فرید سحرؔ
غزل ( طنز و مزاح)
میں جب سے دوستو چمچہ بنا ہوں
مسلسل میں ترقی کررہا ہوں
گناہوں کا بڑا میں دیوتا ہوں
سمجھتا خود کو لیکن پارسا ہوں
میں ہوں نیمِ خدا اس کامیاں پر
میں اس کے ہاتھ میں اک جُھنجھنا ہوں
ہے غنڈوں سے مرا اب بھائی چارہ
شریفوں کے لئے میں مسئلہ ہوں
مری پتی ہی مجھ سے خوش نہیں ہے
میں اپنے دیش کا نیتا بڑا ہوں
مجھے کہتے ہیں دشمن نیند کا سب
میں اُٹھ کر رات میں جب کھانستا ہوں
مرے گھر میں ہیں خود کتنے تماشے
مگر اوروں کے گھر میں جھانکتا ہوں
مجھے ڈیڈی نے اُس کے جب سے ڈانٹا
میں اس سے خواب میں ملنے لگا ہوں
سخن کے تھے ہمالہ میرؔ و غالبؔ
سحرؔ میں ان کا ہی اک سلسلہ ہوں
………………………
انتقام !
٭ ایک شخص کو اپنے کندھے پر چیونٹی رینگتی ہوئی محسوس ہوئی ۔ اُس نے اسے پکڑکر اپنے پاؤں پر چھوڑ دیا۔ وہاں سے رینگتی ہوئی وہ دوبارہ کندھے تک آگئی ۔ اُس نے اُسے پکڑکر پھر پاؤں پر چھوڑدیا۔ وہ رینگی ہوئی پھر کندھے تک آگئی ۔ جب انھوں نے آٹھ دس مرتبہ ایسا ہی کیا تو ان کے قریب بیٹھا ہوا دوست جھنجھلاکر کہنے لگا ’’بھائی صاحب ! آپ اسے مار ہی ڈالیں نا ‘‘
اُس شخص نے جواب دیا : ’’نہیں ! میں اِسے چلا چلا کر ماروں گا‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
سونے کی چیز…!
٭ شوہر نے سہاگ رات کے موقع پر بیوی کو گلاب کا پھول پیش کیا ۔
بیوی نے کہا : یہ نہیں ! مجھے کوئی سونے کی چیز چاہئے …!
شوہر نے تکیہ دیا اور کہا یہ لے اور سوجا ۔
………………………
آسمان پر کیا ہے ؟
٭ بیٹے نے اپنے کنجوس باپ سے کہا : ڈیڈی میری دور کی نظر کمزور ہوگئی ہے ، عینک چاہئے …؟
باپ نے بیٹے کو باہر بلایا اور آسمان کی طرف بتایا اور پوچھا بیٹے وہ آسمان پر کیا ہے ؟
بیٹے نے کہا ’’ڈیڈی وہ چاند ہے ‘‘ ۔
باپ نے کہا نظر تو اچھی ہے اب اُ س سے آگے اور کیا دیکھے گا …!
محمد حامداﷲ ۔حیدرگوڑہ
………………………
اب آپ بتارہے ہیں …!
٭ دو دوست ٹیلی فون پر گفتگو میں مصروف تھے ، بہت ہی سنجیدہ گفتگو چل رہی تھی جو بہت طویل بھی ہوگئی تھی ۔
عمر میں چھوٹے والے نے عمر میں بڑے والے دوست کو اُس کی پیدائش سے پندرہ بیس سال قبل کا ایک واقعہ کچھ اس انداز سے سنارہا تھا کہ آنکھوں دیکھا حال ہو ۔ وہ بھی پوری سنجیدگی کے ساتھ اس واقعہ کو سماعت کررہے تھے ۔
جب عمر میں بڑے دوست کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور بہت دیر تک خاموشی سے سنتے رہنے اُس کیلئے ناممکن ہوگیا تو اُس نے طنزیہ انداز میں کہا ’’اب آپ بتارہے ہیں تو یہ سب حالات پر یقین کرلیتا ہوں ، ورنہ تب تو میرا وجود بھی نہیں تھا… !
دستگیر نواز ۔ حیدرآباد
………………………
بدھو کون ؟
٭ ایک بچہ کھلونے کی دکان پر گیا اور اسے ایک ہوائی جہاز پسند آگیا ، بچہ نے دکاندار سے پوچھا اس جہاز کی قیمت کتنی ہے ؟
دکاندار نے پچاس روپئے قیمت بتادی، بچہ نے پچاس روپئے کا جعلی نوٹ دکاندار کو دیا ۔ جعلی نوٹ دیکھ کر دکاندار نے منہ بناتے ہوئے کہا ’’جعلی نوٹ دیکر مجھے بدھو بنانا چاہتے ہو؟‘‘
لڑکے نے برجستہ جواب دیا ، ’’آپ بھی تو مجھے بدھو بنارہے ہیں ‘‘
دکاندار نے کہا : وہ کیسے ؟
لڑکے نے کہا : ’’آپ کا یہ ہوائی جہاز کونسا اصلی ہے …!! ‘‘
عبداﷲ ، تواب ، مدثر ۔ کرنول
………………………