سلیمانیہ ۔ 26 مئی (سیاست ڈاٹ کام) کردستان کی وزارت اوقاف و مذہبی امور نے غیر معمولی طور پر السلیمانیہ شہر کی ایک مسجد کو انگریزی زبان میں خطبہ جمعہ کے لیے مخصوص کردیا ہے۔ کردستان میں یہ تجربہ پہلی مرتبہ کیا جا رہا ہے۔ خطہ کردستان کی وزارت اوقاف و مذہبی امور کے ڈائریکٹر جنرل جمال خضر نے ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘کو بتایا کہ اس فیصلے کا مقصد کرد اور عربی زبان نے ناآشنا افراد تک خطبہ جمعہ کا پیغام پہنچانا ہے۔ نماز جمعہ کے خطبے میں عام طور پر مسلمانوں کے داخلی اور خارجی مسائل کا حل دین اور شرع کے مطابق پیش کیا جاتا ہے تاہم عربی اور کرد زبان نہ جاننے والے ان اہم تعلیمات سے محروم رہ جاتے تھے۔ فیصلے کے محرکات بیان کرتے ہوئے جمال خضر نے بتایا کہ ایسے مسلمانوں کی بڑی تعداد جو عربی زبان یا کرد زبان تو نہیں جانتی تھی مگر نماز جمعہ باقاعدگی سے پڑھتی تھی، نے اس ضمن میں ہم سے رجوع کیا، ان میں سے اکثر مسلمانوں کا تعلق ایشیا سے ہے اور یہ کردستان میں ملازمت سلسلے میں مقیم ہیں.
اسی طرح مختلف اسلامی ممالک کے سفارتی عملے کا حال بھی یہی تھا کہ وہ عربی یا کرد زبان سے نابلد تھے اور خطبہ جمعہ میں دی جانے والی آفاقی ہدایات کو سمجھنے سے بھی قاصر تھے۔ ’’ہم نے جب مذہبی رہنماؤں سے رجوع کیا تو کسی نے بھی اعتراض نہ کیا، لہذا ہم نے خطبہ جمعہ کی دو قسمیں بنا دیں، پہلی قسم کے تحت خطبہ جمعہ عربی یا کرد زبان میں ہوتا ہے او دوسری قسم کا خطبہ انگریزی میں ہوا کریگا‘‘۔اس حوالے سے کردستان کی وزارت اوقاف کے ترجمان میروان نقشبندی نے بھی بات کی اور کہا کہ اس فیصلے کا ہدف کرد زبان نہ جاننے والے غیر ملکی ورکرز کو خطبہ جمعہ کے موضوع کی آگاہی دینا ہے۔ انگریزی زبان میں نماز جمعہ کے خطبے کے لیے السلیمانیہ کی ’’آزادی مسجد‘‘ کا انتخاب کیا گیا ہے۔