سعودی عرب کے مبلغین اِسلام صیانتی جانچ کا نشانہ

ریاض۔ 5 اگست (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب میں اسلامی انتہا پسندی کے عروج کے اندیشوں کے تحت سعودی عرب نے کہا کہ ملک کے مبلغین اسلام کو صیانتی جانچ کے بعد ہی ملک میں اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے گی۔ نئی جانچ کی کارروائی میں کئی سرکاری محکمے شامل ہوں گے۔ کئی مساجد کے خطیبوں کے معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ ایک خبر رساں ادارہ کی اطلاع کے بموجب وزارت داخلہ نے وزارت اِسلامی اُمور، اوقاف، رہنمائی اور فیصلہ سازی کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کردی ہیں اور حکم دیا ہے کہ شاخوں کے منتظمین نئے قواعد کے پابند ہوں گے۔ سعودی گزٹ کی خبر کے بموجب وزارت اسلامی اُمور نے کئی شرائط پیش کی ہیں جو مبلغین اور خطیبوں کے تقرر کیلئے ضروری ہیں۔ علمائے دین کی ایک مجلس قائم کی گئی ہے جس میں منفرد نوعیت کے تبادلے خیال کے پلیٹ فارم متعارف کروائے ہیں جو عوام اور ارکان کونسل کے درمیان رابطہ کا کام کریں گے۔ ان کا مقصد انتہاء پسندی کا مقابلہ ہے۔ کونسل کے ارکان شہریوں کو لیکچرس، سیمینارس اور سائنٹفک ورکشاپس کے ذریعہ غیرملکی دہشت گرد گروپس کی لفاظی کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں شعور بیدار کریں گے۔ غیرملکی دہشت گرد گروپس مخدوش نوجوانوں کو بیرون ملک جہاد کی تربیت دینے کے لئے لفاظی کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ پروگرام سعودی عرب کے مفتیٔ اعظم اور کونسل کے صدرنشین عبدالعزیز الشیخ کی ہدایت پر تیار کیا گیا ہے۔ کونسل نے ایک بار پھر ملک عبداللہ کی حالیہ تقریر کی اہمیت اسلامی اور عرب ممالک کیلئے اجاگر کی ہے اور دہشت گردی کے خطرات کے خلاف خبردار کیا۔ ملک عبداللہ نے جمعہ کے دن مذہبی قائدین کو دہشت گردی کے خلاف متحدہ موقف کی دعوت دی جو اسلام کا ’اغوا‘ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ فہدالماجد کونسل کے سربراہ نے کہا کہ دہشت گردی نئے پہلو اختیار کرچکی ہے۔ گروپس کا دعویٰ ہے کہ وہ اسلام کے محافظ ہیں، درحقیقت عالم عرب پر تباہی نازل کررہے ہیں۔ یہ گروپس ایسی کارروائیاں کرچکے ہیں جن کا تعلق اسلام سے نہیں ہے۔ اسلام و مسلمان بدنام ہو رہے ہیں۔ وہ اپنے مذہب کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔