ریاض۔ 9 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب نے برطانوی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں یہ تاثر دینے کی ناکام کوشش کی گئی تھی کہ ریاض، دولت اسلامی عراق و شام (داعش) کی حمایت اور اس کے جنگجوؤں کو مالی تعاون فراہم کرتا ہے۔لندن میں سعودی سفارتخانے نے گذشتہ روز جاری کردہ بیان میں ایک مرتبہ پھر اس امر کا اعادہ کیا کہ "مملکت، داعش کے پرچم تلے خونریزی کی مرتکب دہشت گرد کسی تنظیم کو مالی، اخلاقی یا کوئی بھی مدد فراہم نہیں کر رہا ‘‘۔بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب کے اس معاملے پر اپنا موقف کو کئی بار واضح کر چکا ہے مگر برطانوی ذرائع ابلاغ کا ایک حصہ غلط اور گمراہ کن اورتوڑ مڑور کر دوبارہ انہی الزامات کا اعادہ کر رہا ہے۔ہم برطانوی اور عالمی ذرائع پر زور دیتے ہیں کہ وہ دہشت گرد تنظیم داعش کے تنظیمی ڈھانچے اور اسے مالی تعاون فراہم کرنے والے سوتوں کا تفصیل کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد علاقائی صورتحال کو درست اور معروضی تناظر میں پیش کریں. ہماری میڈیا سے درخواست ہے کہ الزام کو حقیقت بنا کر پیش کرنے سے پہلے اس تصدیق کر لی جائے۔بیان کے مطابق سعودی عرب سمجھتا ہے کہ شام میں بین الاقوامی برادری کی عدم دلچسپی کی وجہ سے دہشت گردوں سے منسلک نیٹ ورکس کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا جبکہ ریاض نے فرینڈز آف سیریا کے توسط سے صرف شامی اپوزیشن کی مدد کی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے فرینڈز آف سیریا کے ذریعے اس اعتدال پسند شامی اپوزیشن کی مدد کی جس میں شامل تمام گروپ یک آواز ہو کر ملک میں ایسی سیاسی تبدیلی چاہتے تھے جس کا منتہی بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ تھا۔
ملک عبداللہ اور صدر یمن کا علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
ریاض۔ 9 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے یمنی صدر عبد ربہ منصور ھادی کے ساتھ علاقے کی صورتحال اور بین الاقوامی سطح پر پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی پریس ایجنسی نے منگل کے روز اپنے مراسلے میں بتایا کہ شاہ عبداللہ اور یمنی صدر کی ملاقات جدہ کے شاہی محل میں ہوئی جہاں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے نئے افق تلاش کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا، نیز تعاون کا دائرہ وسیع کرنے پر بھی دونوں رہنماوؤں نے خصوصی گفتگو کی۔