سروں کا سمندر۔ میں گوری ہوں ‘ احتجاج میں ہزاروں کی شرکت

بنگلورو۔منگل کے روز شہر میں منعقدہ ریالی میں دس ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی‘اور ہر ایک کی زبان پر یہی تھا کہ’’میں گوری ‘ ہم تمام گوری ہیں‘‘اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ’’ فسطائی طاقتوں کے ہاتھ میں مل چلاگیا ہے‘‘۔

ممتاز صحافیوں‘ ترقی پسند ناقادین‘ سماجی کارکن‘ سیاسی قائدین‘ مذہبی رہنما اور قلم کاروں نے اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرتے ہوئے گوری لنکیش کے بیہمانہ قتل کی سختی کے ساتھ مذمت کی اور دائیں بازو تنظیموں کے سرگرمیوں کو اس کا ذمہ دارٹھرایا۔

سماجی جہدکار سوامی اگنی ویش‘ انسانی حقوق کی جدوجہد کرنے والی تیستا ستلواد‘ سگاریہ گھوش‘ عرفان علی انجینئر‘ سپریم کورٹ وکیل پرشانت بھوشن‘ سیتا رام یچوری‘ جگنیش میوانی کے بشمول دیگر نے بھی اس احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کی۔

ستمبر5کی رات کو گھر کے سامنے ہی55سال کی گوری شنکر کو نقب پوش حملہ آوروں نے گولی مارکر ہلاک کردیاتھا۔ اپنی کنڈا روزنامہ میں دائیں بازو اور مخالف ہندوتوا نظریات پیش کرنے کی وجہہ سے جارحانہ تیور کے حامل صحافی گوری لنکیش کو ہروقت اپنے مخالفین کی برہمی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق احتجاجیوں نے مظاہرہ کے دوران اعلان کیا کہ’’ پچھلے ایک دہے سے گوری لنکیش مخالف دستور اور ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے خلاف جدوجہد کررہی تھی۔ اتنا ہی نہیںیہاں پر ترقی پسند ناقدین کا مسلسل قتل کیاجاتا رہاہے‘ جس سے دستوری اہمیت بری طرح متاثر ہورہی ہے‘‘۔

وزیراعظم مودی کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوامی اگنی ویش نے کہاکہ ’’اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری ہیومن رائٹس کونسل نے گوری لنکیش کے قتل کی مذمت کی۔ میں توقع کرتا ہوں کہ نریند رمودی اس پر کچھ کہیں گے‘‘۔

تیستا ستلواد نے کہاکہ ’’ ہم دنوں کا جنم1962میں ہوا مگروہ مجھے اپنی چھوٹی بہن کہتی تھی‘ کیونکہ میں نے اس سے بہت کچھ سیکھا‘‘۔