عراقی قصبہ امریلی کا محاصرہ ختم کرنے کی کوشش کا آغاز

کرکک (عراق)۔ 31؍اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام)۔ عراق نے بڑے پیمانے پر جہادیوں کے زیر محاصرہ قصبہ امریلی کو جہادیوں سے نجات دلوانے کی کوشش کا آغاز کردیا۔ وزیر خارجہ امریکہ جان کیری نے عالمی اتحاد کی اپیل کی ہے تاکہ عسکریت پسندوں کی ’’نسل کشی‘‘ کا خاتمہ کیا جاسکے۔ سعودی عرب کے فرماں روا ملک عبداللہ نے اپنی تقریر میں کل مغربی ممالک کو انتباہ دیا تھا کہ دولت اسلامیہ کا آئندہ نشانہ وہ بھی ہوسکتے ہیں، اگر وہ فوری اقدام نہ کرے۔ برطانیہ نے جہادیوں کے حملوں کے خطرے کے پیش نظر ملک گیر چوکسی کا اعلان کردیا ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے قصبہ امریلی کا جہادیوں نے محاصرہ کررکھا ہے۔

ایک غیر سرکاری تنظیم کے بموجب ترکمان اقلیت کے قصبہ امریلی کا داعش کے جنگجوؤں نے دو ماہ سے محاصرہ کررکھا ہے اور کم از کم 27 عورتوں کا اغواء کرکے انھیں شام میں فروخت کردیا گیا ہے۔ شام میں اقوام متحدہ کے فلپائینی بحالی ٔ امن فوجیوں اور جہادی گروپ النصرہ محاذ کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوگیا ہے جو قصبہ فیجیان پر قبضہ کرکے اقوام متحدہ کے بحالی ٔ امن فوجیوں کو یرغمال بناچکا ہے۔ عراق کی فوج اور ہزاروں کرد پیش مرگا جنگجوؤں کے درمیان جہادیوں کا محاصرہ ختم کروانے کے لئے اتحاد ہوچکا ہے۔ امریلی کے شہریوں کو غذائی اشیاء اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ فوج کے لیفٹیننٹ جنرل عبدالعامر الزیدی نے کہا کہ مخالف جہادی کارروائی کا عراق کی فضائی مدد سے آغاز ہوچکا ہے جس نے عہد کیا ہے کہ جب تک ان پر فتح نہ پالی جائے، کارروائی جاری رکھی جائے گی۔

اس کارروائی کے دوران 10 دیہاتوں پر جو امریلی کے راستہ میں واقع ہیں، حکومت کا دوبارہ کنٹرول قائم کرلیا گیا ہے۔ دریں اثناء امریکی فوج نے دولت اِسلامیہ کی فوج پر جنگجو لڑاکا طیارے اور ڈرون طیارے استعمال کرتے ہوئے فضائی دھاوؤں کا آغاز کردیا ہے۔ پنٹگان سے جاری کردہ بیان کے بموجب ’نیویارک ٹائمس‘ نے اطلاع دی ہے کہ وزیر خارجہ امریکہ جان کیری نے داعش کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے امریکہ اور دیگر ممالک کے وسیع تر مخلوط اتحاد کے قیام پر زور دیا ہے۔ کینبرا سے موصولہ اطلاع کے بموجب آسٹریلیا کے فوجی طیاروں کے ذریعہ بندوقیں اور گولہ بارود عراق پہنچا دیا گیا ہے تاکہ حکومت عراق داعش کے جنگجوؤں کا سامنا کرنے میں اسلحہ اور گولہ بارود کی قلت کا شکار نہ ہوجائیں۔