عازمین حج و عمرہ متوجہ ہوں

کے این واصف
حرمین شریفین میں چھوٹے یا بڑے پیمانہ پر توسیع و تعمیر کا سلسلہ ہمیشہ چلتا ہی رہتا ہے لیکن تین سال قبل حرم مکی میں شروع ہوا توسیعی منصوبہ ایک بہت بڑا اور تاریخی اہمیت کا حامل کام ہے ، جس سے حرم شریف میں حجاج کرام ، معتمرین اور زائرین کیلئے گنجائش میں بہت بڑا اضافہ ہوگا ۔ حکومت سعودی عرب اور حرم مکی اس کی اطلاع دنیا کے ہر کونے تک پہنچائی ہے کہ حرم مکی میں توسیعی کام کے پیش نظر وقتی طور پر مطاف کے حصہ کی گنجائش میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ یہ ایک عارضی صورتحال ہے اور انتظامیہ نے دنیا کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ اس توسیعی کام کی تکمیل تک ایسے افراد حج یا عمرہ پر نہ آئیں جو اس فریضہ کی تکمیل پہلے کرچکے ہیں۔ ماہ رمضان کی ابتداء ہی سے حرم مکی میں معتمرین و زائرین کی بڑی تعداد میں پھر آمد کا سلسلہ شروع ہوا ۔ رمضان میں عمرہ ادا کرنے والوں کی یہ بھاری تعداد حرم مکی کے انتظامیہ اور خود زائرین کیلئے مسائل پیدا کر رہی ہے کیونکہ تعمیری کام کے چلتے مطاف کے حصہ کی گنجائش میں کافی کمی واقع ہوئی ہے

جس کے پیش نظر حرمین شریفین کی انتظامیہ کے سربراہ اعلیٰ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمان السدیس نے اپنے ایک بیان میں پھر سے کہا کہ فرزندان اسلام عمرہ و حج بار بار نہ کریں اور دوسروں کو بھی موقع دیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ حج و عمرہ کوٹہ میں کمی کا فیصلہ دین اسلام کے بنیادی اصولوں کو پیش نظر رکھ کر کیا گیا ہے ۔ اسلامی شریعت کے مقاصد کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ حج و عمرہ کوٹہ میں کمی کی جائے ۔ اسلام نے حکم دیا ہے کہ اس کے پیرو آسانی پیدا کریں، رواداری کا مظاہرہ کریں ، نہ خود زحمت میں پڑیں نہ دوسروں کو مشقت میں ڈالیں ، انفرادی و اجتماعی مفادات کا لحاظ کریں۔ خود بھی نقصانات سے بچیں اور دوسروں کو بھی نقصانات سے بچانے کا اہتمام کریں۔ اپنے جیسے پابند شریعت لوگوں کی سلامتی و امن کا خیال کریں ، نہ خود نقصان اٹھائیں اور نہ دوسروں کو خسارے میں ڈالیں۔ آرام و راحت ، سکون و اطمینان کے وسائل حاصل کرنے پر توجہ دیں اور دوسروں کے حوالے سے بھی اس بات کو مدنظر رکھیں ۔ السدیس نے توجہ دلائی کہ یہ بات پوری مسلم دنیا کی نظروں کے سامنے ہے کہ ان دونوں مسجد الحرام میں کئی منصوبے نافذ العمل ہیں۔ یہ معمولی منصوبے نہیں بلکہ زبردست اور تاریخی توسیعی منصوبے ہیں۔

یہ منصوبے اژدھام کو کنٹرول کرنے کیلئے نافذ کئے جارہے ہیں۔ صورتحال کا تقاضہ ہے کہ فرزندان اسلام زیر تکمیل عظیم الشان منصوبوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے ہجوم کو قابو کرنے کیلئے بار بار عمرہ اور حج پر نہ آئیں۔ اسلامی شریعت کے بنیادی مقاصد میں یہ بات شامل ہے کہ انسانی جانوں کی حفاظت کی جائے اور انہیں ہلاکت میں نہ ڈالا جائے ۔اسلامی شریعت کا ایک ضابطہ یہ بھی ہے کہ مشقت کے بعد آسانی آتی ہے ۔ ایک اصول یہ بھی ہے کہ مفاد کے حصول پر نقصان کے ازالے کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ دریں اثناء حرمین شریفین کی انتظامیہ کے نائب سربراہ ڈاکٹر محمد الخزیم نے کہا کہ مطاف میں توسیع کے حوالے سے خادم حرمین شریفین کا منصوبہ حج و عمرہ کے ادائیگی میں آسانی اور سہولت پیدا کرنے کی غرض سے نافذ کیا جارہا ہے ، مکمل ہونے پر حاجی ، معتمر اور زائر آسانی محسوس کریں گے ۔ اس وقت خدمات کا معیار بدل جائے گا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مفاد عامہ کے پیش نظر حج و عمرہ کے کوٹے میں تخفیف کی گئی ہے ۔ یہ عارصی امر ہے جونہی منصوبے مکمل ہوں گے ماضی کی طرح حج و عمرہ کوٹے بحال کردیئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے امت مسلمہ کے وسیع تر اور عظیم تر مفاد میں کئے گئے ہیں ۔ تمام مسلمانوں کو اس سلسلہ میں مملکت سے تعاون کرنا چاہئے ۔ امت مسلمہ کو حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ کی اس اپیل کا احترام کرنا چاہئے اور فریضہ حج و عمرہ کے ادائیگی کا ایک بار سعادت حاصل کرنے والوں کو پھر سے سفر مکہ مکرمہ کے عزم کو فی الحال ملتوی رکھنا چاہئے، تاوقتیکہ کہ حرم مکی میں توسیعی کام مکمل ہوجائے ۔

اسی دوران ام القریٰ یونیورسٹی کے شعبہ اطلاعات کے ترجمان ڈاکٹر اسامہ المدنی نے بھی کہا کہ خادم حرمین شریفین کی جانب سے شروع کیا جانے والا حرم شریف کا توسیعی منصوبہ مفاد عامہ کیلئے ہے جسے کامیاب بنانا تمام اہل اسلام کا فرض ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حرم شریف کے مطاف کی توسیع سے لاکھوں مسلمانوں کو مستقبل میں بے پناہ سہولت ہوگی جس کے پیش نظر بیرون ملک اور مملکت کے مختلف علاقوں میں رہنے والوں کو چاہئے کہ وہ توسیع مکمل ہونے تک زیادہ تعداد میں عمرہ اور حج کیلئے نہ آئیں تاکہ عظیم الشان منصوبہ جلد از جلد مکمل ہوجائے ۔ انہوں نے بیرون مملکت علماء اور صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقہ اثر میں مسلمانوں کو اس توسیع اور اس کے مابعد مثبت اثرات سے لوگوں کو مطلع کریں۔ ساتھ ہی انہیں اس بات پر بھی آمادہ کریں کہ وہ امسال عمرہ یا حج پر نہ آئیں تاکہ وہ افراد جو پہلی دفعہ عمرہ یا حج آرہے ہیں ، انہیں اسانی ہو اور حرم شریف کے مطاف میں جاری توسیعی منصوبہ بھی بغیر کسی رکاوٹ کے تیزی سے مکمل ہوسکے ۔ ڈاکٹر مدنی نے مملکت کی جانب سے حج کیلئے بیرون ملک کیلئے 20 فیصد کٹوتی کے اقدام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کافی سہولت ہوئی ہے ۔ اس بارے میں بیرون مملکت صحافی اور علماء کو اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہئے تاکہ لوگوں کو مسائل کے بارے میں درست معلومات مہیا ہوسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حرم شریف کے مطاف اور دیگر حصوں کی توسیع کا جو منصوبہ خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے شروع کیا ہے ، وہ تاریخ کا عظیم ترین توسیعی منصوبہ ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد دنیا بھر کے اہل اسلام کو اس سے فائدہ ہوگا ۔ اس لئے وقتی طور پر مملکت کی جانب سے عازمین اور معتمرین کی تعداد میں کمی کے بارے میں لوگوں کو مطلع کرنا سب اہل علم کا فرض ہے تاکہ انہیں تصویر کا درست رخ معلوم ہوسکے۔

اس سلسلہ میں ہمارے مذہبی قائدین اور ائمہ حضرات اپنے واعظ و بیان اور خطبات میں اس موضوع پر اظہار خیال کریں اور مکہ مکرمہ کے انتظامیہ کی مجبوری کو عام مسلمانوں کو سمجھانے کی کوشش کریں ۔ ہمارے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم اپنے کسی بھی عمل سے اپنے ہم نفسوں کیلئے تکلیف یا زحمت کا باعث نہ بنیں۔ خالق کائنات نے بنی آدم ہی کو اس صفت سے نوازا ہے کہ وہ ا پنے ہم نفسوں کا خیال کرتا ہے ۔ ان کے ساتھ ہمدردی اور صلہ رحمی کا جذبہ روا رکھتا ہے ۔ اسی لئے تو کہا گیا ہے کہ
’’درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو‘‘
knwasif@yahoo.com