اس موقع پر لباس وانداز میں اعتدال سمجھداری ہے. البتہ لباس کے انتخاب کے معاملے میں آپ کے پاس بہت کچھ موجود ہے لہذا اس مرحلے پر آپ اپنی پسند کا لباس آسانی سے حاصل کر سکتی ہیں۔ہمارے معاشرے میں شلوارقمیص کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔کوئی بھی تہوار ہو۔ خوشی کی تقریب ہو یا روز مرہ کے معمولات ہوں. شلوارقمیص ہی وہ لباس ہے جو ہر موقع پر زیب تن کیا جاتاہے ۔اسے ہر دور میں فیشن کا حصہ قرار دیا جاتاہے. شلوارقمیص میں مزید نکھار لانے کیلئے جدید انداز میں کی گئی کڑھائی اور خوبصورت رنگوں کی لیس شخصیت میں چار چاند لگاتی ہے۔شلوارقمیص کا فیشن کسی بھی دور میں متروک نہیں ہوا حتی کہ وہ طبقہ جو سوچ کے معاملے میں مغرب کی تقلید کو درست سمجھتا ہے. وہ بھی شلوارقمیص سے مکمل طور پر اجتناب برتنے میں ناکام رہا ہے آج معاشرے میں لباس اور فیشن کے معاملے میں طبقاتی فرق واضح طور پر محسوس کیا جا سکتاہے. اپرکلاس کے ملبوسات کے رنگ ڈھنگ الگ ہیں تو مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس کے ڈھنگ ان سے بالکل جدا۔فیشن کا معاملہ بھی مغرب کی اندھی تقلید میں گرا نظر آتاہے
ایسے لوگوں کی تعداد بھی کم نہیں جو خود کو اونچے درجے کا حامل ثابت کرنے کیلئے مغربی لباس کا اندھا دھند استعمال کررہے ہیں. یہی وجہ ہے کہ مارکیٹوں میں اب ایسے ملبوسات بھی دستیاب ہیں جو ہماری ثقافت،روایات اور اقدار سے میل نہیں رکھتے۔ خواتین کی بہت بڑی تعداد شلوارقمیص پہننے کو ترجیح دیتی ہیں ایسے بہت سے مہذب گھرانے ابھی بھی موجود ہیں جہاں نوعمری سے ہی بچیوں میں شلوارقمیص کی اہمیت اجاگر کی جاتی ہے اور ساتھ ساتھ ڈوپٹہ اوڑھنے کا سلیقہ بھی بطور خاص سکھایا جاتاہے. زمانہ خواہ کتنا ہی ترقی یافتہ کیوں نہ ہو جائے لیکن ہم اپنی روایات اور اقدار سے انحراف یا روگردانی کر ہی نہیں سکتے۔ مضبوط خاندانی روایات کی جھلک اس کے افراد کے پہننے اوڑھنے بیٹھنے کے انداز سے واضح دکھائی دیتی ہے۔مارکیٹ میں چلے جائیں تو ہر طرف لمبی پہننے اور کڑھائی والے ملبوسات کی بھرمار دکھائی دیتی ہے۔ اکثر لڑکیاں جو مغربی ملبوسات کی اندھادھند تقلید کرتی ہے۔
وہ بھی کڑھائی والے ملبوسات کو ایک نظر دیکھ کر سراہتی ضرورہیں۔ جب وہ سراہتی ہے تو پھر خریدنابھی پسند کرتی ہیں. دکانداروں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ فیشن اور لباس کا فروغ ہمیشہ نوجوان لڑکیوں کی پسند اور نا پسند کی بدولت ہی حاصل ہوتاہے۔اگر لڑکیاں کسی چیز کو رد کردیں تو وہ چیز مارکیٹ میں خاطر خواہ مقبولیت حاصل کرنے میں بالکل ناکام رہتی ہے۔ایک بات طے ہیں کہ ہم خواہ کتنا ہی مغربی ملبوسات کو فروغ کیوں نہ دے لیں جو کشش شلوارقمیص میں ہے وہ کسی اور لباس میں نہیں۔ دکانداروں سے فرمائش کرکے کڑھائی والے ملبوسات کی ڈیمانڈ کرتی ہیں۔ ایسے میں ہم کیوں شلوارقمیص کو بھول کر مغرب کی تقلید کریں حالانکہ شلوارقمیص شخصیت نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے.