نئی دہلی /6 جون (سیاست ڈاٹ کام) انتخابی ہزیمت کے صدمہ سے دوچار عام آدمی پارٹی میں آج بظاہر پھوٹ واقع ہو گئی ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر یوگیندر یادو نے پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال پر تنقیدیں کی ہیں کہ ان کی وجہ سے پارٹی کو نقصان ہوا ہے، جب کہ پارٹی نے شاذیہ علمی کو واپس لانے کی کوشش شروع کی ہے، جنھوں نے کجریوال کے اطراف خوشامدیوں کے ٹولے پر تنقید کرتے ہوئے استعفی دیا تھا۔ اجلاس میں شریک پارٹی قائدین نے پارٹی کے مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا اور ملک بھر سے آئے ہوئے پارٹی قائدین کی رائے یہ تھی کہ عام آدمی پارٹی کو پھر سے مضبوط بنایا جانا چاہئے، لیکن پارٹی کی اعلی قیادت میں پھوٹ اس وقت عیاں ہوئی،
جب یوگیندر یادو اور منیش سشوڈیا کے درمیان مکتوبات کے تبادلہ سے تلخیاں پیدا ہوئیں۔ یادو کو پارٹی کا اہم حکمت عملی کی حامل شخصیت مانا جاتا ہے۔ انھوں نے پارٹی کے سیاسی امور کمیٹی کو مکتوب لکھا ہے کہ پارٹی دراصل شخصی چمچوں سے بھری ہوئی ہے۔ ان کی جانب سے کئے جانے والے فیصلوں سے پارٹی کو نقصان ہو رہا ہے۔ یہ فیصلے پارٹی سربراہ کی مرضی سے ہی کئے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کجریوال کو مختار کل قرار دیتے ہوئے تنقید کی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پارٹی کے سینئر لیڈر اروند کجریوال کے قریبی ساتھی منیش سشوڈیا نے یادو پر جوابی تنقید کی اور ان پر الزام عائد کیا کہ وہ کجریوال کو غیر ضروری نشانہ بنا رہے ہیں۔