سوریہ پیٹ بس اسٹانڈ میں فائرنگ سے کانسٹیبل اور ہوم گارڈ ہلاک

سوریاپیٹ ۔ 2 اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سوریاپیٹ کے ہائی ٹیک بس اسٹانڈ میں کل شب تقریباً12.30 بجے پولیس کانسٹیبل اور ہوم گارڈ دو نامعلوم بدمعاشوں کی فائرنگ میں برسرموقع ہلاک ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق دو سارقین وجئے واڑہ سے حیدرآباد بس میں جانے کی اطلاع سی آئی سوریاپیٹ وائی مگلیا کو ملنے پر سی آئی مگلیا اپنی ٹیم کے ہمراہ ہائی ٹیک بس اسٹانڈ پہنچے۔ تلاشی کے بعد بس میں سوار دو افراد پر شک کی بناء انہیں بس سے اتارا گیا اور ان دونوں سے پوچھ تاچھ کر ہی رہے تھے کہ ان دونوں نے ڈرامائی انداز میں اندھادھند فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجہ میں چند سکنڈ میں کانسٹیبل لنگیا 36 سالہ اور مہیش 35 سالہ برسرموقع ہلاک ہوگئے اور سی آئی مگلیا اور کانسٹیبل کشور شدید زخمی ہوگئے۔ کمس ڈاکٹرس کے مطابق سی آئی مگلیا کی حالت بہت ہی تشویشناک بتائی گئی ہے ۔ ان کے جسم میں پیوست دو گولیوں کو نکالنے کی ڈاکٹرس جدوجہد کررہے ہیں۔ دو نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد بس اسٹانڈ میں کھڑی پلسر بائیک لے کر فرار ہوگئے اور انجنا پور کالونی چوراہا ہائی وے پر پلسر روک کر حیدرآباد کی سمت جانے والی کار کو روکنے کی کوشش کی۔ کار میں سوار دورا بابو ساکن جگنا داپورم و مغربی گوداوری نے کار کی رفتار بڑھا دی۔ مجرمین نے ان پر بھی فائرنگ کردی جس کے باعث ان کے مونڈھے میں گولی لگ گئی۔ اس دلخراش واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایس پی ضلع نلگنڈہ پربھاکر راؤ، ڈی ایس پی عبدالرشید نے ہائی ٹیک بس اسٹانڈ پہنچ کر عینی شاہدین سے بات چیت کی۔ اس واقعہ سے سوریاپیٹ میں خوف و دہشت کا ماحول چھا گیا۔ بتایا جاتا ہیکہ پولیس کو شبہ ہیکہ ان دو نامعلوم مجرمین کا تعلق یو پی یا بہار سے ہوسکتا ہے اور یہ بھی شبہ ہیکہ ایک ماہ قبل پکڑے گئے سونے کی چوری میں گروہ سے بھی تعلق ہوسکتا ہے۔ اس واقعہ کے بعد پورے ضلع میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس مسٹر انوراگ شرما نے آج سوریہ پیٹ بس اسٹانڈ کا دورہ کیا جہاں پر کل شب فائرنگ میں ایک مانسٹیبل اور ہوم گارڈ ہلاک ہوگئے تھے۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شبہ ہیکہ یہ حملہ بہاریا اترپردیش کے مجرموں کی کارستانی ہوسکتی ہے کیونکہ فائرنگ میں جس نوعیت کے دیسی ساختہ ہتھیار استعمال کئے گئے ہیں وہ اکثر و بیشتر شمالی ہند میں استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم تحقیقات کے بعد ہی حقائق کا پتہ چلے گا۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کو پکڑنے کیلئے پولیس کو خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور تلاشی مہم میں اعانت کیلئے حیدرآباد سے بھی ایک پولیس ٹیم روانہ کی جائے گی۔ یہ دریافت کئے جانے پر کیا اس حملہ پر ماویسٹ ملوث ہیں۔ انہوں نے نفی میں جواب دیا اور کہا کہ پولیس تمام پہلوؤں سے تحقیقات کررہی ہے اور بہت جلد مجرمین کو پکڑ لیا جائے گا۔ دریں اثناء مہلوکین کی نعشوں کو بغرض پوسٹ مارٹم سرکاری دواخانہ ایریا سوریاپیٹ منتقل کیا گیا جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد آخری رسومات کی ادائیگی کے لئے پولیس ملازمین اور رشتہ داروں و دوستوں نے جلوس کی شکل میں ان کے متعلقہ آبائی گاؤں پہنچایا۔ اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی صبح ریاستی وزیرداخلہ نینی نرسمہاریڈی وزیر برقی و رکن اسمبلی سوریاپیٹ جی جگدیش ریڈی پارلیمنٹری سکریٹری گادسہ کشور ڈی جی پی انوراگ شرما رکن اسمبلی نکریکل ویملہ وریشم سابق رکن اسمبلی آر دامودھر اور دیگر کئی قائدین و پولیس عہدیداروں نے سرکاری دواخانہ پہنچ کر نعشوں کا دیدار کیا اور مہلوکین کے غمزدہ ارکان خاندان سے ملاقات کرتے ہوئے پرسہ دیا اور ہر طرح کی مدد کا تیقن دیا۔ وزیرداخلہ این نرسمہاریڈی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مہلوکین کانسٹیبل لنگیا کیلئے 40 لاکھ روپئے اور ہوم گارڈ مہیش کیلئے 10 لاکھ روپئے ایکس گریشیا کے علاوہ ہر دو کے ارکان خاندان میں کسی کو سرکاری ملازمت دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ خاطیوں کی گرفتاری کیلئے پانچ خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔ انہوں نے خاطیوں کی جلد گرفتاری کا تیقن دیا۔