ہندوستان ہمارا اہم ترین اور اسٹراٹیجک پارٹنر ہے
ڈاکٹر سعود محمد الساطی
مملکت سعودی عربیہ میں 88 واں قومی دن 23 ستمبر کو منایا جائے گا ۔ دراصل شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعود کے 1932 ء میں مملکت کو متحد کیا تھا ۔ اس موقع پر ہم ہماری ترقی کو بحیثیت ایک عظیم قوم کے گزشتہ 9 دہوں (90 برسوں) سے ایک اختراعی ذہن کے حامل ریاست بن چکے ہیں جس میں بین الاقوامی پس منظر میں ہماری بڑا کردار رہا ہے۔ دوسرا اہم سنگ میل ہماری تار یخی قومی سفر میںزیر سرپرستی خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے 25 اپریل 2016 کو آیا ہے جب ’’ویژن 2030 ‘‘ کا اعلان کیا گیا ۔ اس ویژن کے تحت ہمارے طویل عرصہ پر محیط کامیابی کے نشانہ کو ظاہر کرتا ہے ، جس سے ہماری طاقت وقوت اور صلاحیتوں کا اظہار ہوتا ہے ۔ ہمارے قائد کی دور اندیشانہ سوچ ، فکر نہایت مضبوط ہے کہ جسسے سعودی عربیہ سب کو مناسب مواقع بہ لحاظ قابلیت عطا کرتا ہے اور اس ’’ویژن‘‘ کے ذریعہ معاشی تبدیلیاں جس کے ذریعہ سعودی نوجوانوں بشمول خواتین کی مہارتوں کے استعمال پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جس کی وجہ سے مملکت میں موجود وسیع و عظیم قدرتی وسائل کا ’برمحل‘ استعمال ہوتا ہے ۔ سعودی حکومت اس بات کیلئے مسلسل کاوشوں میں مصروف ہے کہ وہ اپنی معیشت کو متنوع بنائے تاکہ ویژن 2030 ء کے نشانوں کو مرکوز کردیا جائے۔ اس ضمن میں 500 بلین ڈالرس کا میگا سٹی پراجکٹ بنام ’’این ای او ایم ‘‘ کی تکمیل مراحل میں ہے۔ 26 ہزار 500 کیلو میٹر زون صنعتوں بشمول آب و انرجی ، بائیو ٹکنالوجی ، غذا ، اختراعی مصنوعات اور دلچسپی والی اشیاء شامل ہیں۔ مزید برآں ، القدیہ پراجکٹ عوامی دلچسپی والے امور جس سے وہ محظوظ ہوں، اسپورٹس اور ثقافتی ڈسٹینشن بنے گا جو اپنے آپ میں بالکل پہلا ہوگا جو ریا ض سے نہایت قریب ہوگا ۔ یہ دونوں شہر ملازمتوں کی فراہمی کے مواقع پیدا کرنے میں اور سعودی عربیہ کی معیشت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ہم نے اپنی نظریں مستقبل پر مرکوز کر رکھی ہیں ۔ ہمارا نیا سولار انرجی منصوبہ 2030 جو کہ عالمی معیار میں اپنے طرز کا سب سے بڑا پراجکٹ ہوگا۔ سال 2019 ء تک مملکت میں 2 سولار جنریشن پراجکٹس 3 جی ڈبلیو اور 4.2 جی ڈبلیو سولار طاقت کے حامل ہوں گے اور جسے 2030 سے کمیشنڈ کیا جائے گا ۔ زائد از 150 جی ڈبلیو سولار طاقت و قوت کو پیدا کیا جا ئے گا ۔ اس منصوبہ سے ایک لاکھ راست اور بالراست ملازمتیں مملکت میں پیدا کرنے میں مدد ملے گی ۔ مزید برآں 12 بلین ڈالر کی جی ڈی پی کے اضافہ کا باعث ہوگا اور سالانہ 40 بلین ڈالر کی بچت ہوگی ۔
علاوہ ازیں سعودی عربیہ اپنی تیل کی صنعت کو مضبوط کر رہا ہے جواس کی معیشت کی مضبوطی میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے اور عالمی طور پر بھی اس کے کلیدی کردار کے ادا کرنے میں سب سے بڑا ممد و معاون اپریل 2018 ء میں ’’سعودی آرامکو‘‘ اور ایک کنسورشیم بشمول 3 ہندوستانی تیل کمپنیز نے میمورنڈم آف انڈر اسٹینڈنگ پر دستخط کئے تھے جو مشترکہ طور پر ایک انٹیگریٹیڈ ریفائنری اور پٹرو کیمیکل کامپلکس کو بنانے اور اسے مختلف طریقوں سے ترقی دینے کے پابند ہوں گے ۔ یہ کامپلکس رتناگری ، مغربی ساحل ہندوستان میں بنایا جائے گا ۔ اس پراجکٹ کا تخمینہ تقریباً 44 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔
مملکت نے مزید ایک اچھوتا اقدام یہ کیا ہے کہ وہ حکومت کے تمام اداروں کو دوبارہ ، تمام سطحوں پر ، تعمیر کرے گی۔ ڈیجیٹل خدمات کو وسیع کیا گیا ہے جس کی وجہ سے تاخیر میں کمی آئے گی ۔ بیورو کریسی اور جس کی وجہ سے مزید شفافیت اور ذمہ داری بڑھے گی ۔ اس سلسلہ میں چھوٹے اور متوسط انٹرپرائزس (ایس ایم ایز) کو فروغ دینے کے لئے بزنس کو بہتر بنانے اور سرمایہ کاری ماحول کو بطور خاص توجہ دی جائے گی۔ ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے بموجب سعودی عربیہ نے مشرف وسطی اور شمالی افریقہ کے علاقوں میں بزنس اصلاحات کئے ہیں جس میں مملکت سعودی عربیہ کو سال 2019 ء میں ایم ایس سی آئی کے ابھرتے مارکٹ انڈیکس میں شامل کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ ایم ایس کی آئی اے سی ڈبلیو آئی انڈیکس اور دیگر علاقائی و بین الاقوامی انڈیکس اپلیکیبل ہیں۔ کئی ریگولیٹری اور آپریشنل اصلاحات نے ڈومیسٹک مارکٹ کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کیا ہے ۔ سماجی ترقی ، معاشی ترقی کے ساتھ مربوط ہے ۔ اس ویژن 2030 اور قومی ٹرانسفارمیشن پروگرام کو تعاون نے سعودی عربیہ کو 17 اقوام کی قابل قدر ترقی کے نشانے کو ا کثریت کے ساتھ پار کیا ہے ۔ اسی کی وجہ سے انٹیگریٹنگ ایس ڈی جیز نے اسپیسفک اور تفصیلی منصوبوں کو ممکن بنایا ہے ۔ پروگرامس کو حکومت نے خانگی سیکٹر اور سیول سوسائٹی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری نے ممکن بنانے میں تعاون کیا ہے ۔
خواتین کے مکمل تفاعل کو فروغ دینے کیلئے مملکت نے کئی قابل قدر اقدامات کئے ہیں جس میں معاشی اور سماجی ترقی میں ان کی شر اکت کیلئے قومی آبزرویٹری قائم کیا ہے اور یہ کہ اس میں سرگرم کارکن خاتون بھی شامل ہیں۔
زائد از 50 فیصد سعودی خواتین سعودی یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں۔ سعودی خواتین نے بھی بیرونی تعلیمی اسکالرشپس کے حصول میں خادم الحرمین الشریفین کے پروگرام سے استفادہ کیا ہے جو مختلف تعلیمی پروگرامس کے تحت ہے ۔ آج خواتین اسکالرشپ سے استفادہ کے بعد 57 ممالک میں 1,50,000 طالبات علم کی پیاس بجھا رہی ہیں جو ملک کی آبادی کا تقریباً 25 فیصد ہے ۔ ملک کے انفراسٹرکچر میں بھی زبردست ترقی اور نشو و نما ہوئی ہے جس میںریلوے نظام کا فروغ اور جدید لائٹ ریل ماس ٹرانزٹ پراجکٹ میٹرو لائنس کے ساتھ اور ایک کمیونٹی بس نیٹ ورک کا مملکت کے بڑے شہروں ریاض ، جدہ ، مکہ اور مدینہ میں متعارف کیا جائے گا ۔
اس ویژن 2030 ء کو ’’بلیو پرنٹ‘‘ متصور کرتے ہوئے مملکت ہر سال 30 ملین زائرین کو حج و عمرہ کی ادائیگی کے لئے خیر مقدم کرتی ہے ۔ خانہ کعبہ کی تیسری عظیم الشان و قابل قدر توسیع کا افتتاح شاہ سلمان نے کیا جس نے زبرست ترقی درج کی۔ اس توسیع کے ضمن میں اس متصلہ عمارت میں 14.7 ملین مربع میٹر کا اضافہ کیا گیا ہے ۔بشمول 78 گیٹس ہیں۔ کئی نئے انفراسٹرکچر اور حمل و نقل کے پراجکٹس کو خوبصورتی سے وضع کیا ہے ۔ مدینہ میں نئے پرنس محمد بن عبدالعزیز ایرپورٹ کا افتتاح شاہ سلمان نے 2015 ء میں کیا تھا اور نئے شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایرپورٹ، جدہ آنے والے چند ماہ میں کارکرد ہوجائے گا ۔ حرمین ریل روڈ ، جو گزشتہ چار ماہ سے سخت تنقیح میں ہے ، اس سال کے بعد قابل کارکرد ہوجائے گی جس سے مکہ و مدینہ کے درمیان سفر نہایت آسان ہوجائے گا جو صرف چند گھنٹوں پر مشتمل ہوگا اور جس میں سالانہ 60 ملین زائرین (مقدس) سفر کرسکیں گے کیونکہ ہماری نظر ملکی ترقی پر مرکوز ہے اور ہمارے شہریوں کو باوقار زندگی عطا کرنے کی کاوشوں میں مشغول و معروف ہیں، ہم ہمارے امن کے پیامبر شہریوں کے مسلسل جواب دہ کردار اور چیلنجس کو برداشت کرنے کی صلاحیت پیدا کریں گے ۔ سیاسی اور معاشی استحکام ، مشرق وسطی اور پورے عالم میں باقی رکھنا ، سعودی عربیہ کی اہم ترین اور اولین ترجیح ہے۔
امن و امان ، استحکام ، غیر مداخلت ، بہترین پڑوسی اور خطہ میں باوقار احترام کے حامل بننا ہمارے اہم اصولوں میں ہے ۔ میرا ملک بنیاد پرستی اور دہشت گردوں اور ان کے حمایتوں سے مقابلہ میں اہم قائدانہ کردار ادا کرے گا ۔
مملکت سعودی عربیہ نے اپنے خاص کردار سے نہ صرف ملک بلکہ سرحدوں کے اُس پار، بین الاقوامی کمیونٹی کو انسانی امداد کے لئے محاذ پر سب سے آگے موجود ہے۔ اس ضمن میں شاہ سلمان نے انسانیت کیلئے انسانی امداد اور راحت کاری کیلئے اپنے قائم ہونے کے سال 2015 ء سے زائد از 1.9 بلین ڈالر امداد ، زائد از 37 ممالک کوعطا کی جو چار براعظموں پر مشتمل ہے جس میں 450 پراجکٹس برائے تحفظ غذائیت ، محفوظ سکونت و مکان ، صحت کی نگہداشت اور تعلیم شامل ہیں۔ آخڑ میں ، میں یہ ضرور کہوں گا کہ ہندوستان ہمارا سب سے اہم اور اسٹراٹیجک پارٹنر ہے ۔ تمام جہتوں میں ہمارے تعلقات ہندوستان کے ساتھ فروغ پائیں گے اور مزید توسیع ہوگی ۔ ثقافتی تعلقات میں اور عوام سے عوام رابطوں میں ، قبل ازیں ، مملکت سعودیہ میں ہندوستان ، نیشنل ہیریٹیج فیسٹیول میں ’’مہمانِ اعزازی‘‘ تھا ۔ سعودی عربیہ نے زائد از 3.2 ملین ہندوستانیوں کو مدعو کیا جس کی وجہ سے ہمارے تعلقات میں مز,ید مضبوطی آئی تھی اور جو ہمارے تعلقات کے ستون کو مزید اہم بنادیا۔ ہماری قوتِ رابطہ اور مشترکہ سرمایہ کاری مزید مضبوط ہوگی اور دونوں ممالک کی دوستانہ شراکت داری آنے والے برسوں میں مزید مضبوط ہوگی۔