سمندر کی تہہ سے سات نعشیں برآمد کرلی گئیں، موسم انتہائی خراب

جکارتہ؍ سنگاپور۔ 31ڈسمبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) ایئر ایشیا کے حادثہ کاشکار طیارہ کے ملبہ کو سمندر کی تہہ سے نکالنے کے لئے تلاش کرنے والی ٹیم سونار ساز و سامان کا استعمال کررہی ہے۔ انڈونیشیا کے ساحل سے دور جاوا کے سمندر میں بدنصیب طیارہ اپنے 162 مسافروں کے ساتھ حادثہ کا شکار ہوکر سمندر کی تہہ میں جاچکا ہے جبکہ خراب موسم کی وجہ سے ریاحت کاری میں بھی مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔ کئی پھولی ہوئی نعشیں بھی حادثہ کے مقام پر تیری ہوئی پائی گئیں۔ سونار ساز و سامان کے استعمال کے ساتھ ہی تلاشی ٹیم نے طیارہ کے ملبہ کا پتہ چلالیا جو سمندر کی تہہ میں موجود ہے ۔ انڈونیشیا کی تلاشی ٹیم کے ایک عہدیدار نے یہ بات بتائی ۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک یہ پتہ نہیںچلا ہے کہ طیارہ کا پورا کا پورا ملبہ ایک ہی مقام پر ہے یا ٹوٹ کر بکھرچکا ہے ۔ حادثہ کا شکار ہونے کے تین روز بعد آبنائے کریما تا میں جہاز کا ملبہ ملا ہے ۔ فی الحال طیارہ کے بلیک باکس اور مزید نعشوں کا پتہ لگانے کیلئے غوطہ خوروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں لیکن شدید بارش ، تیز ہواؤں اور سمندر کی تین فٹ اونچی لہریں بچاؤ کاری میں دشواریاں پیدا کررہی ہے جس کی وجہ سے فی الحال کام روک دیا گیا ہے ۔

اب تک سمندر کی تہہ سے سات نعشیں نکالی جاچکی ہیں جن میں سے تین نعشیں ایک مرد کی اور دو خواتین کی کل دستیاب ہوئی تھیں اور چار نعشیں آج دستیاب ہوئیں۔ آج ملنے والی نعشوں میں سے ایک نعش کے جسم پر ایئر اسٹیورڈس کا یونیفارم ہے ۔ غوطہ خوروں کو کئی نعشیں سمندر میں ہی تیرتی ہوئی نظر آئیں جنھیں باہر نکالا جائے گا ۔ انڈونیشیائی سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے سربراہ بمبانگ سوئلٹیو نے بتایا کہ موسم انتہائی خراب ہے اور شدید بارش کی وجہ سے کام انجام دینا مشکل ثابت ہورہا ہے ۔ جیسے ہی موسم ٹھیک ہوگا نعشوں کو نکال لیا جائے گا ۔ انڈونیشیائی عہدیداروں نے بھی کل اس بات کی توثیق کردی کہ جاوا کے سمندر سے جس طیارہ کا ملبہ برآمد ہوا ہے وہ ایئر ایشیا کا وہی طیارہ تھا جو سرابیا سے سنگاپور کیلئے روانہ ہوا تھا ۔ تمام 162 مسافرین کے رشتہ دار اُس وقت بلک بلک کر رونے لگے جب انھوں نے ٹیلی ویژن فوٹیج میں نعشوں کو سمندر میں تیرتے دیکھا ۔ مسافرین میں 17 بچے بھی شامل تھے اور کوئی ہندوستانی اس طیارہ کے ذریعہ سفر نہیں کررہا تھا ۔