محمد عبدالقدوس رضوانؔ
مزاحیہ غزل
ہر کدورت کو مٹانا سوچ روں
شمع اُلفت کی جلانا سوچ روں
دوست میرا ہے پریشاں اس لئے
اس کو دوبئی کو بھجانا سوچ روں
آگیا ہے اب الیکشن بھی قریب
ہندو مسلم کو لڑانا سوچ روں
کم سے کم ہوجائے گی وہ خود کفیل
بیٹی کو ٹیچر بنانا سوچ روں
نل برائے نام ہے پانیچ نئیں
میں تو اب پانی چُرانا سوچ روں
رہ کے ائے رضوانؔ اُن کے پاس اب
سالوں کو چکلے لگانا سوچ روں
………………………
آپ کے خیال میں …!
٭ لکھنو اور دلی کی زبان میں تھوڑا سا فرق تھا ۔ ایک بار لکھنو سے ایک صاحب مرزا غالب کے ہاں آئے اور باتیں شروع ہوئیں تو لکھنو اور دلی کی زبان کا فرق موضوع بن گیا ۔ لکھنو سے آنے والے صاحب نے کہاجس موقع پر اہل دہلی ’’اپنے تئیں ‘‘ بولتے ہیں لکھنو والے ’’آپ کو‘‘ کہتے ہیں ۔ آپ کے خیال میں دونوں میں سے ’’آپ کو ‘‘ اور اپنے تئیں‘‘ میں سے فصیح کیا ہے ؟‘‘
مرزا نے کہا ’’فصیح تو ’آپ کو ‘ ہی لگتا ہے مگر اس میں قباحت یہ ہے کہ مثلاً آپ میرے بارے میں فرمائیے کہ ’’میں آپ کو فرشتہ خصلت سمجھتا ہوں ‘‘ اور میں جواب میں اپنے بارے میں کہوں کہ ’’میں تو آپ کو کتے سے بھی بدتر سمجھتا ہوں… تو سخت مشکل ہوجائے گی کیونکہ میں نے تو ’’آپ کو‘‘ اپنی نسبت سے کہا تھا اور آپ سمجھیں گے کہ یہ آپ کی نسبت سے کہا گیا ہے ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
کدھر گیا ،اُسے ڈھونڈو!
٭ ایک لڑکے نے اپنے پڑوسی کے مکان پر دستک دیتے ہوئے آواز دی ، خالہ جان … خالہ جان …!پڑوسن نے دروازہ کھولتے ہوئے کہا ، کیا ہے بیٹا؟
لڑکا : خالہ جان ! میں آپ کے پڑوس میں رہتا ہوں آپ کیلئے مرغ کا سالن لایا ہوں ، آپ سالن نکال لیں ، کٹوہ دھوکر دینے کی بھی ضرورت نہیں میں جلدی میں ہوں ۔
پڑوسن دل ہی دل میں خوش ہوتے ہوئے بولی : اتنا سالن بھیجنے کی کیا ضرورت تھی بیٹا ! گھر میں ، میں اور میرا بیٹا ہی رہتے ہیں ۔ تمہارے گھر میں بھی زیادہ افراد نہیں ہوں گے پھر اتنا کیوں کر پکالئے ؟
لڑکادل ہی دل میں مسکراتے ہوئے : بس ایسے ہی پکالئے آپ سالن رکھ لیجئے !
تھوڑی ہی دیر بعد دروازہ پر ایک بار پھر زور زور سے دستک ہوتی ہے اور دستک دینے والا لڑکا … امی ! امی کی آواز لگاتا ہے۔ وہ خاتون دوڑتے ہوئے دروازہ کھولتی ہے اور دریافت کرتی ہے کہ کیا ہوا بیٹا ، کیوں ہانپ رہے ہوں ؟ کیا پریشانی کی کوئی بات ہے ؟
لڑکا : امی ! میں شام ہونے کے وقت سے پہلے سے مرغا ڈھونڈ رہا ہوں ابھی تک مرغا نہیں ملا ، کدھر گیا نہیں معلوم ؟
خاتون : مٹھی پڑو کمینے پہ ابھی تھوڑی دیر پہلے مرغ کا سالن لاکر دیا ، ہمارا مرغا کاٹے ویسا لگ رہاہے …!!
محمد فصیح الدین ۔ کاماریڈی
………………………
سرپرائز…!
٭ بیوی نے نئی سِم لی اور سونچا کے شوہر کو سرپرائز دوں اس لئے چپکے سے اُٹھ کر کچن میں گئی اور وہاں سے شوہر کو کال کیا …
ہیلو ڈارلنگ …!
شوہر نے ہلکی آواز میں جواب دیا ، آپ کون ہیں ؟ تھوڑی دیر بعد فون کریں ابھی کمینی (بیوی) کچن میں ہے …!
سیدہ صالحین ۔ راجیونگر
………………………
لیکن …!
٭ چرچ سے واپسی پر شوہر نے بیوی سے بڑے ہی فخریہ انداز میں کہا : ’’تم ہمیشہ کہا کرتی تھی کہ میں کہیں نہ کہیں اپنی چھتری بھول آتا ہوں لیکن دیکھو آج میں نہ صرف میری چھتری بلکہ تمہاری چھتری بھی یاد سے لے کر آیا ہوں ؟‘‘۔
یہ سُن کر بیوی نے حیرانی سے کہا ، لیکن ! آج تو ہم دونوں میں سے کوئی بھی چرچ کو چھتری لے کر نہیں گیا تھا …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………