نئی دہلی 9 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ان اطلاعات کے دوران کہ وارناسی حلقہ سے نریندر مودی کو بی جے پی امیدوار نامزد کئے جانے کے امکانات پر وہ ناراض ہیں سینئر بی جے پی لیڈر مرلی منوہر جوشی نے پارٹی قیادت کو ایک مشورہ دیا ہے کہ وہ وزارت عظمی امیدوار کے وقار کے علاوہ وہاں سے کامیابی حاصل کرنے کے امکانات کو بھی ذہن میں رکھے ۔ 80 سالہ مسٹر جوشی نے سمجھا جارہا ہے کہ بی جے پی کی الیکشن کمیٹی کے اجلاس میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا آج اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے کہا کہ اس حلقہ سے کون مقابلہ کریگا اس کا فیصلہ پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں کیا جائیگا جو جمعرات کو ہونے والا ہے ۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی بورڈ اس تعلق سے فیصلہ کریگا ۔
مرکزی الیکشن کمیٹی کا بھی 13 مارچ کو اجلاس ہونے والا ہے ۔ نامہ نگاروں نے بارہا سوال کیا تھا کہ آیا وہ اس حلقہ سے نریندر مودی کو مقابلہ کرنے کی اجازت دینگے مسٹر جوشی نے کوئی جواب دینے سے گریز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے کوئی بھی فیصلہ پارٹی کریگی اور کسی کے وقار کا مسئلہ نہیں بنایا جائیگا اور نہ کسی کی کامیابی کے امکانات کو متاثر کیا جائیگا ۔ ان کا ادعا تھا کہ وہ سب سے بہتر امیدوار ہیں۔ انہوں نے تاہم کہا کہ وہ ایک پابند ڈسیپلن سپاہی کی طرح پارٹی کا کوئی بھی فیصلہ قبول کرلیں گے ۔ سمجھا جارہا ہے کہ مسٹر جوشی نریندر مودی کو وارناسی سے مقابلہ کروانے کے امکان پر ناراض ہیں۔ پارٹی کے کچھ قائدین چاہتے ہیں کہ مودی وارناسی حلقہ سے مقابلہ کریں تاہم جوشی نے یہ واضح کردیا ہے کہ اتر پردیش کے اس حلقہ پر مقابلہ کرنا ان کا حق ہے ۔ اس سوال پر کہ آیا وہ پارٹی کا فیصلہ قبول کرینگے مسٹر جوشی نے کہا کہ کوئی بھی پابند ڈسیپلن سپاہی پارٹی کا فیصلہ قبول کریگا ۔
انہوں نے کہا کہ ایسے مسائل پر وہ پارٹی کے باہر تبادلہ خیال نہیں کرتے ۔ انہیں جو کچھ کہنا تھا وہ پارٹی میں کہہ چکے ہیں۔ ایک اور سینئر لیڈر سشما سواراج نے بھی ‘ جنہوں نے کل کے اجلاس میں ناراضگی جتائی تھی ‘ اس مسئلہ کو زیادہ اہمیت دینے سے گریز کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کل کے اجلاس میں اس مسئلہ پر غور ہی نہیں ہوا کہ وارناسی سے کون مقابلہ کریگا ۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش امیدواروں کے تعلق سے غور ہی نہیں ہوا ہے اور یہ سب کچھ میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں۔ انہوں نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے وہ کل اجلاس کے درمیان ہی سے اٹھ کر چلی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مدھیہ پردیش روانہ ہونے والی تھیں اسی لئے انہیں اجلاس سے جلد نکلنا پڑا تھا ۔یہ پروگرام پہلے سے طئے شدہ تھا اور ان کی ناراضگی کی اطلاع بھی درست نہیں ہے ۔