شمالی عراق میں عسکریت پسندوں کا حملہ

موصل 17 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) خودکار اسلحہ سے لیس عسکریت پسندوں نے شمالی عراق میں ایک فوجی چوکی پر حملہ کردیا جس میں 15 فوجی اور ایک سینئر پولیس عہدیدار ہلاک ہوگئے۔ پولیس عہدیدار کی موت ایک اور علیحدہ حملہ میں واقع ہوئی۔ مہالابیا علاقہ میں عسکریت پسندوں کے حملہ سے 15 فوجی زخمی ہوگئے اور ایک پولیس کرنل ہلاک ہوگیا۔ عراق فوج پر 17 فروری سے جاری حملوں میں آج کا حملہ مہلک ترین تھا۔

17 فروری کو جھڑپوں میں 13 فوجی ہلاک ہوئے تھے ۔ عراق کو طویل شورش کا سامنا ہے جس میں خونریزی سے جاریہ سال اب تک 2650 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ حالانکہ فوج نے بڑے پیمانے پر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ عسکریت پسند گروپ اکثر فوجیوں کو حملوں کا نشانہ بناتے ہیں جن میں سے اکثر کو ڈسپلن کی ناقص تربیت دی گئی ہے۔ وہ محفوظ نشانوں پر بھی حملہ کرنے سے قاصر ہیں۔ عسکریت پسند فوجیوں کے علاوہ سرکاری عمارتوں، پولیس اسٹیشنوں، قید خانوں اور فوجی عمارتوں پر حملے کرتے ہیں۔ وزارت انصاف نے پیر کے دن اعلان کیا تھا کہ عراق کا رسوائے زمانہ ابو غریب قید خانہ صیانتی اندیشوں کے پیش نظر بند کردیا گیا ہے۔ ابو غریب کے علاوہ ایک اور

قید خانہ بغداد کے قریب عسکریت پسندوں کے گزشتہ جولائی میں بڑے حملوں کا نشانہ بن چکا ہے، جس میں سینکڑوں قیدیوں کو آزاد کروایا گیا۔ وزیر انصاف حسن الشماری نے کہاکہ وزارت نے فیصلہ کیا ہے کہ ابو غریب قید خانہ قیدیوں کی سلامتی سے متعلق احتیاطی اقدامات کے طور پر بند کردیا جائے۔ عسکریت پسند گروپس کی طاقت فوج کی کمزوری کی ایک اور علامت اِس بات سے نظر آتی ہے کہ حکومت مخالف جنگجو جنوری سے شہر فلوجہ پر قابض ہیں اور صوبہ عنبر سے دارالحکومت رمزی کی سمت پیشرفت کررہے ہیں۔ فوج کو 30 اپریل کو سخت آزمائش کا سامنا ہوا جب عراق نے امریکی فوج کے تخلیہ کے بعد اولین پارلیمانی انتخابات منعقد کئے گئے تھے۔ تشدد کی بلند سطح سے عراق گزشتہ سال سے متاثر ہے اور سنی عرب اقلیت برہم ہوگئی ہے۔ جس کا کہنا ہے کہ شیعہ زیرقیادت حکومت اور فوج نے اُن کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔ پڑوسی ملک شام میں خانہ جنگی سے عراق کی خانہ جنگی میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ جاریہ ماہ تشدد میں 400 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔