سونیا گاندھی ‘ راہول گاندھی اور رابرٹ وڈرا کے علاوہ پارٹی پر وزیراعظم نریندر مودی کی تنقید کا ردعمل
نئی دہلی۔28ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس اور بی جے پی میں آج لفظی جنگ کا آغاز ہوگیا کیونکہ وزیراعظم نریندر مودی امریکہ میں اپوزیشن پارٹی پر الزام عائد کیا تھا اور کانگریس کے بموجب ان کے بیانات ’’ گندی نالی کی سطح ‘‘ پر پہنچ گئے ہیں ۔ اپنی تنقید میں تمام حدود کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ مودی کو ’’ بہت سنجیدہ مشاورت ‘‘ کی ضرورت ہے ۔ کانگریس کے سینئر ترجمان آنند شرما نے برسرعام وزیراعظم کے بیرونی دورہ کے موقع پر اپوزیشن پارٹی پر تنقید کی ‘ آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اُن کی میزبانی کیلئے لاکھوں ڈالر مالیہ حاصل کرنے کے وسائل کے بارے میں دریافت کیا ۔ جوابی وار کرتے ہوئے بی جے پی نے کہاکہ کانگریس ’’ جھوٹی باتوں ‘ رسوا کن الزامات اور مایوس کن بیانات ‘‘ کی علامت بن چکی ہے اور حیرت ظاہر کی کہ کیا یہ پارٹی نااہل قیادت کی گرفت میں تو نہیں ہے ۔ سانگ جوس میں اپنی تقریر کے دوران مودی نے یو پی اے حکومت پر کرپشن کے سلسلہ میں درپردہ تنقید کرتے ہوئے صدر کانگریس سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ وڈرا پر بھی اُن کا نام لئے بغیر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ سیاستدانوں کے خاندانوں نے کروڑوں روپئے حاصل کئے ہیں جب کہ ان کی حکومت پر بدعنوانی کا ایک بھی الزام نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں الزامات عائد کرنا مشکل نہیں ہے ‘ خاص طور پر سیاستدانوں پر کوئی بھی الزام عائد کیا جاسکتا ہے ۔ کسی نے 50کروڑ روپئے بنائے ہے ‘ بعض سیاستدانوں کے بیٹوں نے ڈھائی سو کروڑ روپئے اور داماد نے ایک ہزارکروڑ روپئے حاصل کئے ہیں ۔مودی کی تقریر کے دوران اُن کے جذباتی ہوجانے اور برسرعام رونے پر جب کہ وہ اپنی ماں کا تذکرہ کررہے تھے کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ یہ اُن کا مخصوص انداز ہے ۔ وزیراعظم نے ایک بار پھر اداکاری ‘ جذبات اور ڈرامائی انداز اختیار کرتے ہوئے مبالغہ آرائی کے ساتھ دعوے کئے ہیں ۔ ترجمان آنند شرما نے مودی کے بیانات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ چائے فروخت کرتے تھے اور اُن کی والدہ ان کی دیکھ بھال کیلئے دوسروں کے گھروں میں خادمہ کا کام کرتی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی بچپن میں اپنے چچا کے کینٹن میں کاؤنٹر پر بیٹھا کرتے تھے ۔ کیا ماں کی دیکھ بھال بیٹے کا فرض نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی 12سال گجرات کے چیف منسٹر رہے اور اب وزیراعظم ہیں لیکن انہوں نے اپنی والدہ کو اپنے ساتھ اپنے گھر میں نہیں رکھا ۔ انہوں نے اپنی تقریب حلف برداری میں بھی جب کہ وہ نئی دہلی میں وزیراعظم کے عہدہ کا حلف لے رہے تھے اپنی والدہ کو مدعو نہیں کیا ‘ اس لئے بہتر ہے کہ بیرونی ملک رونا بند کریں ۔ اپنا فرض بحیثیت فرزند ادا کریں اور اپنی والدہ کو اپنے گھر بلالیں ۔ وزیراعظم اپنے سرکاری بیرونی دوروں کا استحصال کررہے ہیں اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کروڑوں ڈالر جو اُن کے دورہ سے قبل آر ایس ایس کے کارکنوں اور دیگر افراد کو کئی ماہ قبل بیرون ملک سفر کرنے اور وہاں پر قیام کرنے کیلئے خرچ کئے گئے ہیں ‘ کہاں سے آئے تھے ؟ ۔ سی پی آئی نے بھی آج یہ الزام عائد کیا کہ بیرونی دوروں کے موقع پر نریندر مودی کا طرز عمل وزیر اعظم کے شایان شان نہیں ہوتا اور وہ ہمیشہ قابل مذمت اور باعث ننگ بیانات دیتے ہیں جب کہ پارلیمنٹ سے مشاورت کیے بغیر بیرون ملک پالیسی ساز فیصلوں کا اعلان کرتے ہیں ۔ سی پی آئی کے نیشنل سکریٹری مسٹر ڈی راجہ نے بتایا کہ نریندر مودی جب بھی بیرون ملک جاتے ہیں وہاں پر اپنی شخصیت پرستی کی مہم چلاتے ہیں انہیں چاہئے کہ آر ایس ایس پرچارک یا بی جے پی لیڈر کی بجائے اپنے آپ کو وزیر اعظم کی طرح پیش کریں ۔