طرابلس ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شام نے ادلب اور جسر الشغور شہروں میں اپوزیشن گروپوں کے حملوں کے بعد ان پرقبضے میں ترکی کو مورد الزام ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ ترکی کی جانب سے باغیوں کو اسلحہ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کیا گیا تھا جس کی مدد سے انہوں نے جسرالشغور اور ادلب سے سرکاری فوج کو نکال باہر کیا ہے۔شام کے سرکاری ٹی وی پر وزارت خارجہ کی جانب سے منسوب ایک بیان نشرکیا گیا ہے جس میں شام کی سرزمین میں ترکی کی مداخلت کو’’کھلی جارحیت‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جسرالشغور،اشتبرق، ادلب، کسب اور حلب جیسے بڑے شہروں میں دہشت گرد گروپوں کو ترکی کی جانب سے لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ ساتھ عسکری سازو سامان اور اسلحہ کی شکل میں بھی مدد فراہم کی گئی تھی۔ دمشق ،ترکی کی شام میں مداخلت کو ’’کھلی جارحیت‘‘ قرار دیتا ہے۔شامی حکومت کی جانب سے ترکی پرمداخلت کا الزام پہلی مرتبہ عائد نہیں کیا گیا۔ حال ہی میں دمشق حکومت کی جانب سے انقرہ پرالزم عاید کیا گیا تھا کہ وہ ہزاروں غیرملکی جنگجوؤں کو اپنی سرزمین سے شام میں داخل کرانے کا ذمہ دار ہے۔واضح رہے کہ ترکی کی سرحد سے متصل شہروں ادلب اور جسرالشغور پر پچھلے ایک ماہ کے دوران شامی باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا۔
شامی حکومت باغیوں کی کامیابی کو ترکی کی مرہون منت قرار دے رہیہے۔ پیر کے دن شام کے اسلام پسند باغی گروپوں نے ملک کے شمال مغرب میں واقع ایک فوجی اڈے پرقبضہ کرلیا تھا۔ یہ فوجی اڈہ شامی فوج کے گڑھ سمجھے جانے والے اللاذقیہ شہرکے قریب ہے۔ اس فوجی اڈے پر باغیوں کا قبضہ الاذقیہ کی طرف باغیوں کی پیش قدمی میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔امریکہ کے موقر اخبار روزنامہ ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کی حکومت اور پورے ملک پر گرفت کمزور پڑ چکی ہے جس کے بعد اب سقوط دمشق نوشتہ ٔدیوار دکھائی دیتا ہے۔امریکی اخبار نے شام کی موجودہ زمینی حالات کا ایک جامع تجزیہ پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ محاذ جنگ پر صدر بشارالاسد کے وفاداروں کو باغیوں کے ہاتھوں مسلسل پسپائی کا سامنا ہے ۔
جس تیزی کے ساتھ حالیہ چند ماہ میں باغیوں نے پیشرفت کی ہے، پچھلے چار سال میں کبھی نہیں کی۔ بشارالاسد کی حامی فوجیں باغیوں سے علاقے واپس لینے میں اب بری طرح ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔ رپورٹ میں ادلب گورنری کے علاقے جسرالشغور میں باغیوں کے حالیہ قبضے کو شامی حکومت کی گرفت کی کمزوری کے ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ النصرہ فرنٹ اور دوسرے باغی گروپوں نے ادلب شہر اور جسرالشغور کے بیشتر علاقوں پر چند ہفتوں کی لڑائی میں ڈرامائی انداز میں قبضہ کر کے اسدی فوج کو وہاں سے نکال باہر کیا ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ "ادلب کے مرکز اور جسرالشغور پر شامی باغیوں کے قبضے کے بعد حمص اور حماہ جیسے شہروں کی طرف باغیوں کی فاتحانہ پیش قدمی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔