ضلع نرمل میں قتل کا سفاکانہ واقعہ ‘ عوام میں سنسنی

بھینسہ میں مقتول کا سر ۔ نرمل میں دھڑ دستیاب ‘ پولیس مختلف زایوں میں مصروف تحقیقات

نرمل ۔ 11 ؍ مارچ (جلیل ازہر کی رپورٹ) دو دن قبل مستقر بھینسہ میں گورنمنٹ ایریا ہاسپٹل کی عقبی حصہ میں بلدیہ کا عملہ صاف صفائی میں مصروف تھا کہ اسی دوران تھیلہ میں ایک کٹا ہوا نامعلوم شخص کا سر دستیاب ہوا جس کے سبب سارے شہر بھینسہ میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا تھا اور پولیس کے اعلیٰ عہدیدارمتحرک ہوتے ہوئے اس شخص کے جسم کا پتہ لگانے اور واقعہ کی تحقیقات کے لئے بڑے پیمانہ پر پولیس کا جال بچھادیا گیا تھا تاہم آج پولیس کی خصوصی ٹیم کو سراغ لگانے میں اس وقت کامیابی ملی جب اس شخص کے رشتہ داروں نے بھینسہ پہنچ کر کٹا ہوا سر دیکھا اور شناخت کی ۔ بتایاجاتا ہے کہ کٹا ہوا سر چودھری اسرار احمد 28 سالہ کا ہے جو تیار ملبوسات فروخت کرنے 20 دن قبل نرمل آ رہا تھا جہاں پہلے سے ایک کمرہ کرایہ پر حاصل کرتے ہوئے اس کے دو دوست اسی کاروبار سے منسلک تھے ۔ آج صبح چودھری اسرار احمد کے لئے بھائی اور چچا بھینسہ پہونچے اور مقامی صحافیوں کے تعاون سے دواخانہ پہنچ کر کٹا ہوا سر دیکھا اور شناخت کی کہ یہ اسرار احمد ہے ۔ فوری پولیس کی خصوصی ٹیم نرمل پہونچ گئی ۔ اسرار احمد کے بھائی اورچچا نے بتایا کہ 7؍ مارچ کی رات آخری بار اسرار احمد نے فون پر اپنے گھروالوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ عادل آباد میں ایک دوست کے پاس کچھ رقم وصول کرنی ہے اس سلسلہ میں جا رہا ہوں۔بعد ازاں اسرار احمد کا فون بند ہوجانے کے سبب ان کے رشتہ دار ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور نکور تحصیل سے یہاں پہونچے جبکہ پولیس کی خصوصی ٹیم محلہ بینجاری گٹہ کے اس جگہ پہنچی جہاں اسراراحمد کے دوست محمد اکرام الدین ‘ محمد فیضان کرایہ سے مقیم تھے ۔ پڑوسیوں نے پولیس کو بتایا کہ کل شام سے اس کمرہ سے بدبو آ رہی ہے پولیس نے قفل توڑ کر تلاشی لی تو باتھ روم میں انتہائی مسخ حالت میں چودھری اسرار احمد کا دھڑ پایا گیا ۔ گھر میں کھانے کی اشیاء بکھری پڑی ہیں ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ اسرار احمد کا سر تن سے جدا کرنے کے بعد نعش یعنی دھڑ کو گھسیٹتے ہوئے لے جا کر باتھ روم میں رکھدیا گیا کیونکہ ہال میں گھسیٹنے کے علامات صاف دکھائی دے رہے تھے ۔ اب سوال یہ ہے کہ اسرار احمد کو قتل کر کے اس کے سر کو بھینسہ شہر میں ڈاکٹرس لائن کے علاقہ میں کیونکر پھینک دیا گیا ‘ساری ریاست جانتی ہے کہ بھینسہ ایک حساس علاقہ ہے جبکہ کافی دنوں سے علماء اور ہندو برادری اس علاقے میں امن و امان کو پروان چڑھاتے ہوئے فرقہ پرستی کے خاتمہ کے لئے کمر بستہ ہیں ایسے ماحول میں اترپردیش سے تعلق رکھنے والے نوجوان کا سر تن سے جدا کرتے ہوئے دھڑ کو چھوڑ دیا جانا اور کٹے ہوئے سر کو بھینسہ شہر کے آبادی والے علاقہ میں چھوڑ دینا ایک سوالیہ نشان ہے ۔پولیس ہر زاویہ سے تحقیقات میںمصروف ہے ۔ انتہائی بے رحمی اور درندگی کی ایک مثال ہے کہ قتل کر کے دھڑ کو نرمل میں چھوڑ دینا اور کٹا ہوا سر بھینسہ کے شہری حدود میں پھینک دینا اپنی نوعیت کا یہ پہلا قتل ہے کہ نرمل پولیس دھڑ کا پوسٹ مارٹم کر کے اور بھینسہ پولیس سر کا پوسٹ مارٹم کرے حالات کچھ بھی ہوں ہر کسی زبان پر ایک ہی سوال ہے کہ قتل کر دینے کے بعد نرمل سے چالیس کیلو میٹر دور ضلع کے حساس علاقوں میں سر کیوں پھینک دیا گیا ؟ پولیس کو قتل کے تعلق سے شبہ ہے کہ یہ تجارتی سرگرمیوں میں کچھ رقم کی لین دین کا معاملہ ہوسکتا ہے جبکہ آج اس علاقہ میں عوام کی بہت بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی ۔ بھینسہ سرکل انسپکٹر سرینواس نرمل سرکل انسپکٹر مسٹر جان دیواکر رورل سرکل انسپکٹر مسٹر جیون ریڈی بھاری پولیس بندوبست کے ساتھ اس مقام کا تفصیلی معائنہ کیا اور نعش کو منتقل کیا ۔ پولیس کی خصوصی ٹیمیں باریک بینی سے اس قتل کی تحقیقات میں متحرک ہوگئی ہیں ۔ اسرار احمد کے پسماندگان میںاہلیہ کے علاوہ چار سالہ لڑکی دو سالہ لڑکا بتایا گیا ۔