سعودی ولی عہد پر تنقید ، نوجوان تاجر دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ، سزائے موت یا عمر قید کی سزا کی خدشہ 

ریاض :سعودی عرب نے ولی عہد محمد بن سلمان کی اقتصادی و معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر سعودی تاجر اعصام الزامل کو دہشت گردی کے فرضی الزام میں گرفتا ر کرلیا ہے اور انہیں قید میں ڈال دیاگیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جیل میں ان کی طبیعت ناساز بتائی جارہی ہے ۔ بیرو ن ملک سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد سعودی میں اپنے بل بوتے پر ایک کاروبار شروع کیا ۔ او راس کاروبار کو آگے لے گئے اور ایک کامیاب تاجر کہلانے لگے ۔ اور اپنے کاروبار کے بدولت سوشل میڈیا کی مقبول شخصیت بن گئے ۔وہ روا ں مزید تعلیم حاصل کرنے کیلئے امریکہ جانے کا ارادہ رکھتے تھے تاہم انہیں دیگر شخصیات کے ہمراہ سعودی حکومت نے گرفتار کرلیا تھا ۔

ان تمام افراد پر دہشت گردی اور غداری کی دفعات عائد کی گئی جس کے جرم انہیں سزائے موت یا عمر قید کی سزا دیئے جانے کا خدشہ ہے ۔ اعصام میں مشرق وسطی اور خصوصا شام میں دہشت گردی میں ملوث شدت پسند تنظیم داعش سے تعلق او راس کی رکنیت کا الزام بھی لگایا او ران پر قطر سے تعلقات رکھنے کا بھی الزام ہے ۔

اعصام پر یہ بھی الزا م ہے کہ انہوں نے احتجاج کا مطالبہ کر کے عوام کوسعودی بادشاہت کے خلاف اشتعال دلانے او راکسانے کی کوشش کی ۔ مملکت کو نقصان پہنچانے والی اہم معلومات کاافشاء کرنے کا بھی الزام عائد ہے ۔ اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر کے سائبر کرام کے بھی مرتکب ہوئے ہیں ۔ ان کے حامیوں نے ان پرعائد کردہ الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اعصام مذہبی رواداری کو فروغ دیتے تھے ۔

اورسنی مکتب فکر افراد کو اہل تشیع کی مسجد اور اہل تشیع کو سنیوں کی مسجد میں نماز پڑھنے کی حمایت کرتے تھے ۔ تاجرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے گرفتا ری کے بعد اعصام کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے ان کی حالت انتہائی بد تر ہوتی جارہی ہے اور ان کی شخصیت اب مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے ۔