چارمینار ، مکہ مسجد ، سالار جنگ میوزیم ، چومحلہ پیالیس ، قلعہ گولکنڈہ اور گنبدان قطب شاہی پر توجہ
اتوار کو صرف ایک دن میں 60 ہزار سے زائد سیاحوں نے تاریخی مقامات کا دورہ کیا
حیدرآباد ۔ 21 ۔ مئی : شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کا شمار ہندوستان کے ان چنندہ تاریخی اہمیت کے حامل شہروں میں ہوتا ہے جہاں موجود تاریخی عمارتوں کا نظارہ کرنے کے لیے ملک و بیرون ملک سے ہر روز ہزاروں کی تعداد میں سیاح اس شہر کا رخ کرتے ہیں ۔ ملک کی دیگر ریاستوں اور مختلف ممالک سے آنے والوں کیلئے حیدرآباد انتہائی محفوظ ترین سیاحتی مقام سمجھا جاتا ہے ۔ حیدرآباد میں سیاحتی مقامات کا جہاں تک سوال ہے چارمینار ، مکہ مسجد ، سالار جنگ میوزیم ، چومحلہ پیالیس ، گنبدان قطب شاہی ( سات گنبد ) ، قلعہ گولکنڈہ دیکھنے کیلئے سیاح بے چین رہتے ہیں چونکہ اسکولوں اور تعلیمی اداروں کو گرمائی تعطیلات ہیں اس لیے پڑوسی ریاستوں بشمول مہاراشٹرا ، ٹاملناڈو ، کرناٹک ، گجرات اور راجستھان کے سیاحوں کی کثیر تعداد حیدرآباد میں سیاحتی مقامات کا مشاہدہ کرتے ہوئے محظوظ ہورہی ہے وہ حیدرآباد کے سفر کو اپنی زندگی کا یادگار سفر بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں ۔ راقم الحروف نے ان تمام سیاحتی مقامات کا دورہ کرتے ہوئے نہ صرف سیاحوں کی تعداد کے بارے میں معلومات حاصل کئے بلکہ ان مقامات کے قریب کاروبار کرنے والے چھوٹے بڑے تاجرین یہاں تک کہ آٹو ڈرائیوروں سے بھی بات کی ۔ آپ کو بتادیں کہ چارمینار ، مکہ مسجد ، سالار جنگ میوزیم ، چومحلہ پیالیس ، قلعہ گولکنڈہ ، گنبدان قطب شاہی اور نہرو زوالوجیکل پارک ان سات مقامات کا اتوار کو صرف ایک دن میں تقریبا 61531 سیاحوں نے دورہ کرتے ہوئے مشاہدہ کیا ۔ اس سلسلہ میں سب سے پہلے چارمینار کی بات کرتے ہیں حیدرآباد کی شان اور اس شہر کی پہچان چارمینار کا اتوار کے دن 4 ہزار سیاحوں نے مشاہدہ کیا ۔ اس تاریخی عمارت کو دیکھنے کے خواہاں افراد کیلئے داخلہ ٹکٹ صرف 5 روپئے رکھا گیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ عام دنوں میں 800 تا 1200 سیاح ہی چارمینار کا مشاہدہ کرتے ہیں جب کہ جمعہ کے دن چونکہ نماز جمعہ کے وقت چارمینار سیاحوں کیلئے بند کردیا جاتا ہے اس لیے اس دن صرف 1200 سیاح ہی فن تعمیر کی شاہکار اس عمارت کا دورہ کرتے ہیں ۔ چارمینار کے اطراف کاروبار کرنے والے چھوٹے بڑے تمام تاجر اس سیزن میں اپنے کاروبار کو لے کر کافی خوش ہیں دیگر ریاستوں اور بیرون ملک سے آئے سیاح لاڈ بازار کا رخ ضرور کرتے ہیں جہاں وہ حیدرآباد کی مشہور چوڑیاں ، مصالحے ، خواتین کیلئے سامان زیبائش اور موتیوں کے ہار ضرور خریدتے ہیں ۔ یہ سیاح لاڈ بازار ، چوک مرغاں ، گلزار حوض ، پتھر گٹی وغیرہ میں حیدرآبادی ملبوسات ، موتی اور زیورات کے علاوہ مصنوعی زیورات خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ تاجرین نے بتایا کہ سیاحوں کی تعداد میں اضافہ سے کاروبار میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ چارمینار اور مکہ مسجد کے قریب رہنے والے گائیڈز نے بتایا کہ سیاح مکہ مسجد دیکھے بغیر نہیں جاتے ۔ اتوار کے دن بھی تقریبا 4000 سیاحوں نے ہندوستان کی اس تاریخی مسجد کا مشاہدہ کیا ۔ گائیڈز کے مطابق اکثر سیاح مسجد کے منبر کے پاس موجود اس پتھر کے بارے میں دریافت کرتے ہیں جو 20 فٹ بلند ہے اس پتھر کو نصب کرنے میں 5000 ہزار مزدوروں نے پانچ سال تک کام کیا اور مکہ مسجد تک اسے لانے میں 5 برس لگے تھے ۔ اس کے علاوہ سیاح محبوب علی پاشاہ کی مزار کے علاوہ سنگ مرمر کے اس تخت کے بارے میں دریافت کرتے ہیں جسے 2007 میں ہندوتوا دہشت گردوں نے دھماکے سے اڑا دیا تھا ۔ سیاحوں کی طرح ہم نے مکہ مسجد سے سالار جنگ میوزیم کا رخ کیا ۔ جہاں ہمیں بتایا گیا کہ اتوار کے دن 8331 لوگوں نے سالار جنگ میوزیم میں موجود عجیب و غریب اور نادر و نایاب اشیاء کا مشاہدہ کیا ۔ واضح رہے کہ سالار جنگ میوزیم میں دنیا بھر سے منگوائی گئی غیر معمولی اشیاء دیکھنے والوں کو حیرت میں ڈالدیتی ہیں ۔ سرسالار جنگ میوزیم کے باہر سیاحوں کی خدمت میں ہمہ تن مصروف آٹو ڈرائیوروں میں سے ایک تالاب کٹہ کے رہنے والے نور محمد نے بتایا کہ وہ کئی برسوں سے یہاں آٹو لے کر ٹہرتے ہیں اکثر سیاح سالار جنگ میوزیم کا مشاہدہ کرتے ہی چارمینار لیجانے کیلئے کہتے ہیں ۔ وہاں سے مکہ مسجد اور پھر قلعہ گولکنڈہ دیکھنے کے بعد گنبدان قطب شاہی پہونچ کر فن تعمیر کے تئیں قطب شاہی حکمرانوں کے ذوق سے واقفیت حاصل کرتے ہیں ۔ اور آخر میں پھر پھر کر تھک جاتے ہیں تو کہتے ہیں ’’ بھیا کسی اچھی ہوٹل لے چلئیے تاکہ حیدرآبادی بریانی کا مزہ لیا جاسکے ‘‘ ۔ آپ کو بتادیں کہ کبھی 45 ایکڑ اراضی پر پھیلے چومحلہ پیالیس میں جو اب صرف 12 ایکڑ اراضی تک سکڑ کر رہ گیا ہے ۔ اتوار کے دن 1500 سیاحوں نے تاریخی اشیاء کا مشاہدہ کیا ۔ یہاں داخلہ ٹکٹ چالیس روپئے رکھا گیا ہے ۔ عام دنوں میں اس مقام پر آنے والے سیاحوں کی تعداد 700 ۔ 800 ہوتی ہے ۔ سب سے زیادہ لوگ زو پارک دیکھ رہے ہیں ۔ اتوار کو زائد از 30 ہزار لوگوں نے زو میں موجود 11 سو سے زائد ہمہ اقسام کے چرند و پرندوں کا مشاہدہ کیا ۔ یہ زو 380 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے ۔ گنبدان قطب شاہی میں اتوار کو 2700 سیاحوں نے فن تعمیر کے شاہکار مقبروں کا مشاہدہ کیا جب کہ عام دنوں میں 800 ۔ 1000 سیاح ہی آتے ہیں ۔۔