ترونیوالی( ٹاملناڈو)۔سرکاری دفتر کے باہر آگ کی زد میں ایک ہی خاندان کے چار افراد کوپانی اور ریت کے ذریعہ بچانے کی محکمہ فائیرکی جانب سے کوششیں کی جاتی رہی۔ چار لوگ جس میں ایک مرد او ر ایک عورت کے بشمول دوبچے شامل تھے جو آگ کی شعلوں میں لپٹے ہوئے چیختے چلاتے سرکاری دفاتر کے باہر کھڑے ہوئے تھے ان کے اطراف واکناف میں موجود لوگوں نے پانی کے ذریعہ آگ بجھانے کی کوششیں بھی مگر وہ ناکام رہے۔مذکورہ واقعہ ایک روز قبل ترونیوالی کلکٹریٹ دفتر کے باہر پیش آیاجس میں ایک جوڑے نے اپنے دوبچوں کے ساتھ خود کو آگ لگالی‘ جنھیں سود خور ہراساں وپریشان کررہے تھے اوران کی شکایت پر انتظامیہ گونگا او ربہرہ ہوگیاتھا۔
ریاست ٹاملناڈو کے ضلع ترانیوالی کے کاشی دھرمم گاؤں کے ساکن یومیہ اجرات پر کام کرنے والے ایک لیبر اسکی موتھو نے اپنے ہی پڑوس کے سودخوروں( منی لینڈرس) متولکمشی اور گنپتی راج سے 1,40,000روپئے کی رقم بطور قرض لی تھی۔ خبر ہے کہ اس کے لئے وہ ہر ماہ رقم کا دس فیصد بطور سود انہیں ادا کرتا رہے گا تاوقتیکہ قرض لے گئی اصل رقم ادا نہیں کردی جاتی۔ریاست بھر میں بہت سارے لوگ ضرورت کے مطابق ’کاندھی ویٹی‘ کے تحت قرض حاصل کرتے ہیں جو کہ ایک غیرقانونی عمل ہے۔ ریاست ٹاملناڈومیں اس عمل کے تحت قرضہ فراہم کرنے والے سود خور اصل رقم سے کئی گناہ زیادہ پیسوں سود کی شکل میں وصول لیتے ہیں مگر قرض کی رقم جو ں کی توں برقرار رہتی ہے۔
سودخوروں کی ہراسانی سے خودکشی کرنے والے کسانوں کے بہت سارے واقعات پر شکایت بھی درج کرائی گئی ہے اور کئی ایک واقعات میں گھر والوں نے اپنے گھر اور زمین تک بیچ کر سود کی رقم ادا کرنے پر مجبور ہیں۔موصولہ جانکاری کے مطابق اساکی موتھواور اس کی بیوی نے پہلے ہی دو لاکھ روپئے تک کی رقم بطور سود ادا کرچکے ہیں مگر انہیں پھر بھی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑرہاتھا۔ مذکورہ سودخور اس جوڑے کو مبینہ طور پر دھماکتے اور ان کے بچوں کے سامنے دونوں کے ساتھ بدسلوکی کرتے تھے۔ ہراسانی جب ناقابل برداشت ہوگئی تب دونوں نے کلکٹریٹ دفتر میں شکایت درج کراء‘ مگر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔۔ پیر کے روز11بجے کے قریب یہ جوڑے اپنے دوبچوں جس میں ایک کی عمر پانچ سال اور دوسرے کی عمر دیڑھ سال کی ہے کے ہمراہ کلکٹریٹ دفتر پہنچا۔ انہوں نے اس کے بعد اپنے اوپر کیروسین چھڑکا او رخود کو آگ لگالی۔
حالانکہ وہاں پر بہت سارے لوگ موجود مگر ابتداء میں وہاں پر کھڑے لوگ حالات کو سمجھ نہیں سکے۔مقامی لوگوں نے ٹی ایم ایم کو بتایا کہ خودکشی کی دھمکیاں یہاں پر عام ہیں جو لوگ یہاں پر آتے ہیں اور کی درخواستوں پر کاروائی نہیں کی جاتی تب لوگ خودکشی کی دھمکیا ں دیتے ہیں۔ جب اس فیملی نے خودکو جلالینے کی کوشش کی تو لوگ حرکت میں ائے اور جلتے ہوئے لوگوں پر پانی اور مٹی پھینک کر آ گ بجھانے کی کوشش کی ۔
تاہم واقعہ کے بعد سوشیل میڈیا پر اس قسم کے واقعات میں میڈیا کے رول پر بحث شروع ہوگئی ‘ کچھ لوگ موقع پر موجود کیمرہ مین او رفوٹوگرافرس کی تصوئیریں بھی شیئر کرنے لگے۔تاہم پولیس نے انتظامیہ کی جانب سے عدم کاروائی کی بات کو مسترد کیا اور دعوی کیاکہ متوفی خاندان نے انتظامیہ کو مہلت بھی نہیں دی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے۔ترانیولی سپریڈیٹ آف پولیس دفتر کے ایک عہدیدار نے نیو منٹ کو بتایا کہ ہمیں کلکٹر دفتر سے ایک درخواست موصول ہوئی اور اس ضمن میں ہماری تحقیقات جاری ہے‘ جب تک ہم کسی او رنتیجے پر پہنچتے اس خاندان نے انتہائی اقدام اٹھالیا۔ہمارے عہدیدار اس مسلئے کی دوبارہ جانچ کررہے ہیں۔
ہراسانی کے الزامات کے پیش نظر مورد الزام سود خوروں سے بھی متعلقہ ڈی ایس پی پوچھ تاچھ کررہے ہیں