انورؔ مسعود
ہوئے تم دوست …!
اِس طرح کررہا ہے حقِ دوستی ادا
اُس کا خلوص ہے مجھے حیراں کئے ہوئے
مدت سے ہے اناج کا دْشمن بنا ہوا
’’مُدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے‘‘
……………………………
شادابؔ بے دھڑک مدراسی
قطعہ
میں لومڑی نہیں ہوں بیابانِ شعر میں
شیر ببر ہوں دشت و گلستانِ شعر میں
شادابؔ ہوں غزل میں ہزل میں ہوں بیدھڑکؔ
ٹو اِن ون کھلاڑی ہوں میدانِ شعر میں
………………………
سرمد حسینی سرمدؔ
غزل
پھر سے سولی پو چڑاریں سب جنے
دوسری شادی کراریں سب جنے
کیا کرا ، بس ان کی گلی میں گیا
ایک سُر میں کرکراریں سب جنے
خواب میں ہوتی تھی ایسی کیفیت
اب تو دن میں بڑبڑاریں سب جنے
جب سے جدّے کو گیا بیٹا میرا
گھر کو میرے آریں سب جنے
اچھا خاصا تھا مبارک مصر میں
اس کی بھی گڑگی اُتاریں سب جنے
لے کو آئے تھے وہ مرسی کو مگر
اُسکو بھی جھولا جھلاریں سب جنے
لیبیا کو گھورے تھے دیر سے
اسکی بھی ہنڈی بگاریں سب جنے
کب تو بھی بنتا تلنگانہ میاں
پوچھ ریں اور کڑکڑاریں سب جنے
لے لئے رَپّس میں اب سرمدؔ کو بھی
اس کو بھی دولا بناریں سب جنے
………………………
لائیے …!
دادا : منا تم پنکھے سے ہوا کرو جب تک کہ ہم سوجائیں ۔ پھر تمہیں دس روپئے دیں گے ۔ منا پنکھا کرنے لگا اور دادا جی تھوڑی ہی دیر میں سوگئے ۔ منے نے جھٹ جگادیا اور بولا : ’’دیکھئے دادا جی آپ سوگئے اب لائیے دس روپئے …!!‘‘۔
………………………
چھٹی لے کر …!
٭ ایک بوڑھا اپنے پوتے سے ملنے اس کے اسکول گیا ۔ استاد سے کہا میں خرم کا دادا ہوں ، اپنے پوتے سے ملنے آیا ہوں ۔
استا د: وہ تو ابھی ابھی مجھ سے چھٹی لے کر اپنے دادا کے جنازے میں گیا ہے …!!
ڈاکٹر فوزیہ چودھری ۔ بنگلور
………………………
ایسی تو …!
٭ سہارن پور میں عیدن ایک گانے والی تھی، بڑی باذوق، سخن فہم اور سیلقہ شعار، شہر کے اکثر ذی علم اور معززین اسکے ہاں چلے جایا کرتے تھے، ایک دن مولانا فیض الحسن سہارنپوری بھی پہنچے، وہ پرانے زمانے کی عورت نئی تہذیب سے ناآشنا، بیٹھی نہایت سادگی سے چرخہ کات رہی تھی۔
مولانا اس کو اس ہیئت میں دیکھتے ہی واپس لوٹے، اس نے آواز دی، ’’مولانا آیئے، تشریف لایئے، واپس کیوں چلے؟‘‘
مولانا یہ فرما کر چل دیئے کہ ’’ایسی تو اپنے گھر بھی چھوڑ آئے ہیں‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
دیکھا …!!
٭ ایک ٹھیلے والا آواز لگاتے ہوئے جارہا تھا ’’عقل لے لو …! عقل !‘‘ ۔ ایک آدمی نے اُسے روکتے ہوئے پوچھا ’’کیا بیچ رہے ہو؟‘‘ ٹھیلے والا بولا ’’عقل ‘‘
’’اچھا بیس روپئے کی دے دو‘‘ ۔
ٹھیلے والے نے اسے ایک پڑیا تھمادی ۔
آدمی پڑیا کھول کر سفوف کھاتے ہوئے بولا ’’یہ کیا ! بیس روپئے کی اتنی سی چینی ؟‘‘
ٹھیلے والا بولا ’’دیکھا ! کھاتے ہی آگئی نا عقل ‘‘۔
ریشماں کوثر ۔ نلگنڈہ
………………………
آدمی کی حیثیت …!
٭ ایک فقیر گلی میں آواز لگارہا تھا کہ 2 روپئے کا سوال ہے بابا ! اﷲ کے نام پر دیدو
کسی نے یہ سوال سن کر اُس فقیر سے پوچھا : اچھا بابا یہ تو بتائیے کہ آجکل دو روپئے سے کیا ہونے والا ہے ۔ فقیر نے کہا ، میں آدمی کی حیثیت دیکھ کر مانگتا ہوں ۔
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ کوہیر
………………………