دوروز قبل سپریم کورٹ نے قومی اقلیتی کمیشن ( این سی ایم ) کو ہدایت دی کہ وہ ایک کمیونٹی کی ریاستی سطح کی آبادی کے پس منظر میں ’’اقلیت‘‘ کی اصطلاح میں ہدایتوں کو نظر انداز کرنے کے متعلق کی گئی نمائندگی پر اندرون تین ماہ فیصلہ لینے کی ہدایت دی
جھلکیاں۔ سپریم کورٹ نے بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے سے کہاکہ وہ اقلیتی کمیشن کو دوبارہ اپنی درخواست پیش کریں۔
اپادھیائے نے اپنے درخواست میں اقلیت کی اصطلاح پر دوبار غور او رنظر ثانی کی ضرورت ہے۔
نومبر2017میں سپریم کورٹ اپادھیائے کی ایک درخواست کو سنوائی سے انکار کردیاتھا جس میں انہو ں نے ہندوؤں کے لئے اقلیتی موقف کی مانگ کی تھی
دوروز قبل سپریم کورٹ نے قومی اقلیتی کمیشن ( این سی ایم ) کو ہدایت دی کہ وہ ایک کمیونٹی کی ریاستی سطح کی آبادی کے پس منظر میں ’’اقلیت‘‘ کی اصطلاح میں ہدایتوں کو نظر انداز کرنے کے متعلق کی گئی نمائندگی پر اندرون تین ماہ فیصلہ لینے کی ہدایت دی
نئی دہلی۔چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی قیادت میں ایک بنچ نے بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے سے کہاکہ وہ اقلیتی کمیشن سے دوبارہ اپنی درخواست رجوع کریں‘ اس کے جواب میں وہ پیر کے روز سے اندرون تین ماہ اس پر کوئی فیصلہ لے گا۔
اپادھیائے نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اقلیت کا اصطلاح پر قومی آبادی کے بجائے ایک ریاست کی آبادی کے پس منظر میں دوبارہ غور وفکر کی ضرورت ہے۔درخواست میں کہاگیا کہ ہندوجو قومی سطح پر اکثریتی طبقہ ہے ‘ مگر بہت سارے شمال مشرقی ریاستوں اور جموں کشمیر میں آبادی کی مناسبت سے ان کی تعداد کم ہے۔
تاہم ان ریاستوں میں اقلیتی طبقات کو جو سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں ان سے ہندوسماج محروم ہے‘درخواست میں اس گذارش کے ساتھ کہ این سی ایم کو چاہئے کہ وہ اس پس منظر اقلیت کی اصطلاح پر دوبارہ غور کریق
۔قومی اقلیتی کمیشن سے رجوع ہونے کااستفسار کرتے ہوئے معزز عدالت نے 10نومبر2017 اپادھیائے کی جانب سے دائر کردہ ایک درخواست مسترد کردی تھی جس میں انہو ں نے سات ریاستوں او رایک یونین ٹریٹری میں ہندؤں کے لئے اقلیتی موقف فراہم کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔