سعود ی عرب میں سرپرست نہیں تو حقہ بھی نہیں

ریاض ۔ 18 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی دنیا میں گرما گرم بحث ہو رہی ہے کہ اگر کوئی سعودی خاتون شیشہ پینے کے لیے کسی کیفے میں جاتی ہے تو اس کے ساتھ کسی محرم مرد کا ہونا ضروری ہے یا نہیں؟اس بحث کا آغاز اس وقت ہوا جب کسی نے ایک کیفے کے باہر لگے ہوئے نوٹس کی تصویر ٹوئٹر پر لگا دی۔ نوٹس میں لکھا تھا کہ خواتین اس کیفے میں داخل ہو سکتی ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب ان کے ساتھ کوئی مرد بھی ہو۔آخرِ ہفتہ سے سوشل میڈیا میں اس بات پر بحث خاصا زور پکڑ چکی ہے۔

یعنی ’مرد سرپرست کی غیر موجودگی میں لڑکیوں کے شیشہ پینے پر پابندی ہے‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ اب تک 80,000 سے زائد لوگ اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔خواتین کی اکثریت نے اس نوٹس پر اپنی بیزاری کے اظہار کے لیے طنز کا سہارا لیا۔ایک خاتون کا کہنا تھا: ’اب آپ کی طرف سے ہمیں صرف یہ بتانا باقی بچا ہے کہ ہم سرپرست کے بغیر باتھ روم بھی نہیں جا سکتیں۔‘’اگر میں شیشے کا ایک کش لیتی ہوں اور اس وقت میرا مرد سرپرست بیت الخلا گیا ہوا ہے، تو اس صورت میں کیا ہوگا؟ جب تک وہ بیت الخلا سے واپس نہیں آ جاتا میں دھواں اپنے منہ میں ہی دبائے رکھوں یا میں اس کی غیر موجودگی میں دھواں خارج کر سکتی ہوں؟‘