔5 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) قدرتی گیس کی دولت سے مالامال خلیجی ملک قطر نے واضح کردیا ہیکہ سعودی عرب کی قیادت میں چند عرب ممالک کی طرف سے کئے گئے مطالبات کو قبول کرنا ناممکن ہے جس کے بعد سعودی عرب اور اس کے ان عرب حلیف ممالک جو قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کرچکے ہیں، تازہ ترین خلیجی سفارتی بحران پر قاہرہ میں بات چیت کریں گے۔ چار عرب ملکوں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردی و انتہاء پسندی کی مدد کا الزام عائد کیا ہے اور قطر اس الزام کو مسترد کرچکا ہے۔ ان ملکوں نے اپنے سے الگ تھلگ کئے گئے خلیجی ملک قطر کو تعلقات کی بحالی کیلئے 13 مطالبات پیش کرتے ہوئے جواب کیلئے 10 دن کی مہلت دی تھی، جس کے اختتام کے بعد اس میں مزید 48 گھنٹوں کی توسیع کی تھی جو اتوار کو ختم ہوگئی اور قطر نے بدستور اٹل موقف اختیار کرتے ہوئے واضح طور پر کہہ دیا کہ ان مطالبات کو قبول کرنا ناممکن ہے۔ خلیجی سفارتی بحران کی یکسوئی کیلئے کویت ثالثی کا رول ادا کررہا ہے اور قطر کے وزیرخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے پیر کو کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح کو قطر کا سرکاری جواب حوالہ کیا تھا۔ تاہم اس کی تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ قطر نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہیکہ وہ کسی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا اور ایسا محسوس ہوتا ہیکہ یہ مطالبات محض اس ارادہ سے تیار کئے گئے تھے کہ انہیں مسترد کردیا جائے۔ شیخ محمد نے کہاکہ چار عرب ملکوں کے مطالبات غیرحقیقت پسندانہ اور ناقابل عمل ہیں۔ یہ (مطالبات) دہشت گردی سے متعلق نہیں ہیں بلکہ آزادی اظہارخیال پر قدغن لگانے پر مرکوز ہیں۔