صدر شفاء خانہ یونانی چارمینار میں ماہر امراض نسوان کی عدم سہولت

حکومت کی لاپرواہی، دواخانہ کی حالت ابتر، مریض پریشان حال، محکمہ آیوش کا تیقن بھی بے فیض

حیدرآباد 3 اپریل (سیاست نیوز) صدر شفاء خانہ یونانی چارمینار میں گزشتہ چار برسوں سے ماہر امراض نسواں کی عدم موجودگی دواخانہ کی حالت کو ابتر بناچکی ہے۔ شفاء خانہ یونانی میں جہاں 5 سال قبل تک بھی میٹرنٹی کی بہترین سہولتیں موجود ہوا کرتی تھیں اب گیاناکولوجسٹ نہ ہونے کے سبب دواخانہ سے رجوع ہونے والی خاتون مریضوں کو دوسرے دواخانوں کا رُخ کرنا پڑرہا ہے۔ چارمینار دواخانہ میں جہاں عموماً غریب و متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے مریض رجوع ہوتے ہیں اُنھیں بنیادی سہولتوں کے ساتھ ساتھ ماہر ڈاکٹرس کی خدمات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت کی جانب سے اختیار کردہ رویہ کے باعث دواخانہ کی حالت دن بدن ابتر ہوتی جارہی ہے اور مریضوں کی تعداد گھٹنے لگی ہے۔ مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے لئے حکومت بالخصوص محکمہ آیوش کی جانب سے ماہرین کی خدمات کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی جانی چاہئے۔ ذرائع کے بموجب دواخانہ سے جو خواتین رجوع ہوا کرتی تھیں اُن کا بہتر علاج کیا جاتا تھا اور سابق میں شفاء خانہ یونانی میں گیاناکولوجی شعبہ کافی مقبولیت حاصل کرچکا تھا جس کی بنیادی وجہ ماہر ڈاکٹرس کی موجودگی کے علاوہ طریقہ علاج سے عوام کا اطمینان رہا ہے۔ لیکن گزشتہ چار برسوں سے ماہر امراض نسواں کی عدم موجودگی کے سبب یہ شعبہ انتہائی ابتر صورتحال سے گزر رہا ہے اور صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے متعدد مرتبہ نمائندگیوں کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ شفاء خانہ یونانی چارمینار سے رجوع ہونے والے مریضوں کی بڑی تعداد کا تعلق پرانے شہر کے علاوہ اطراف و اکناف کے علاقوں سے ہوتا ہے اور عوام کو یہ توقع ہوتی ہے کہ اُنھیں دواخانہ سے رجوع کرتے ہی علاج و معالجہ کا آغاز ہوجائے گا لیکن شفاء خانہ یونانی سے رجوع ہونے والی خاتون مریضوں کو دوسرے دواخانوں کو روانہ کرنا پڑرہا ہے اور اس صورتحال سے دواخانہ میں موجود عہدیدار خفت محسوس کررہے ہیں کیوں کہ جو لوگ علاج کی اُمید سے دواخانہ سے رجوع ہوتے ہیں اُنھیں دوسرے دواخانوں کو بھیجنا پڑرہا ہے جس کی وجہ سے مریض کو تکلیف ہورہی ہے بلکہ دوسرے دواخانوں میں شفاء خانہ یونانی کی شبیہ بھی متاثر ہورہی ہے۔ محکمہ آیوش سے متعدد نمائندگیوں کے بعد یہ تیقن دیا گیا تھا کہ اندرون 6 ماہ گیاناکولوجسٹ کا تقرر عمل میں لایا جائے گا لیکن دو سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی یہ ممکن نہیں ہوسکا بلکہ 6 سال سے مخلوعہ عہدہ ماہر امراض چشم پر گزشتہ ماہ کے اواخر میں ایک تقرر عمل میں لایا گیا جس کی وجہ سے شعبہ امراض چشم کا آغاز ممکن ہوا ہے۔ اگر حکومت فوری اِس مسئلہ پر توجہ مبذول کرتے ہوئے اقدام کرتی ہے تو ایسی صورت میں دواخانہ سے رجوع ہونے والے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ کی توقع ہے۔