سعودی عرب میں خواتین کو فتویٰ جاری کرنے کی اجازت

مجلس شوریٰ کا تاریخی اقدام، فقہی اُمور کی مجلس صدارت میں شعبہ خواتین
ریاض 29 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کی شوریٰ کونسل نے خواتین کو فتویٰ جاری کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس تاریخی اقدام کو شوریٰ کونسل نے 107 ووٹوں سے منظوری دی۔ جس کے ساتھ ہی صرف مردوں کے ذریعہ فتویٰ کی اجرائی کا 45 سال قدیم طریقہ کار ختم ہوگیا ہے۔ شاہی فرمان کے ذریعہ خاتون مفتیان کا انتخاب عمل میں آئے گا۔ قدامت پسند مملکت سعودی عرب میں جہاں معاشرہ پر مردوں کو غیر معمولی بالادستی حاصل ہے، اس ہفتہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی۔ جس کے چند دن بعد ہی سعودی خواتین کو فتویٰ جاری کرنے کا اختیار دینا غیرمعمولی ترقی پسند اقدام تصور کیا جارہا ہے۔ شوریٰ کونسل نے اپنے 49 ویں اجلاس میں اپنے ایک رکن کی سفارش کو قبول کیا تھا جس میں مذہبی و اسلامی اُمور کی عالمانہ تحقیق اور افتاء کی مجلس صدارت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ خواتین کی طرف سے فتوؤں کی اجرائی کے لئے بھی آزاد شعبے قائم کرے۔ شوریٰ کونسل کی خاتون ارکان نے اس سال مارچ میں یہ مطالبہ کیا تھا کہ فتوؤں کی اجرائی کو محض مردوں تک محدود نہیں رکھا جانا چاہئے۔ فقہی اُمور پر مہارت رکھنے والی خواتین کو بھی فتوے جاری کرنے کا اختیار دیا جانا چاہئے۔ شوریٰ کونسل کے اس فیصلہ کا اسلامی قوانین، فقہی اُمور کے ماہرین کے علاوہ سعودی آبادی کی اکثریت نے خیرمقدم کیا ہے۔ نائف کالج پر قومی سلامتی میں فقہی پالیسی کے پروفیسر سعد القوائی نے روزنامہ ’المیات‘ سے کہاکہ اسلامی شرعی و فقہی اُمور کی سائنسی سرگرمیوں میں خواتین کا عمل دخل اس مملکت کے کلیدی مسائل میں شامل تھا۔ افتاء اور دینی علوم کی تحقیق کی مجلس صدارت میں خواتین کے رول کی توثیق اسلامی قوانین اور فقہ کی ایک اہم ضرورت تھی۔ اُنھوں نے کہاکہ اس اقدام سے سعودی خواتین کو شریعت کی حدود میں کام کرنے کا محفوظ اور صاف ستھرا ماحول فراہم ہوگا۔ خواتین کے حق کو ضمانت حاصل ہوئی ہے اور بے روزگاری کا مسئلہ بھی حل ہوسکتا ہے۔