طلاق ثلاثہ بل کے خلاف دیگلور میں زبردست احتجاج

خواتین کا طویل ترین خاموش جلوس ، شریعت میں مداخلت ناقابل برداشت ، حکومت پر تنقید

دیگلور۔ 29 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) دیگلور میں مرکزی حکومت کی جانب سے لادے جانے والے مجوزہ طلاق ثلاثہ بل کے خلاف تعلقہ ہذا و مستقر کی تمام خواتین اور لڑکیوں نے پرامن طور پر ڈیویژن آفس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ایک میمورنڈم ڈپٹی کلکٹر دیگلور کے سپرد کیا۔ قبل ازیں عیدگاہ میدان پر خواتین تمام مقامات و محلہ جات سے کثیر تعداد میں یہاں پر جمع ہوئیں۔ اس عظیم جلسہ عام سے خاتون مقررین نے صبح 11 بجے سے خطاب کرتے ہوئے سماجی و ملی اور گھریلو مسائل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ گزشتہ چند سال سے خاص طور پر خواتین کو حق دلوانے کی آڑ میں مرکزی حکومت شریعت میں مداخلت کرنا چاہتی ہے۔ پہلے تو تین طلاق کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے اقلیتی مسلم خواتین پر مردوں کا ظلم و ستم بتلایا گیا۔ اس پر خواتین کی جھوٹی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے ظالمانہ اور احمقانہ قانون بناکر منظور کروانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔ پھر صدرجمہوریہ کے ذریعہ پارلیمنٹ میں یہ کہلوایا گیا کہ اسلام میں عورتیں قید و بند کا شکار ہیں اور انہیں آزاد دلانے کا وقت آگیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے حالات کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے یہ طئے کیا کہ خواتین کے ان نام نہاد اور زعفرانی ہمدردوں کو خود خواتین کے ذریعہ ملک بھر میں منہ توڑ جواب دیا جائے تاکہ حقیقت خود سامنے آجائے۔ چنانچہ ملک کے کونے کونے میں آج مسلم خواتین باشعور انداز میں خاموش احتجاجی جلسے منعقد کرکے حکومت کو آگاہ کرنا چاہتی ہیں کہ ہم صرف مسلم پرسنل لا، شرعی قوانین کے پابند ہیں اور رہیں گے۔ خطابات کے بعد ایک طویل ترین خاموش جلوس براہ گاندھی چوک، قدیم تحصیل آفس، پوسٹ آفس سے ہوتے ہوئے ڈیویژن آفس پر پہنچا جہاں پر دو گھنٹے تک بھی خواتین کا طویل ترین جلوس ختم نہیں ہوا۔ آج دفتر کو مہاویر جینتی کی عام تعطیل کے باعث سب ڈیویژن آفیسر دیگلور کی جانب سے نائب تحصیلدار نے میمورنڈم کو قبول کیا اور حکومت کو روانہ کرنے کا تیقن دیا۔ پولیس انسپکٹر دوارکا داس چکھلی کر کی سرکردگی میں خاتون پولیس سب انسپکٹرس، مہیلا پولیس اور ریاپڈ ایکشن فورس وغیرہ کا معقول بندوبست تھا۔ شدید دھوپ رہنے کے باوجود ایمان کی حرارت رکھنے والی ہزارہا خواتین و لڑکیوں نے اس جلوس میں حصہ لے کر شریعت پر عمل پیرا رہنے کا ثبوت دیا۔