دوحہ، 30 جون (سیاست ڈاٹ کام) قطر نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور دیگر پڑوسی ممالک کے ساتھ جاری سفارتی بحران کو حل کرنے کے لئے تیار ہے لیکن اس کے لئے اقتدارکی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بحران کے ازالے کے لئے امریکہ میں کئی اہم میٹنگوں کے بعد وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے گزشتہ روزکہا کہ ہم نے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ کسی بھی جائز معاملے پر بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن ہم اپنی خودمختاری سے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ پڑوسی ممالک کا یہ قدم صاف طور پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور ایک ’جارحانہ‘ کارروائی ہے ۔ یہ قدم بے بنیاد حقائق اور ناقص خیالات پر اٹھایا گیا ہے ۔ ان الزامات کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے ۔ یاد رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے دہشت گردی کو حمایت دینے کے الزام میں 5 جون کو قطر سے تمام تعلقات ختم کر لئے تھے ۔ تقریبا دو ہفتے بعد انہوں نے قطر کو 13 نکاتی مطالبات کی ایک فہرست سونپی ، جس میں الجزیرہ ٹیلی ویژن چینل کو بند کرنے اور ترکی کے فوجی اڈے کو بند کرنے کے مطالبے بھی شامل ہیں۔ ان عرب ممالک نے قطر کو مطالبات قبول کرنے کے لئے 10 دنوں کا الٹی میٹم بھی دیا ہے ۔ اگر قطر ان کے مطالبات کو تسلیم کرلیتا ہے تو اس کے خلاف جاری تمام پابندیاں ختم کر دی جائیں گی۔ مطالبات کی فہرست میں قطر کو ایران سے اپنے تعلقات کو کم کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے ۔ قطر نے دہشت گردی کی حمایت کرنے سمیت تمام الزامات کو سرے سے مسترد کیا ہے ۔