منگل کے روز برطانیہ کے ایک نشریاتی ادارے نے بتایا کہ استنبول میں واقعہ سعودی سفیر کے گھر سے متوفی صحافی جمال خشوگی کے جسم کے تکڑے برآمد ہوئے ہیں۔
اسکائی نیوز کی خبر ہے کہ 59سالہ واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار کی نعش کے ’’ تکڑے‘‘ کئے گئے اور مسخ چہرے کے ساتھ بقایہ جات سفیر کے سے دستیاب ہوئے ہیں۔ترکی کی رودیانی پارٹی کے لیڈر ڈگو پرینسک نے بھی ایک انٹریو کے دوران اس بات کادعوی کیاہے متوفی صحافی کے نعش کے تکڑے سفیرکے گھر میں موجودباغ کی باؤلی سے برآمد ہوئے ہیں۔
یہ معاملات اس وقت سامنے ائے ہیں جب سعودی عرب کی جانب سے سخت مدبھیڑ کی بات کو ترکی کے صدر اردغان نے مسترد کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس کومنصوبہ بند اور بے رحمی کے ساتھ کیاگیا قتل قراردیا ہے وہیں ریاض سے مطالبہ کیاکہ جوبھی اس معاملے میں ملوث ہیں ان کے خلاف کڑی سے کڑی کاروائی کی جائے ۔
تاہم اردغان نے مملکت کے طاقتور ولی عہد سلمان بن محمد کا نام نہیں لیا جن کے قانون سازوں پرخشوگی کے قتل کا شبہ کیاجارہا ہے۔
قومی سطح پر حساس نوعیت کا واقعہ کے طور پر منظرعام پرآنے والے اس کیس کے متعلق اردغان سخت موقف اختیار کئے ہوئے ہیں۔
ترکی عہدیداروں کو شبہ ہے کہ ایک امریکی شہری ولی عہد کے سخت مخالف مانے جانے والے خشوگی کو 2اکٹوبر کے روز استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں قتل کے بعد نعش کو تکڑوں کی شکل میں ٹھکانے لگادیا گیاہے۔
ترکش ذرائع کا کہنا ہے کہ قتل کے متعلق اڈیو ریکارڈنگ بھی موجود ہے‘ حالانکہ اردغان نے اس کو کوئی حوالہ نہیں دیا ہے۔
اردغان نے کہاکہ ’’ خفیہ اور سکیورٹی ادارے کے شواہد اس بات کا اشارہ کررہے ہیں کہ قتل منصوبہ بند تھا‘‘