حیدرآباد 28 ستمبر (این ایس ایس ) سائبرآباد کے ایل بی نگر زون کے تحت سرور نگر کے منڈل میں مجرمین اور ان کی مجرمانہ سرگرمیوں سے متاثرہ علاقوں نندنا ونم، کرمن گھاٹ ،وامبے کالونی، دیوی نگر اور دیگر مقامات کی تقریبا 400 ملازمین پولیس بشمول ایس او ٹی اور سی سی ایس اسٹاف نے مکمل ناکہ بندی کے ساتھ کئی گھنٹوں تک تلاشی مہم چلائی ۔ سائبر آباد کے اس علاقہ میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب چلائی گئی اس مہم کے دوران 56 موٹر سیکلس ،78 آٹو رکشا، ایک کار ضبط کی گئی۔ نقب زنی کے جانے والے دو عادی مجرمین 42 سالہ شیخ عثمان عرف سلیم اور 53 سالہ شیخ حبیب عرف کلیم دونوں ساکنان مٹ پلی ضلع کریم نگر اور ایک روڈی شیٹر بنگاری سرینواس کو تحویل میں لے لیا گیا ۔ علاقہ ازیں نندناونم کے آدرش نگر کے ساکن 46 سالہ کُرا شنکر کو اس کے پاس موجود شراب کی بوتلوں کے ساتھ تحویل میں لے لیا گیا ۔ آدرش نگر کے ہی رہنے والے 20 سالہ کتھاوتھ انجی کو اس وقت تحویل میں لے لیا گیا جب وہ ایک ماروتی 800 موٹر کار کے ذریعہ آٹھ گیس سیلنڈر منتقل کررہا تھا ۔ تھرور ضلع ورگل کے ساکن 20 سالہ بسورا مدھوکو بھی تحویل میں لے لیا گیا جو ٹاٹا ایس آٹو کے ذریعہ گیہوں کے 40 تھیلے منتقل کررہا تھا۔ پولیس کے مطابق ہر ایک تھیلے میں 50 کیلو گیہوں تھے۔ کیتھاوتھ موتی لال 27 سالہ ساکن آدرش نگر کو تحویل میں لیا گیا جس کے ساتھ موجود گیس سلنڈر کے درکار دستاویزات موجود نہیں تھے ۔ پولیس نے اس مہم کے دوران دیگر 35 مشتبہ افراد کو بھی پوچھ تاچھ اور ان کی شناخت کیلئے اپنی تحویل میں لے لیا ۔ کمشنر سائبر آباد سی وی آنند کی ہدایت پر ڈی سی پی ایل بی نگر وشوا پرساد اور ایڈیشنل ڈی سی پی (جرائم) جانکی شرمیلا کی نگرانی میں یہ تلاشی مہم چلائی گئی تھی۔ سائبر آباد پولیس کمشنر سی وی آنند نے قبل ازیں تمام متعلقہ افسران پولیس کے ساتھ ایک اجلاس طلب کیا تھا جس میں ان مقامات پر مجرمانہ سرگرمیوں کے انسداد کیلئے بڑے پیمانے پر ناکہ بندی کے ساتھ تلاشی مہم چلانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ سابق سزا یافتہ مجرمین، روڈی شیٹرس اور مشتبہ افراد کی اور کرائم اسٹاف سے موصولہ خفیہ اطلاعات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس زون کے مختلف علاقوں میں تلاشی مہم کیلئے نشاندہی کی گئی تھی۔ ناکہ بندی و تلاشی مہم کے دوران مجرمین کے چند محفوظ ٹھکانوں کا پتہ بھی چلایا گیا تھا۔ علاوہ ازیں بعض ایسے مخدوش وغیر محفوظ مقامات کی نشاندہی بھی کی گئی جو مجرمین کی امکانی پناہ گاہیں بن سکتی تھیں ۔ سائبر آباد پولیس نے قبل ازیں ایسے سارقین کو گرفتار کیا تھا جو سائبر آباد کے ساکن نہیں تھے ان میں مہاراشٹرا کے علاقہ پرلی کی رہزنی ٹولی کے ارکان شامل ہیں۔ علاوہ ازیں آئی ایس آئی ایجنٹس اور ماؤنواز بھی گرفتار کئے گئے تھے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے مختلف مقامات کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں اور بیرونی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد بھی سائبر آباد پولیس کمشنریٹ کے حدود میں پناہ لئے ہوئے ہیں ۔ ان مقامات سے تعلق رکھنے والے نوجوان حیدرآباد پہنچ کر سرقہ کی وارداتوں کا ارتکاب کرتے ہیں بعدازاں مسروقہ اشیاء کے ساتھ شہر سے فرار ہوجاتے ہیں۔ پولیس ریکارڈس کے مطابق اسی کمشنریٹ کے میر پیٹ پولیس اسٹیشن حدود میں تقریبا 48 عادی مجرمین سکونت پذیر ہیں ۔ جرائم کے ریکارڈ سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ نندنا ونم کے بعض مقامات پر موٹر سیکلوں کے سارقین، نقب زنی کے مجرمین ، رہزنوں اور سابق ماؤنوازوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں۔