حیدرآباد 2 جنوری (سیاست نیوز )محکمہ فائر سیفٹی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے 24 گھنٹے چوکس اور ہمیشہ تیار رہنے والا محکمہ ہے ۔ اور عوام الناس کے ذہنوں میں بھی آتش فرد عملہ کا تصور کچھ اس طرح سے پایا جاتا ہے تاہم اگر یہ محکمہ غفلت کا شکار ہوجائے تو پھر شہریوں کی خیر نہیں ۔31 ڈسمبر کی شب جشن اور نئے سال ا استقبال کرنے والوں کیلئے تہوار سے کم نہیں اور پولیس اس رات کے لئے خصوصی انتظامات میں جٹی ہوئی تھی بلکہ خود پولیس کے اعلی عہدیدار عوام کے درمیان اپنے محکمہ کے افسروں اور ملازمین کے ساتھ جشن منایا تاہم محکمہ فائر سیفٹی کے عہدیداروں پر مبینہ طور پر یہ الزام ہے کہ وہ اس رات نشہ کی حالت میں دھت اور دوران ڈیوٹی شراب نوشی کرتے ہوئے جشن میں مشغول تھے ان الزامات کا سامنا مولا علی فائر سیفٹی کے عہدیدارو و ملازم کررہے ہیں۔ 31 ڈسمبر کی رات سب محکمہ بالخصوص پولیس اور فائر سیفٹی کو خصوصی طور پر چوکس رہنے کے احکامات تھے اور مولا علی فائر سیفٹی ڈپارٹمنٹ کا عملہ مبینہ طور پر شراب کے نشہ میں دھت اور جشن کے اپنے انداز میں مگن تھا ۔ دوران ڈیوٹی اس عملہ کی لاپرواہی اور دفتر میں شراب نوشی کرنا تعجب اور افسوس کا باعث بنا ہوا ہے ۔ آگ کا حادثہ ناگہانی واقعات میں شمار ہوتا ہے اور یہ کبھی بھی کسی بھی وقت پیش آنے کا بہت زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے تقریبا 4 تا 5 ملازم جو دفتر کے احاطہ میں ایک کمرے میں بیٹھ کر مئے نوشی کررہے تھے ۔ انہوں نے اس قدر نشہ کیا اور نشہ میں بھول گئے کہ وہ لوگ دفتر میں ہیں یا کوئی تفریح مقام پر اور دیکھتے ہی دیکھتے نشہ سر چڑھ کر بولنے لگا چند نے وردی اُتاردی اور چند ناچنے گانے لگے اور جشن منانے لگے جشن بھی بے قابو تھا اگر اس وقت نہ گہانی صورتحال پیش آتی اور انہیں عوام کے جان و مال کا تحفظ کرنا ہوتا تو اس وقت کوئی بھی عہدیدار اس موقف میں نہیں تھا اور ان ڈیوٹی ان عہدیداروں کا اس طرح شراب نوشی کرنا اور دفتر میں ناچ گانا جشن منانا تعجب کا باعث بنا ہوا ہے اور افسوس کے ذمہ دار سے وابستہ عہدیداروں کا یہ رویہ شرمناک تصور کیا جارہا ہے ۔ محکمہ کے اعلی عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ ان الزامات کا سنجیدگی سے جائزہ لیں۔