بچے ہمارا مستقل اور والدین کیلئے کسی انمول سرمائے سے کم نہیں۔ سب ہی والدین اپنے بچوں کو پھلتے پھولتے دیکھنے کے خواہش مند ہوتے ہیں اور ان کے اچھے مستقبل کی خاطر ہر ممکن جتن کرتے ہیں تاہم وہ اس بات پر غور نہیں کرتے کہ ان کا بچہ محض ان کے جگر کا ٹکڑا ہی نہیں بکہ اپنے آپ میں ایک علحدہ اور مکمل شخصیت ہے۔ اس کی اپنی پسند و ناپسند اور اپنے رجحانات ہیں جنہیں سامنے آنے اور پنپنے کا موقع نہیں مل پاتا ۔ وجہ ہی پرانی ہے کہ والدین کی حد سے زیادہ بڑھی ہوئی محبت اور یہ سمجھنا کہ بچہ ان کی تشنہ آرزوؤں کی تکمیل کا ذریعہ ہے۔
زندگی میں اپنے جو خواب وہ پورے نہیں کرپاتے،چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ انہیں تعبیر بخشے ۔ اس صورت میں اکثر و بیشتر ہوتا یہ ہے کہ زیادہ تر بچے کھل کر اپنی صلاحیتوں کا اظہار نہیں کرپاتے اور ترقی کی منزل تک پہنچنے سے قاصر رہ جاتے ہیں لیکن اگر انہیں ان کی پسند کا ماحول فراہم کیا جائے اور ان کے رجحانات کے مطابق صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا جائے تو یقینا وہ بہت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں اور زندگی کی دوڑ میں بہت آگے جاسکتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ معاشرے پر مردوں کی اجارہ داری ہے۔ یہ بیان کچھ ایسا غلط نہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لئے بہت کم مواقع مل پاتے ہیں۔ گوکہ اب حالات بہت بدل گئے ہیں
اور خواتین زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں لیکن ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ بہت سی خواتین اب بھی ایسی ہیں جنہیں کسی نہ کسی باعث اپنی صلاحیتوں کو آزمانے اور اسے دنیا کے سامنے لانے کا موقع نہیں ملتا ۔ بہر حال یہاں ان تمام وجوہات پر بحث کئے بغیر کہ جن کے سبب خواتین پیچھے رہ جاتی ہیں ہم ان خواتین کا ذکر کرنا چاہیں گے جو محض اعتماد کی کمی کے باعث اپنی منزل تک پہنچنے میں ناکام ہوجاتی ہیں۔ سب سے پہلے تو آٖ اس بات کو ذہن سے نکال دیں کہ معاشرے پر کسی کی اجارہ داری ہے اور کسی کی نہیں! بس یاد رکھیں کہ یہ معاشرہ آپ کے بغیر نامکمل ہے اس کے بعد اپنے مقصد پر توجہ مرکوز رکھیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ ہماری زیادہ تر پریشانیوں کا تعلق محض مفروضات سے ہوتا ہے اور بہت سی باتوں کو آزمائے بغیر ہم فرض کرلیتے ہیں فلاں کام کا نتیجہ ایسا ہوگا مثلا اگر آپ کو کسی اہم ملازمت کیلئے انٹرویو دینا ہو اور آپ پہلے سے یہ سوچ لیں کہ اتنے سارے مردوں کے مقابلے میں بھلا کہاں کامیاب ہو پاوں گی تو آپ کی یہ سوچ ہی آپ کی دشمن بن جائے گی اور پھر آپ کتنی ہی لائق و فائق کیوں نہ ہوں اور آپ کے پاس کتنی ہی اعلی ڈگری کیوں نہ ہو انٹرویو میں آپ کی کامیابی مشکوک ہوجائے گی۔ یہ دراصل ہمارا اعتماد ہی ہے جو مشکل منزلوں کو آسان کرتا اور ہمیں کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے۔ سو اپنا اعتماد ساتھ رکھیں اور دیکھیں کہ ہر مشکل کس طرح آسان ہوتی ہے۔