دینپاسار‘ انڈونیشیاء:انڈونیشاء کے ہندو جزیرہ پر چہارشنبہ کے روزاپنے فیصلے کے بچاؤ کیا جس میں مذکورہ جزیرہ بالی پر بنائے گئے دیوی دیوتاؤں اور نیم برہانہ خواتین کے مجسموں کو سعودی حکمران کے دورے کے موقع پر ڈھانکنے سے صاف طور پر مناکردیاتھا۔
نصف صدی کے قریب سعودی بادشاہ کے انڈونیشاء دورے کے موقع پر جکارتہ آمد کے بعد کنگ سلمان اور ان کا 1000افرادپر مشتمل مضبوط وفد بالی میں طویل چھٹی منارہا ہے ۔جب کنگ سلمان نے صدر جوکو ویڈڈو سے ان کے پیالس واقع بوگور میں ملاقات کی تو اس دوران عہدیداروں نے کنگ سلمان کے اعزاز کے طور پر پیالیس رکھے برہنہ مجسموں پر یا تو کپڑا لپیٹ دیا یاپھراس کے اطراف واکناف میں پودے رکھ دئے۔
مگر بالی کے متعلق عہدیدار۔مسلم اکثریت کے لئے مشہور ملک میں ہندوازم کو ماننے والا ایک حصہ نے کہاکہ وہ اس طرح کی نرمی کو فروغ نہیں دیں گے۔مذکورہ جزیرہ کھجور کے سلسلہ وار درختوں کی وجہہ سے ہزاروں سیاحوں کو ہرسال اپنی طرف راغب کرواتا ہے۔ بالی کی عورتیں صرف ساڑی زیب تن کئے ہوئے ہوتی ہیں۔بالی مقامی حکومت کے ترجمان دیوا مہیندر نے کہاکہ ’’ ہم صرف مجسموں کو اسی طرح چھوڑیں گے ‘ ہم لوگ مجسموں پر نہیں ڈھانکنے گے کیونکہ یہ ہماری تہذیب ہے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ یہ تہذیب کا تخلیق اورآرٹ ہے‘ مہیندر نے کہاکہ مجسموں کو ڈھانکنے کے متعلق مقامی انتظامیہ کو سعودی حکمران او ران کی پارٹی کی جانب سے اب تک کوئی درخواست موصول نہیں ہے ‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری توجہہ بادشاہ کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔اسلام میں زندہ چیزوں کی تصوئیربنانے اور اس قسم کے برہنہ او رنیم برہنہ مجسموں اور دیوی دیوتاؤں کی پوجا کی سختی کے ساتھ ممانعت ہے۔
سعودی کنگ اور ان کا وفد پانچ عالیشان ہوٹلوں میں چھٹیاں منارہاہے جو اتوار کے روز ختم ہونگے ۔دیگرمقامات جہاں پر برہنہ مجسمہ نصب ہیں مسلم لیڈرس کے دورے کے موقع پر انہیں ڈھانک دیاجاتا ہے۔ پچھلے سال ایران کے صدر حسن روحانی کے دورے کے موقع پر روم کے ایک میوزیم میں نصب کلاسیکل برہنہ مجسموں کوکپڑے سے ڈھانک دیاگیاتھا۔کنگ سلمان کے ایشیاء کے دورے کے موقع پر انڈونیشیاء میں تین ہفتوں کا قیام اب تک سب سے زیادہ سرخیوں میں رہا ہے۔
انہو ں نے ملیشیاء سے اپنے دورے کا آغاز کیا وہ جاپان ‘ چین اور مالدیپ کا بھی دورہ کریں گے۔