گلبرگہ میں جماعت اسلامی کا جلسہ، جناب محمد یوسف کا خطاب
گلبرگہ ـ /29 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کے مال اور جان خرید لیئے ہیںجنت کے بدلہ میں۔ لہذا بندہ مومن کو زندگی میں جو بھی آزمائشیں، رکاوٹیں، تکالیف، مصیبتیں آتی ہیں ان کا اللہ کی رضا ء کے لئے مقابلہ کرتے ہوئے اپنی منصبی ذمہ داری نبھانا اس کے ایمان کا تقاضہ ہے۔ ان خیالات کا اطہارجماعت اسلامی ہند گلبرگہ کی جانب سے صباء فنکشن ہال میں ’’ اللہ ہی کے ہو کر رہو‘‘ عنوان پر منعقد کئے گئے اجتماع میںجناب محمد یوسف خان سیکریٹری مقامی جماعت اسلامی ہند گلبرگہ نے کیا۔ آپ نے کہا کہ تمام پیغمبروں بالخصوص حضرت ابراھیم ؑ، حضرت موسیٰ ؑ، حضرت یوسف ؑ اور نبی کریم ﷺ کی زندگی جو مختلف آزمائشوں سے پُر تھیںمحض اللہ کی رضاء کے لئے ان تمام مشکلات و آزمائشوں کو گوارہ کرتے ہوئے اللہ کے دین دعوت اور اس کی سربلندی کے لئے اپنی زندگیوں کو لگایا گویا کہ اس حق کی تصدیق کی جس کے علم بردار بنا کر انہیں بھیجا گیا تھا۔ محمد یوسف خان نے کہا کہ اب یہ ذمہ داری مسلمانوں پر منتقل کی گئی کے وہ دنیا میں ہر حال میں اس دین حق کی گواہی دیتے رہیں۔ آپ نے کہا اس امت کی پہچان ہی قرآن مجید میں یہ بتائی گئی کہ وہ امت وسط ہے اور اس کو نکالا ہی اس لئے کہ حق کی گواہ بنیں اور انسانوں کی رہنمائی کرے۔ آپ نے کہا کہ انسان کو اللہ تعالی نے مکرم بنایا ہے اور اس کو وہ مقام ملنا چاہئے۔ آپ نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ ایفائے عہد کی عظیم ذمہ داری نبھاتے ہوئے ہر حال میں عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے رہیں اور انسانوں کے ساتھ احسان کا معاملہ کریں۔ ان تمام ذمہ داریوں کے لئے آپ نے ملت کو خود احتسابی و توبہ واستغفار کرتے رہنا چاہئے۔ انہیں کے ذریعہ ملک میں رونماء ہونے والے واقعات کا ہم نہ صرف مقابلہ کرسکتے ہیں بلکہ اپنی منصبی ذمہ داری بھی ادا کر سکتے ہیں۔ جناب خالد پرواز، رکن جماعت اسلامی ہند گلبرگہ اسی عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کو مختلف انداز میں آزمائشوں میں مبتلا کیا جارہا ہے۔ ان کی پہچان مشکوک کر دی گئی ہے، نفرت و خوف کا ماحول پیدا کیا گیا ہے، فسادات کرائے جارہے ہیںاور میڈیا جانبدارنہ نظر آتا ہے۔ ایک طرف یہ حالات ہیں تو آپ نے کہا کے دوسری طرف ملت بے راہ روی کا شکا ر ہے۔ نوجوانوں میں اخلاقی بگاڑ عام ہوتا جارہا ہے۔غریب مسلمان سود اور قرضوں میں مبتلا ہیں ۔ مسلمان لڑکیوں کی شادی ایک مسلہ بنی ہوئی ہے۔ ان حالات میں خالد پرواز نے کہا کہ ہمیں اللہ کے ہو کر رہنا ہے۔ اللہ کے ساتھ کے تعلق اور رشتہ کو مضبوط کیا جانا چاہئے۔ قرآن و سنت رسول ﷺ کی تعلیمات حاصل کرتے ہوئے ان کے ساتھ گہرا تعلق استوار کیا جائے اور اپنی زندگی کو ان کا نمونہ بنایا جائے۔ ملک کے موجودہ حالات میں مسلمان اپنی منصبی ذمہ داری نبھاتے ہوئے دعوت کے فریضہ کو انجام دیں اور نیکی کا حکم دینے والے اور برائی کو روکنے والے بنیں۔ اجتماع کا آغاز حافظ ڈاکٹر محمد عمر علی کی تلاوت و ترجمانی قرآن مجید سے ہوا۔ سید ساجد سلیم ناظم شعبہ اسلامی معاشرہ افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں مسلمان گوناگوں مسائل سے دو چار ہیں۔ فسادات، غلط فہمیوں، نوجوان کا جیلوں ڈالا جانا، انہیں خوف کے ماحول میںمبتلا رکھنا جیسے مسائل میں الجھا کر پریشان کیا جارہا ہے۔ ان حالات میں مسلمانوں کو کرنا کیا چاہئے۔ اور کس طرح ان حالات سے باہر نکلنا چاہئے ایک سوال بنا ہوا ہے۔ اس لئے آپ نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند پورے ریاست کرناٹک بھر میں ملت کو حوصلہ دینے اور اپنی منصبی ذمہ داری ادا کرتے رہنے اور اللہ کے ساتھ کے تعلق کو مضبوط کرتے رہنے کی تلقین کے لئے اجتماعات عام کاا نعقاد کرتے آرہی ہے۔ اجتماع میں سراج شحنہ نے نعت شریف کانذرانہ پیش کیا۔ امیر مقامی جناب ذاکر حسین نے اختتامی کلمات پیش کئے۔ خواتین و حضرات کی کثیر تعداد اجتماع میںشریک تھی۔