عراقی پارلیمنٹ تعطل ختم کرنے میں ناکام

بغداد۔13جولائی( سیاست ڈاٹ کام ) عراق کی کمزور پارلیمنٹ کا آج اجلاس منعقد ہوا لیکن نئی حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں کسی طرح کی پیش رفت میں ناکامی ہوئی جبکہ شدت پسندوں نے شمالی بغداد میں اپنی کارروائی میں تیزی لاتے ہوئے نمایاں پیشرفت کرلی ہے ۔ عالمی طاقتوں اور ملک کی سرکردہ شخصیتوں نے ارکان پارلیمنٹ پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ اپنے اختلافات کو بالائے طاقت رکھتے ہوئے موجودہ بحران کی یکسوئی پر توجہ دیں اور اس کیلئے نئی حکومت کی تشکیل ضروری ہے ۔ لیکن کارگزار اسپیکر پارلیمنٹ مہدی حافظ نے یہ اعلان کیا کہ آج کے سیشن میں کوئی معاہدہ نہیں طئے پاسکا اور یہ سیشن منگل تک کیلئے ملتوی کیا جاتا ہے ۔ عراق کے سیاستدانوں نے پارلیمنٹ کے اسپیکر کے عہدہ پر ڈاکٹر سالم علی جوبوری کو منتخب کرلیا ۔ اقوام متحدہ نے کل انتباہ دیا تھا کہ عراق کے سیاستدانوں میں گہرے اختلافات موجود ہیں

انہیں جلد از جلد حکومت تشکیل دینی چاہیئے ورنہ اندیشہ ہے کہ ملک میں ’’ انتشار ‘‘ پھیل جائے گا ۔ جبکہ فوج نے ایک عسکریت پسند کو ہلاک کردیا لیکن دوسرے مقام پر اُسے شکست ہوگئی ۔ عراقی ارکان پارلیمنٹ اسپیکر ‘ صدر ‘وزیراعظم کے انتخاب کیلئے آج پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد کرنے والے تھے ‘ انہیں امید تھی کہ نئی قیادت بہتر انداز میں عسکریت پسندوں کی جارحانہ کارروائی کا جواب دے سکے گی جس کا گذشتہ ماہ آغاز ہوا ہے ۔ انتخابات منعقد کئے گئے جس میں ڈاکٹر سالم علی جوبوری اسپیکر منتخب کئے گئے ۔ صدام حسین کے نائب نے آئی ایس آئی ایل کے مجاہدین کی ستائش کی ہے جنہوں نے گذشتہ مہینے سے اب تک ملک کے وسیع علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے ۔ صدام حسین کے نائب کی 15منٹ طویل تقریر میں عزت ابراہیم الدری نے جو صدام کابینہ میں نائب صدر تھے آئی ایس آئی ایل کے جنگجوؤں کو جہادی قرار دیا ہے ۔