رام مندر کی تعمیر بی جے پی مطالبہ کا اعادہ، چند گرفتاریوں کے سوائے برسی کا دن پرامن
نئی دہلی ۔ 6 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) بابری مسجد کی شہادت کی 26 ویں برسی آج 409 احتجاجی مظاہرین کی گرفتاری کے سوائے پرامن رہی جبکہ کئی بی جے پی قائدین نے رام مندر کی ازسرنو تعمیر کے مطالبہ کا اعادہ کیا اور بائیں بازو کی پارٹیوں و چیف منسٹر مغربی بنگال صدر ترنمول کانگریس ممتابنرجی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ملک کے سیکولر تانے بانے کا تحفظ کرے۔ کانگریس جو اپنی ہندو حامی ساکھ برقرار رکھنے کی کوشش میں ہے کیونکہ بی جے پی ہندوتوا کے مسائل پر اس پر تنقید کررہی ہے، آج معنی خیز خاموشی اختیار کی۔ مرکزی وزیر اوما بھارتی نے صدر کانگریس راہول گاندھی سے اپیل کی کہ وہ رام مندر کی تعمیر کی تائید کرتے ہوئے اپنے جنیودھاری ہندو ہونے کا احترام کریں۔ ڈپٹی چیف منسٹر یوپی کیشو پرساد موریا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ متصادم فریقین کو چاہئے کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کو اولین ترجیح بنائیں۔ بی جے پی سپریم کورٹ کے فیصلے یا باہمی معاہدہ کے ذریعہ رام مندر کی تعمیر کی حامی ہے اور اگر یہ طریقے ناکام ہوجائیں تو قانون سازی کا راستہ اختیار کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے۔ بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے موریا نے کہا کہ بھگوا پارٹی نے برسرعام اعلان کیا تھا کہ وہ ایودھیا اراضی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے احکام کی پابند رہے گی لیکن اب اس معاملہ پر آرڈیننس جاری کرنے کی باتیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار سال سات ماہ تک بی جے پی مندر کے بارے میں خاموشی اختیار کئے ہوئے تھی اور اب آئندہ اسمبلی انتخابات کے سر پر آنے کے بعد رام مندر کی باتیں کررہی ہے۔
ممتابنرجی نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کو یوم اتحاد کے طور پر منایا جانا چاہئے سی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے الزام عائد کیا کہ آر ایس ایس، وی ایچ پی اور دیگر سنگھ پریوار سے ملحقہ تنظیمیں ہندوستان کے اتحاد کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔ بی جے پی رکن اسمبلی سنگیت سوم نے جو اپنی سخت گیری کیلئے شہرت رکھتے ہیں اور ہمیشہ متنازعہ بیانات دیتے ہیں، کہا کہ مندر 2019ء کے لوک سبھا انتخابات سے قبل تعمیر ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے ہندوؤں سے متحد ہوجانے کی اپیل کی۔ وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے کئی مقامات پر مسلم تنظیموں کے احتجاجی مظاہروں کے موقع پر پٹاخے چھوڑے۔ کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک رکن خالد رشید سرنگی محلی نے ایک یادداشت مفاہمت ضلع مجسٹریٹ لکھنؤ کے حوالے کی جو وزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر یوپی یوگی ادتیہ ناتھ کے موسومہ ہے اور بورڈ کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے۔ اس یادداشت مفاہمت میں بابری مسجد شہادت کے مسئلہ پر انصاف رسانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بائیں بازو کی پانچ پارٹیوں سی پی آئی ایم، سی پی آئی، کل ہند فارورڈ بلاک، آر ایس پی اور سی پی آئی ایم ایل نے آج کا دن دستور کے دفاع اور سیکولرازم کی سرفرازی کیلئے متحدہ جدوجہد کے دن کے طور پر منایا اور کئی مشترکہ مظاہرے اور اجلاس منعقد کئے۔ لکھنؤ سے موصولہ اطلاع کے بموجب آج کا دن 409 افراد کی کوئمبتور میں گرفتاری کے سوائے پرامن طور پر گذر گیا۔ کوئمبتور سے موصولہ اطلاع کے بموجب مختلف مسلم تنظیموں نے کوئمبتور میں بابری مسجد کی شہادت کی 26 ویں برسی پر سیاہ لباس پہن کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ٹی ایم ایم کے اور ایس ڈی پی ٹی نے مختلف مقامات پر مظاہرے کئے ۔ جملہ 409 افراد کو گرفتار کیا گیا۔