پوسٹل ٹکٹ سے اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کی تصاویر نکالنے کے خلاف انتباہ
عادل آباد /22 ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) پوسٹل اسٹامپ ٹکٹ سے آنجہانی شریمتی اندرا گاندھی و راجیو گاندھی کی تصاویر نکالنے کی صورتمیں ملک گیر سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کیا جائے گا اور تبدیل شدہ صورتحال کی تمام تر ذمہ داری مرکزی حکومت اور وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی پر ہوگی ان خیالات کا اظہار سابق ریاستی وزیر سینئیر کانگریس قائد مسٹر سی رامچندر ریڈی نے مستقر عادل آباد کے دفتر کلکٹریٹ کے روبرو پارٹی کی جانب سے منعقدہ احتجاجی دھرنا کے موقع پر کیا ۔ موصوف نے اپنے خطاب کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے شریمتی اندرا گاندھی و راجیو گاندھی کے خدمات کی بھرپور ستائش کی اور ملک کی خاطر اپنی جان کی قربانیاں دینے کا بھی تذکرہ کیا ۔ مسٹر سی رامچندر ریڈی نے ریاستی حکومت کی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سنہری تلنگانہ کے نام پر تلنگانہ ریاست کے عوام کے ساتھ ناانصافیاں کی جارہی ہیں ۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے چین دورے پر تنقید کرتے ہوئے سوامی ناتھ کمیشن سفارش کے پیش نظر زراعت پیشہ افراد کو انکی فصل کا خاطر خواہ معاوضہ دلانے پر زور دیا ۔ ٹی آر ایس دور میں ضلع عادل آباد کی ’’کاغذ نگر، پیپر ملز ‘‘ کو بند کرنے کی صورت میں ہزاروں افراد کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ پیپر ملز کے احیا پر بھی ریاستی حکومت کو زور دیا ۔ قبل ازیں ٹاون کمیٹی و ضلع میناریٹی صدر مسٹر ساجد خان نے اپنے خطاب میں پوسٹل ٹکٹ کانگریس قائدین کی تصاویر برقرار رکھنے کا مرکزی حکومت سے جہاں مطالبہ کیا وہیں ریاستی حکومت کے سربراہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو اپنے انتخابی منشور پر عمل کرتے ہوئے اقلیتوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے پر زور دیا ۔ تلنگانہ کی خاطر قربان ہونے والے 1200 طلباء میں صرف 400 کو راحت پہونچائی گئی جبکہ دیگر کو نظر انداز کرنے کا حکومت پر الزام عائد کیا ۔ مسٹر نرنجن جادو نے اپنے خطاب میں مرکزی حکومت کو شریمتی اندرا گاندھی ، راجیو گاندھی کے تصاویر کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو دیگر ممالک سے کالادھن واپس لانے اور ملک کے غریبوں میں فی کس پندرہ ہزار روپئے فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ بی جے پی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ ملک میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلاتے ہوئے ملک کی سالمیت کو خطرہ پیدا کرنے کا بھی الزام عائد کیا ۔ بعد ازاں DRO کو ایک تحریری یادداشت پیش کی گئی ۔ اس احتجاج میں Zafiullah Khan ، محمد صابر ، شبیر احمد ، وائی نرسنگ راؤ ، ڈگمبر راؤ پاٹل ، سنجیو ریڈی کے علاوہ دیگر قائدین و اراکین کی کثیر تعداد موجود تھی ۔