شکست کے بعد بھی‘ بہار کے مظاہرے میں اے ائی ایم ائی ایم کو اچھال کی امید دیکھائی دے رہی ہے

پٹنہ۔کشن گنج لوک سبھا سیٹ پر شکست کے بعد بھی اے ائی ایم ائی ایم کے اسدالدین اویسی اس بات کاتاثر دیکھنے میں کامیا ب ہوگئے ہیں کہ تین میں سے اسمبلی حلقوں میں وہ آگے رہے جبکہ تیسرے اسمبلی حلقہ میں وہ دوسرے مقام پر رہے ہیں۔ مذکورہ مظاہرہ نے پارٹی کے اندر امید جگادی ہے۔

ایک بہار سے واحد امیدوار اختر الایمان نے 294859ووٹ لے کر کانگریس کے محمد جاوید کے پیچھے تیسرے نمبر پر رہے جبکہ کانگریس امیدوار نے 366820ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آنے والے ا جے ڈی (یو) امیدوار محمد اشرف نے جنھوں نے 3,32,325ووٹ لئے ہیں۔

وہیں اے ائی ایم ائی ایم نے کوچہ دھامن اور بہادر گنج اسمبلی حلقوں میں 68.242اور67,625ووٹوں سے آگے رہے جبکہ 51,384ووٹوں سے امور میں دوسرے مقام پر پہنچے۔

اے ائی ایم ائی ایم جس نے بہار میں لوک سبھاالیکشن میں پہلی مرتبہ مقابلہ کیاہے کہ کانگریس کے قلعہ میں راستے بنانے کے لئے سنجیدگی سے کام کررہے ہیں۔

کشن گنج میں مجموعی رائے دہندوں کے ستر فیصد مسلمانوں کا ہے۔مذکورہ سیٹ پر کانگریس 2009اور2014سے نمائندگی کرتی آرہی ہے۔

اسمبلی سطح پر اے ائی ایم ائی ایم نے اپنی انتخابی شروعات2015میں کشن گنج کے چھ اسمبلی حلقوں پر مقابلے کے ساتھ کی تھی۔ تاہم اسوقت انہیں کوئی بھاری جیت حاصل نہیں ہوئی او روہ 36,000ووٹ ہی حاصل کرسکے۔

اے ائی ایم ائی ایم بہار کے یوتھ صدر عادل حسین آزاد نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”یہ سچ ہے کہ کشن گنج میں ہماری ہار ہوئی ہے مگر یہاں پر ہمارے مظاہرے نے بہار میں ہماری جڑیں کو پھیلانے کے لئے ایک بڑی امید پیدا کردی ہے۔

حالانکہ اس کا سارا درامدار ہمارے لیڈر اسد الدین اویسی کے اوپر ہے جو بہار میں 2020کے اسمبلی الیکشن میں کس طرح کا مقابلہ کرنا ہے اس کا پلان کریں گے۔

ہم بطور کارکن دیکھ رہے ہیں کہ فضائیں ہمارے حق میں چل رہی ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ بہار میں کشن گنج کے علاوہ کسی او رمقام سے مقابلہ کریں گے“۔

آزاد نے کہاکہ کانگریس نے کشن گنج کو اپنی ”خریدا ہوا پاکٹ“ سمجھ رکھا تھا کیونکہ یہاں پر مسلمانوں کی آبادی کافی ہے