صدرنشین بلدیہ بودھن کے خلاف تحریک عدم اعتماد

کونسل کے جملہ 35 میں سے 29 اراکین کی جانب سے ضلع کلکٹر کو یادداشت
نظام آباد :4؍ جولائی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) برسراقتدار ٹی آرایس جماعت سے تعلق رکھنے والے صدرنشین بلدیہ بودھن ایلم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرتے ہوئے اراکین بلدیہ بودھن نے آج ضلع کلکٹر مسٹر رام موہن رائو کو تحریری طور پر یادداشت پیش کی ۔ صدرنشین بلدیہ بودھن مسٹر ایلم من مانی کرنے کا بھی الزام عائد کیا ۔ بلدیہ بودھن میں جملہ 35 اراکین بلدیہ ہے جن میں سے ایک رکن بلدیہ نے استعفیٰ دے دیا تھا 34 میں سے 29 اراکین بلدیہ نے آج نظام آباد پہنچ کر کلکٹر مسٹر رام موہن رائو یادداشت پیش کرتے ہوئے صدرنشین بلدیہ ایلم بودھن کی ترقیاتی کاموں کو نظر انداز کرنے کا بھی الزام عائد کیا ۔ گذشتہ دو سال سے متعدد مرتبہ صدرنشین بلدیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بلدیہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا گیا تھا اس کے باوجود بھی صدرنشین بلدیہ کے رویہ میں کوئی تبدیلی عمل میں نہیں آئی ۔ اراکین بلدیہ نے صدرنشین بلدیہ پر الزام عائد کیا کہ حکومت کے قواعد کے مطابق اجلاس کی اطلاع کم ازکم چار روز قبل اطلاع دینی چاہئے اور ایجنڈہ کی کاپی بھی روانہ کرنا چاہئے لیکن اس کے برخلاف کام کیا جارہا ہے ۔ اجلاس کے بعد کئے گئے قرار داد وں کی کاپی اراکین بلدیہ کو فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔ صدرنشین بلدیہ کے رویہ کے خلاف رکن اسمبلی شکیل عامر ، رکن پارلیمنٹ کے کویتا کو بھی واقف کروایا گیا تھا لیکن ابھی تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا اورنہ ہی ان کے رویہ میں کوئی تبدیلی آئی ۔ صدرنشین بلدیہ کے رویہ کی وجہ سے بلدیہ بودھن کی ترقی ٹھپ ہوگئی ہے ۔ جس کی وجہ سے صدرنشین بلدیہ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے ۔ حکومت کے قواعد کے تحت 4 سال کے بعد تحریک عدم اعتماد پیش کیا جاتا ہے اور بلدیہ کی معیاد کے چار سال مکمل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد پیش کیا جارہا ہے لہٰذا اس خصوص میں اقدامات کرتے ہوئے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ ضلع کلکٹر سے نمائندگی کرنے والوں میں کل جماعتی اراکین بلدیہ کانگریس ، ٹی آرایس ، بی جے پی ، ایم آئی ایم بھی شامل ہے ۔ ضلع کلکٹر مسٹر رام موہن رائو نے اراکین بلدیہ کو اس خصوص میں کارروائی کرنے سے قبل ان کے دستخط کے بارے میں تحقیق کرنے اور بعدازاں کارروائی کرنے کا تیقن دیا ۔ نمائندہ بودھن کے بموجب 35 رکنی کونسل میں سے 29 ارکان نے تحریک عدم اعتماد پیش کیا جبکہ ایک نشست مخلوعہ ہے، باقی 4 ٹی آر ایس کے ارکان، تحریک عدم اعتماد میں شامل نہیں ہوئے۔