سرکاری دواخانہ کے ڈاکٹر کی مجرمانہ لاپرواہی اور بے رحمی

گمبھی راؤ پیٹ /28 جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ایک طرف سرکار تو دوسری طرف محکمہ صحت و طب کے اعلی عہدیدار بہتر علاج ، مریضوں کو بہتر نگہداشت کے بلند بانگ دعوے کرتے ہوئے عوام کو علاج کیلئے سرکاری دواخانوں سے رجوع ہونے کی ترغیب دے رہے ہیں تو اس کے برخلاف دواخانوں میں موجود ڈیوٹی ڈاکٹرز یا تو پھر وہاں موجود عملہ کی لاپرواہی اور ان کے سخت موقف کے سبب بعض اوقات مریضوں کو اپنی جان سے کھیلنا پڑتا ہے ۔ جس کی زندہ مثال ہم آج گمبھی راؤ پیٹ کے سرکاری دواخانے میں پیش آئے اس واقعہ سے لیا جاسکتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ممتاز بیگم زوجہ محمد یونس اپنی تیسری زچگی کیلئے علاج کیلئے پابندی کے ساتھ سرکاری دواخانے سے رجوع ہوتی رہی ۔ افراد خاندان نے بتلایا کہ ممتاز بیگم کو آج عین وقت جبکہ زچگی کا وقت قریب تھا سرکاری دواخانے میں موجود ڈیوٹی لیڈی ڈاکٹر سوپریا بعد تخشیش زچگی کیلئے مزید وقت اور ہیموگلوبین کے کم ہونے کی بات بتلاتے ہوئے فوراً ایریا ہاسپٹل سرسلہ منتقل کرنے کی ہدایت دی۔ ممتاز کے افراد خاندان نے بتلایا کہ ڈاکٹر کی جانب سے اچانک اس طرح کی ہدایت پر وہ گھبرا گئے اور پریشان کن حالات میں امبولنس کا انتظام کرنے کی کوشش میں تھے کہ ممتاز بیگم کو ضرورت محسوس ہوئی اور ضرورت سے فارغ کروانے کیلئے ممتاز بیگم کو دواخانے میں موجود بیت الخلاء لے گئے جہاں ممتاز بیگم نے ایک لڑکے کو جنم دیا ۔ اس بات کی اطلاع جب ڈیوٹی ڈاکٹر کو ملی تو ڈیوٹی ڈاکٹر نے زچہ ، بچہ اور ان کے افراد خاندان کے ساتھ ہمدردی کرنے کے بجائے الٹا افراد خاندان کو بیت الخلاء صاف کرنے کیلئے دباؤ ڈالا اور نومولود لڑکے سمیت ماں کو بھی ایریا ہاسپٹل سرسلہ یا تو پھر دواخانے کے باہر چلے جانے کی ہدایت دی ۔ جس پر افراد خاندان نے برہمی کا اظہار کیا تو ڈیوٹی ڈاکٹر نے انہیں پولیس کے حوالے کرنے کی دھمکی دی ۔ واقعہ کی اطلاع جب مقامی مسلمانوں کو ملی تو وہ فوراً دواخانہ پہونچ کر واقعہ کی شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکٹر کے خلاف دواخنے کے روبرو احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ۔ بتایا گیا ہے کہ ممتاز بیگم کی زچگی کے دوران خون کے اخراج کی وجہ حالت کافی تشویش ناک ہوچکی ہے جو سرسلہ کے ایریا ہاسپٹل میں زیر علاج ہے ۔